1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلامک اسٹیٹ کے تشدد کے حامی شعلہ بیان خطیب

امتیاز احمد28 جنوری 2015

اسلامک اسٹیٹ کے جہادیوں میں سب سے مشہور خطیب تركی البنعلی ہیں، جو قیدیوں کے سر قلم کرنے جیسی کارروائیوں کو بھی مذہب کے عین مطابق قرار دیتے ہیں۔ اسی خطیب نے آئی ایس کے سربراہ کی سوانح عمری لکھی ہے۔

https://p.dw.com/p/1ESBV
Turki al-Binali IS Prediger Archiv 2014
تصویر: picture alliance/AP Photo

خود ساختہ خلافت کے قیام کی دعویدار جہادی تنظیم ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے عسکریت پسندوں میں تیس سالہ خطیب تركی البنعلی خاص اہمیت رکھتے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ مرکزی دھارے کے دیگر مسلمان علماء کی بجائے انہی عسکریت پسندوں کے پرتشدد اور انتہاپسندانہ نظریات کی حمایت کرتے ہیں۔ تركی البنعلی کوئی زیادہ سینیئر خطیب تو نہیں ہیں لیکن ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے مختلف پلیٹ فارمز پر سب سے زیادہ دکھائی دیے جانے والے خطیب ہیں۔

عراق میں جہادی گروپوں کے بارے میں تحقیق کرنے والے ہاشم الہاشمی کا کہنا ہے، ’’تركی البنعلی کو داعش کی مذہبی کونسل کا اہم حصہ سمجھا جاتا ہے اور وہ داعش کے نظریے کی ایک باڑ کی طرح حفاظت میں مصروف ہیں۔‘‘ وہ کہتے ہیں یہ تركی البنعلی ہی ہیں، جنہوں نے انتہا پسند گروپ ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے سربراہ ابوبکر البغدادی کی سوانح عمری لکھی ہے۔ اس نوجوان مبلغ کی طرف سے آن لائن لیکچر بھی دیے جاتے ہیں، جہاں اس کے حامی بھی بہت ہیں اور تنقید کرنے والے بھی۔ نیوز ایجنسی اے پی نے اپنے ذرائع کے حوالے سے لکھا ہے کہ اس خطیب کے احکامات اور بیانات چھاپے بھی جاتے ہیں اور اسلامک اسٹیٹ کے زیر کنٹرول علاقوں میں تقسیم بھی کیے جاتے ہیں۔

Turki al-Binali IS Prediger Archiv 2014
تصویر: picture alliance/AP Photo

تركی البنعلی کا تعلق بحرین کے ایک مشہور خاندان سے ہے اور خلیجی ممالک کی انتہائی قدامت پسند سلفی تحریک میں ایک مشہور شخصیت بن کر اُبھرے ہیں۔ اس خطیب نے دبئی کے ’اسلامی اور عربی علوم کالج‘ میں بھی تعلیم حاصل کی لیکن انہیں اپنے انتہا پسندانہ خیالات کی وجہ سے وہاں سے بے دخل کر دیا گیا تھا۔

مختلف جہادی ویب سائٹس کے مطابق اس کے بعد تركی البنعلی نے بحرین اور بیروت کی مختلف اسلامی یونیورسٹیوں میں تعلیم حاصل کی اور گزشتہ برس شام جا کر اسلامک اسٹیٹ میں شمولیت کا اعلان کیا۔ ایک جہادی ویب سائٹ پر جاری ہونے والی تصاویر میں تركی البنعلی کو عراقی شہر موصل کی ایک مسجد میں دیکھا جا سکتا ہے، جہاں وہ درجنوں عسکریت پسندوں سے خطاب کرتے دکھائی دیتے ہیں۔

گزشتہ برس آئی ایس نے شام اور عراق میں سینکڑوں قیدیوں کا قتل عام کیا تھا اور تركی البنعلی اس عمل کا قرآنی آیات کے ذریعے جواز پیش کرتے ہوئے دفاع کرتے ہیں۔ یہ انتہا پسند گروپ دو امریکی صحافیوں، دو برطانوی اور ایک امریکی امدادی کارکنوں کے سر بھی قلم کر چکا ہے۔ اس کے بدلے میں یہ کہا گیا تھا کہ یہ لوگ ان کے زیر کنٹرول علاقوں میں بغیر کسی معاہدے کے داخل ہوئے تھے اور انہیں قتل کیا جا سکتا ہے۔ اسی طرح تركی البنعلی نے سینکڑوں یزیدی خواتین کو غلام بنانے کا بھی اسلامی جواز پیش کیا تھا۔

دوسری جانب مشہور اسلامی مذہبی حکام نے ’اسلامک اسٹیٹ‘ کی خود ساختہ خلافت اور مظالم کو مسترد کیا ہے۔ یہاں تک کہ القاعدہ کے سابق کارکنوں نے بھی ان مظالم کی شدید مذمت کی ہے۔ عراق میں ہلاک ہو جانے والے القاعدہ کے لیڈر ابو مصعب الزرقاوی کے استاد اور اُردنی عالم ابو محمد المقدسی نے مذمت کرتے ہوئے آئی ایس کی کارروائیوں کو ظالمانہ قرار دیا ہے۔ اسی طرح لندن سے بے دخل کیے جانے والے القاعدہ کے حمایتی خطیب ابو قتادہ نے ’اسلامک اسٹیٹ‘ کے عسکریت پسندوں کو ’جرائم پیشہ‘ افراد قرار دیا ہے۔ یمن میں القاعدہ کی شاخ نے بھی قیدیوں کے سر قلم کرنے کو مسترد کیا ہے۔

نیوز ایجنسی اے پی کے مطابق اسلامک اسٹیٹ اپنے نظریات کے حامی خطیبوں کی تلاش میں ہے اور اس سلسلے میں تركی البنعلی کو کہا گیا ہے کہ وہ اردن، سعودی عرب، مراکش، یمن اور دیگر ملکوں میں مقامی مذہبی خطیبوں سے روابط قائم کریں اور انہیں آئی ایس کے زیر قبضہ علاقوں میں رہائش اختیار کرنے کے لیے قائل کریں۔