اسلام مخالف حملوں میں اضافہ ہوا ہے: جرمن مسلم کونسل
24 جنوری 2015سینٹرل کونسل آف مسلمز کے چئیرمین ایمن مازییک کا کہنا ہے کہ اسلام مخالف تحریک پیگیڈا کی مقبولیت میں اضافے کے بعد مسلمانوں پر حملوں میں شدت پیدا ہوئی ہے۔ پیگیڈا تحریک ہر پیر کو خاص طور مشرقی شہر ڈریسڈن میں اپنی ریلی کا اہتمام کرتی ہے۔ اُس کی سابقہ ریلی میں پچیس ہزار افراد نے شرکت کی تھی۔
جرمنی کی سینٹرل کونسل آف مسلمز کے چئیرمین ایمن مازییک کا کہنا ہے کہ خاص طور پر اسکارف پہننے والی مسلمان خواتین، مساجد پر حملوں اور مسجد کے اماموں کہ ہراساں کرنے کے واقعات میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ واقعات روز کا معمول بن گئے ہیں۔ ایک آن لائن میگزین میں شائع ہونے والے ان کے مضمون میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اسلام مخالف جرمن تنظیم پگیڈا نے لوگوں میں مسلمانوں کے خلاف جذبات بھڑکائے ہیں۔
کونسل کے مطابق جرمنی کے مختلف شہروں میں مسلم خواتین کو باقاعدگی سے اشتعال انگیز رویوں سے ٹارگٹ کیا جا رہا ہے۔ اِسی تناظر میں مساجد کے اماموں نے خواتین کو ہدایت کی ہے کہ وہ پبلک ٹرانسپورٹ پر سفر کرتے ہوئے احتیاط کا مظاہرہ کریں۔ یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ پبلک ٹرانسپورٹ کی جگہ موٹر گاڑی کا استعمال ترجیحی بنیاد پر کریں۔ کونسل نے مساجد پر حملوں کے حوالے سے کہا کہ یہ تقریباً ہر ہفتے کے دوران کسی نہ کسی شہر میں کیے جا رہے ہیں۔
جمعہ، 23 جنوری کو فرنچ کونسل برائے مذہبِ اسلام نے بھی پیرس حملوں کے بعد مسلمانوں پر حملوں کے اعداد و شمار شائع کیے ہیں اور اِن میں غیر معمولی اضافے کو بیان کیا گیا ہے۔ یہاں جرمنی کے شہر فرائی بُرگ میں بیس ہزار مسلمانوں نے گزشتہ روز جرمنی میں رہنے والے غیر ملکیوں سے نفرت اور نسلی تعصب کے خلاف احتجاج کیا۔ اسی دوران جرمنی کے نائب چانسلر اور سوشل ڈیموکریٹک پارٹی کے لیڈر زیگمار گابریل کو ڈریسڈن میں منعقدہ ایک تقریب میں مدعو کیا گیا۔ اِس تقریب میں اُن کی ایک غیر اعلانیہ میٹنگ پیگیڈا موومنٹ کے اراکین سے بھی ہوئی۔ گابریل کا کہنا تھا کہ جمہوریت کا حُسن یہی ہے کہ بات چیت کے ذریعے معاملات کو آگے بڑھایا جائے۔
جرمنی میں اسلام مخالف تحریک پیگیڈا کی مقبولیت اور فرانسیسی دارالحکومت پیرس میں مسلمان مسلح جہادیوں کے حملوں کے بعد یورپ بھر میں اسلام مخالف جذبات و احساسات میں اضافے کا رجحان سامنے آیا ہے۔