1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلامک اسٹیٹ کے ’دارالخلافہ‘ پر شامی فضائیہ کے ہلاکت خیز حملے

عاطف توقیر26 نومبر 2014

الرقعہ میں گزشتہ روز شامی حکومتی لڑاکا طیاروں نے الرقعہ کے علاقے پر بمباری کی۔ شام میں انسانی حقوق پر نگاہ رکھنے والی تنظیم سیریئن آبزرویٹری فار ہیومن رائٹس کے مطابق اس واقعے میں ہلاکتوں کی تعداد بڑھ کر 95 ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1DtxI
تصویر: REUTERS/Nour Fourat

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اسلامک اسٹیٹ کے سب سے مضبوط ٹھکانے اور اس دہشت گرد تنظیم کی خودساختہ خلافت کا ’دارالحکومت‘ کہلانے والا شہر الرقعہ اس حکومتی بمباری کا نشانہ بنا۔ منگل کے روز اس شہر کو حکومتی لڑاکا طیاروں نے پے در پے حملوں کا نشانہ بنایا۔

آبزرویٹری کے مطابق ہلاک شدگان میں چار بچے اور آٹھ دیگر عام شہری بھی شامل ہیں۔ اس تنظیم کے مطابق اب تک ہلاک شدگان میں سے 42 کی شناخت ہو چکی ہے۔

شام میں موجود اپوزیشن گروپوں نے اس واقعے میں ہلاک شدگان اور زخمیوں کی تعداد 170 بتائی ہے۔ یہ بمباری عراقی سرحد سے متصل شہر الرقعہ کی ایک مارکیٹ اور صنعتی زون پر کی گئی۔ اے ایف پی کے مطابق ہلاک اور زخمیوں کی تعداد کی آزاد ذرائع سے تصدیق نہیں ہو سکی ہے۔

Luftangriff Raka Syrien
اس بمباری میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے ہیںتصویر: REUTERS/Nour Fourat

سن 2011ء میں بشار الاسد کی حکومت کے خلاف شروع ہونے والی تحریک میں اقوام متحدہ کے اعداد و شمار کے مطابق اب تک تقریباﹰ دو لاکھ افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔ اے ایف پی کے مطابق تنازعے کے حل کی سفارتی کوشش اب تک ناکام رہی ہیں اور اس مسلح تنازعے کی وجہ سے شام سے بیرون ممالک ہجرت کرنے والوں کی 32 لاکھ سے بڑھ چکی ہے۔ عالمی ادارہ برائے مہاجرین کا کہنا ہے کہ شام میں داخلی طور پر ہجرت کرنے والے افراد کی تعداد ساڑھے سات ملین سے زائد ہے۔

دوسری جانب شامی وزیرخارجہ ولید المعلم بدھ کے روز شامی تنازعے سے متعلق بات چیت کے لیے روس روانہ ہو گئے، جہاں وہ ماسکو میں اعلیٰ روسی عہدیداروں سے ملیں گے۔ یہ بات اہم ہے کہ شامی تنازعے میں ماسکو بشارالاسد حکومت کی پشت پناہی کرتا آیا ہے اور سلامتی کونسل میں پیش کی جانے والی متعدد قراردوں کو روس کی جانب سے ویٹو کا سامنا رہا ہے۔

شامی اپوزیشن کا مؤقف ہے کہ شامی تنازعے کا حل بات چیت کے ذریعے صرف اسی وقت ممکن ہے کہ جب ملک کے مستقبل کی سیاست میں بشارالاسد کا کوئی کردار نہ ہو۔