1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلام مخالف تحریک جرمنی کی عالمی ساکھ کو داغ دار کر رہی ہے

امتیاز احمد25 جنوری 2015

جرمن وزیر خارجہ نے اسلام مخالف تحریک پیگیڈا کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات کو مسترد کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ تحریک بین الاقوامی سطح پر جرمنی کی بدنامی کا باعث بن رہی ہے۔

https://p.dw.com/p/1EQFj
Deutschland BAGIDA Demonstration in München Angela Merkel Plakat
تصویر: Reuters/M. Dalder

جرمن وزیر خارجہ فرانک والٹر اشٹائن مائر نے اتوار کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے اسلام مخالف تحریک پیگیڈا کے بارے میں کہا ہے، ’’ہم اسے تسلیم کریں یا نہ کریں، دنیا ہماری طرف بڑی توجہ کے ساتھ دیکھ رہی ہے۔‘‘

جرمنی میں سب سے زیادہ فروخت ہونے والے اخبار ’’بِلڈ‘‘ کو انٹرویو دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’’ہمیں باآواز بلند اور سختی سے کہنا چاہیے کہ پیگیڈا کا جرمنی کے موقف سے کوئی تعلق نہیں ہے‘‘۔

جرمنی میں منظر عام پر آنے والی انتہائی دائیں بازو کی جماعت ’’پیگیڈا‘‘ کے لفظ کا مطلب ہے ’’مغرب کی اسلامائزیشن کے مخالف محب وطن‘‘۔ اسلام مخالف جماعت پیگیڈا نے اپنی پہلی ریلی رواں برس اکتوبر کے اواخر میں جرمنی شہر ڈریسڈن میں نکالی تھی۔ اس جماعت کے دو سو کارکن اُس ریلی میں شریک تھے۔ دریں اثناء اس جماعت کے کارکنوں کی تعداد ہزاروں تک پہنچ چکی ہے۔

جرمن وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ وہ پیگیڈا کے ساتھ کسی بھی قسم کے مذاکرات کو مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ذمے دار شہریوں سے تو بات چیت کر سکتے ہیں لیکن ’’خود ساختہ حکام‘‘ سے نہیں۔ ’’خود ساختہ حکام‘‘ کا لفظ انہوں نے پیگیڈا تحریک کے منتظمیں کے لیے استعمال کیا۔ وزیر خارجہ کا خبردار کرتے ہوئے کہنا تھا کہ اس تنظیم کی طرف سے غیر ملکیوں کے خلاف نفرت انگیز اور نسل پرستانہ نعرے بیرون ملک جرمنی کی ساکھ کو داغ دار کر رہے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ پیگیڈا نے ایک آسان ہدف تلاش کر رکھا ہے، ’’پیگیڈا کی طرف سے جرمنی کے ناکافی بنیادی ڈھانچے یا کم آبادی جیسے پیچیدہ موضوعات پر بات کرنے کی بجائے تارکین وطن اور پناہ گزینوں کو قربانی کا بکرا بنایا جا رہا ہے۔‘‘

دریں اثناء اسلام مخالف پیگیڈا کل ڈریسڈن شہر میں تیرہواں بڑا مظاہرہ کرنے جا رہی ہے۔ یہ تنظیم جرمنی کے بڑے شہروں میں ہر ہفتے مظاہرے منعقد کرتی ہے۔ تاہم گزشتہ پیر کے روز پیگیڈا کو ڈریسڈن میں اپنا مظاہرہ دہشت گردی کے خطرے کے باعث منسوخ کرنا پڑا تھا۔

چند روز قبل پیگیڈا کے بانیوں میں سے ایک لوٹس باخمان کو تنظیم میں عہدے سے اس وقت استعفیٰ دینا پڑا گیا تھا جب جرمن اخبارات نے ان کی ماضی میں فیس بک پر شائع کی گئی ہٹلر کے حلیے والی تصاویر چھاپ دی تھیں۔ واضح رہے کہ جرمن حکومت پیگیڈا کی مخالفت کرتی ہے اور ہزاروں کی تعداد میں سکیولر جرمن بھی وقتاً فوقتاً پیگیڈا کے خلاف مظاہرے کرتے رہتے ہیں۔