1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلامک اسٹيٹ کی حکومت ميں طرز زندگی

عاصم سليم21 ستمبر 2014

شام ميں سرگرم شدت پسند تنظيم اسلامک اسٹيٹ کے زير کنٹرول علاقوں ميں ہر چيز سياہ رنگ کی ہے۔ مردوں کی پگڑياں ہو يا خواتين کے برقعے، حتی کہ اسلامک اسٹيٹ نے کئی علاقوں ميں تو سياہ رنگ کے پاسپورٹ تک جاری کر ديے ہيں۔

https://p.dw.com/p/1DGM4
تصویر: picture-alliance/AP Photo

اسلامک اسٹيٹ کا گڑھ سمجھے جانے والے صوبہ رقعہ ميں سرگرم ايک کارکن ابو يوسف کے بقول ہر جگہ اسلامک اسٹيٹ کے سياہ جھنڈے موجود ہيں۔ خواتين سر سے لے کر پاؤں تک کالے رنگ کے برقعے پہنتی ہيں اور انہيں صرف اسی صورت میں گھر سے نکلنے کی اجازت ہے کہ جب ان کے والد، بھائی يا خاوند ان کے ہمراہ ہوں۔ اسلامک اسٹيٹ کے زير کنٹرول حصوں ميں طرز زندگی کی تفصيلات بيان کرتے ہوئے ابو يوسف نے مزيد بتايا کہ جنگجوؤں نے سياہ رنگ کے پاسپورٹ تک جاری کر ديے ہيں۔

نيوز ايجنسی اے ايف پی سے انٹرنيٹ کے ذريعے بات کرتے ہوئے يوسف نے مزيد بتايا کہ جنگجو سڑکوں پر کلاشنکوف ليے گشت کرتے نظر آتے ہيں جبکہ ان افراد کو اسلحہ رکھنے کی اجازت نہيں ہے، جو باقاعدہ لڑائی کا حصہ نہ بنتے ہوں۔

ابو يوسف دعوی کرتے ہيں کہ جنگجوؤں نے زندگی کے ہر شعبے پر سخت کنٹرول قائم کر رکھا ہے اور مرد و خواتين کے امور پر بھی ان جنگجوؤں کی سخت نگرانی ہے۔ خانسہ بريگيڈ ميں اسلامک اسٹيٹ کی خواتين ارکان شامل ہيں۔ اس بريگيڈ کی اراکين مسلح ہوتی ہيں اور انہيں اختيار ہے کہ وہ سڑک پر کسی بھی خاتون کو روک کر اس کی تلاشی لے سکيں۔ اسی طرح مردوں کے معاملات کا نگران حسبيح بريگيڈ ہے۔

امريکا نے عراق ميں اسلامک اسٹيٹ کے خلاف فضائی کارروائی شروع کر رکھی ہے
امريکا نے عراق ميں اسلامک اسٹيٹ کے خلاف فضائی کارروائی شروع کر رکھی ہےتصویر: Reuters/ECPAD

رقعہ ميں سرگرم ايک کارکن ابو يوسف نے بتايا، ’’اسلامک اسٹيٹ نے تعليم، صحت، پانی و بجلی، مذہبی امور اور دفاع جيسے متعدد ديگر شعبوں کے ليے وزارتيں بھی قائم کر رکھی ہيں، جو سابقہ سرکاری عمارات میں کام کر رہی ہيں۔‘‘ يوسف کے مطابق تعليم شرعی قوانين کے تحت دی جا رہی ہے جبکہ نوجوان لڑکوں کے ليے عسکری تربيتی کيمپس بھی رقعہ ميں ہر جگہ قائم کر ديے گئے ہيں۔

نيوز ايجنسی اے ايف پی کے مطابق رقعہ ميں سرگرم کارکنان نے اکثر اوقات يہ شکايت کی ہے کہ اگرچہ جہاديوں کے پاس دل بہلانے يا تفريح کے ليے ذرائع موجود ہيں تاہم يہ سہوليات ديگر افراد کے ليے ممنوع ہيں۔ کارکنان نے ايسی تصاوير بھيجی ہيں، جن ميں جنگجوؤں کو کافی کی دکانوں ميں ديکھا جا سکتا ہے۔

ايک اور امدادی کارکن ريان الفوراتی نے نيوز ايجنسی اے ايف پی سے بات چيت کرتے ہوئے بتايا کہ وہاں سگريٹ نوشی کا تصور تک نہيں کيا جا سکتا اور نہ ہی کسی کو سگريٹ وغيرہ فروخت کرنے کی اجازت ہے۔ خواتين کو لازمی طور پر پردہ کرنا ہوتا ہے اور جب اذان ہوتی ہے، تو تمام دکاندار اپنی اپنی دکانيں بند کر کے مساجد کا رخ کرتے ہيں۔

رقعہ سے تعلق رکھنے والے ايک اور کارکن فرات الوفعہ کا کہنا ہے کہ اسلامک اسٹيٹ کے جنگجوؤں کو ماہانہ تين سو ڈالر تنخواہ دی جاتی ہے، جو موجودہ حالات ميں کافی اچھی آمدنی تصور کی جاتی ہے۔ تمام رعايات و فوائد اس تنظيم کے اپنے ارکان کے ليے تو ہيں تاہم شہريوں کو يہ نہيں دی جاتيں۔ شہريوں سے ٹيکس وصول کيا جاتا ہے، خواہ وہ امير ہوں يا غريب۔ دکانداروں کو ماہانہ قريب ساٹھ يورو بطور ٹيکس ادا کرنا ہوتے ہيں۔ فرات الوفعہ کہتے ہيں، ’’يہ ايک مافيہ ہے، جو دہشت کے روز پر کام کرتا ہے۔‘‘