1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلامک اسٹیٹ کا ’جہادی جان‘ لندن کا رہائشی نکلا

امتیاز احمد26 فروری 2015

شدت پسند تنظیم آئی ایس کا وہ عسکریت پسند، جسے ایک ویڈیو میں ایک مغوی کا گلہ کاٹتے دیکھا گیا، لندن کا رہائشی تھا۔ یہ شدت پسند ان ویڈیوز میں دکھائی دیا تھا، جن میں امریکی، برطانوی اور شامی شہریوں کے سر قلم کیے گئے تھے۔

https://p.dw.com/p/1EiQo
Videostill Mohammed Emwazi alias Dschihadi John
تصویر: Reuters//SITE Intel Group

جمعرات کے روز سامنے آنے والی تازہ اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ اس برطانوی شہری کا نام محمد ایموازی ہے اور وہ کویت میں پیدا ہوا اور بعد میں اپنے اہل خانہ کے ہمراہ لندن میں آباد ہو گیا۔ نیوز ایجنسی روئٹرز کے مطابق اس نوجوان کا تعلق ایک دولت مند گھرانے سے ہے اور اس نے کمپیوٹر پروگرامنگ میں اعلیٰ تعلیم حاصل کر رکھی ہے۔

خیال رہے کہ یہ خنجر بردار عسکریت پسند اسلامک اسٹیٹ کی طرف سے جاری کردہ ان ویڈیوز میں دکھائی دیا تھا، جن میں امریکی، برطانوی اور شامی شہریوں کی گردن زنی کی گئی تھی۔ ان تمام ویڈیوز میں اس نے ایک نقاب سے اپنا چہرہ ڈھانپ رکھا تھا، تاہم اس کا انگریزی لہجہ واضح تھا۔

امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ایموازی، جس نے یہ ویڈیوز مغربی دنیا کو دھمکانے اور امریکی صدر باراک اوباما کے ساتھ ساتھ برطانوی وزیراعظم ڈیوڈ کیمرون پر طنزیہ جملے کسنے کے لیے استعمال کیں، ممکنہ طور پر سن 2012ء میں شام گیا تھا اور بعد میں اس نے وہاں اسلامک اسٹیٹ میں شمولیت اختیار کر لی تھی۔

ان تمام ویڈیوز میں اس نے ایک سیاہ لباس پہن رکھا ہے، تاہم اس کی آنکھیں اور ناک کا کچھ حصہ دکھائی دیتا ہے۔ ویڈیوز میں اسے’جہادی جان‘ کے نام سے پکارا جاتا تھا کیونکہ اسلامک اسٹیٹ میں شامل دیگر جہادی بھی اپنے اصل نام کی بجائے عرفیت سے پکارے جاتے ہیں۔

فی الحال برطانوی حکومت اور پولیس نے اس خبر کی تصدیق یا تردید کرنے سے انکار کیا ہے۔ برطانوی وزیراعظم کی ایک ترجمان کے ساتھ ساتھ پولیس کا بھی کہنا یہ ہے کہ انسداد دہشت گردی کی ایک ٹیم اس معاملے کی تفتیش کر رہی ہے۔

برطانوی پولیس کے ایک ترجمان کے مطابق، ’’ہم اس معاملے میں تصدیق یا تردید نہیں کرنا چاہتے کیونکہ تفتیش کا عمل جاری ہے۔ اس حوالے سے پولیس اور سلامتی کے ادارے تفتیش کر رہے ہیں، اس لیے مزید تفصیلات نہیں دی جا سکتیں، مگر ہم ان قابلِ نفرت کارروائیوں کے سامنے آنے کے بعد واضح انداز میں کہہ چکے ہیں کہ ایسے دہشت گردوں کو ہر حال میں انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا۔ پولیس اور سلامتی کے ادارے اس سلسلے میں تمام ممکنہ کوشش کر رہے ہیں۔‘‘

ویڈیوز منظر عام پر آنے کے بعد سے ’جہادی جان‘ کی شناخت کے حوالے سے مغربی خفیہ ایجنسیاں سرگرم ہو گئی تھیں۔ برطانیہ اور امریکا کی خفیہ ایجنسیوں کو خاص طور پر اس شخص کا پتہ چلانے کے احکامات جاری کیے گئے تھے۔ حکام کی طرف سے اس عسکریت پسند کی شناخت کے لیے آواز اور چہرے کے خدوخال پہچاننے والی ٹیکنالوجی استعمال کی گئی ہے۔