1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلامک اسٹيٹ نے کلورين گيس استعمال کی ہے، عراقی حکام

عاصم سلیم25 اکتوبر 2014

عراقی سکیورٹی ذرائع کے مطابق شدت پسند تنظيم اسلامک اسٹيٹ کے جنگجوؤں نے عراقی سکيورٹی فورسز اور شيعہ مليشيا کے خلاف کيميائی ہتھيار استعمال کيے ہيں، وائٹ ہاؤس نے کہا ہے کہ واشنگٹن حکام معاملے کی چھان بين کر رہے ہيں۔

https://p.dw.com/p/1Dbxr
تصویر: picture alliance/abaca/Murat Kula

نيوز ايجنسی ايسوسی ايٹڈ پريس کی عراقی دارالحکومت بغداد سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ملکی حکام نے دعوی کيا ہے کہ سکيورٹی فورسز اور شيعہ مليشيا کے ارکان کے خلاف لڑائی کے دوران سنی شدت پسندوں کی تنظيم اسلامک اسٹيٹ کے جنگجوؤں نے کلورين گيس استعمال کی ہے۔

يہ دعویٰ تين عراقی سکيورٹی اہلکاروں نے جمعہ چوبيس اکتوبر کے روز کيا ہے۔ ان ميں ايک سينئر اہلکار بھی شامل ہے جبکہ ايک کا تعلق دُولُويہ شہر اور ايک کا بلد شہر سے ہے۔ ان اہلکاروں کے بقول جنگجوؤں نے بلد اور دُولُويہ ميں ستمبر کے اواخر ميں جو ميزائل داغے، وہ کلورين گيس سے ليس تھے۔ جنگجو تاحال بغداد سے 75 کلوميٹر شمال ميں واقع دُولُويہ اور 80 کلوميٹر شمال ميں واقع بلد کے شہروں پر قبضہ کرنے ميں ناکام رہے ہيں۔

ان مبينہ حملوں کے بعد چاليس کے قريب سکيورٹی اہلکاروں اور شيعہ مليشيا کے ارکان نے ايسے طبی شکايات کا اظہار کيا، جو کہ کلورين گيس کے سبب رونما ہوتی ہيں۔ ان تمام کا بعد ازاں ہسپتالوں ميں علاج کرايا گيا اور اب سب صحت ياب ہو چکے ہيں

جرمن وزير خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر
جرمن وزير خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائرتصویر: DW/B. Riegert

سينئر عراقی سکيورٹی اہلکار کے بقول يہ ممکن ہے کہ اسلامک اسٹيٹ کے شدت پسندوں کے ہاتھ کلورين اس وقت لگی ہو جب انہوں نے پانی صاف کرنے والے ايک پلانٹ پر قبضہ کيا تھا، جو انہی علاقوں کے پاس واقع ہے۔ اس اہلکار نے مزيد بتايا کہ عراقی انٹيليجنس يہ عنديہ دے چکی ہے کہ اسلامک اسٹيٹ کے پاس کلورين گيس سے ليس چند شيل موجود ہيں۔

عراق ميں کلورين گيس کے اس مبينہ استعمال سے متعلق خبريں سامنے آنے کے بعد جمعے ہی کے روز وائٹ ہاؤس کی جانب سے يہ اعلان کيا گيا ہے کہ امريکی حکام معاملے کی تحقيقات کر رہے ہيں۔ وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے ترجمان اليسٹر بيسکی نے اس بارے ميں جاری کردہ اپنے بيان ميں کہا عراق ميں کيميائی ہتھياروں کے استعمال سے متعلق يہ تازہ رپورٹيں انتہائی سنجيدہ ہيں۔

قبل ازيں جرمن وزير خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر نے جمعرات کی شب ان رپورٹوں کے حوالے سے گہری تشويش کا اظہار کيا تھا۔ انہوں نے اسی روز اقوام متحدہ کے سيکرٹری جنرل بان کی مون سے بذريعہ ٹيلی فون رابطہ کرتے ہوئے ان سے کہا تھا کہ معاملے پر سلامتی کونسل سے رجوع کيا جائے۔