1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسلام آباد: سفارتکاروں کو محتاط رہنے کی ہدایت

شکور رحیم، اسلام آباد2 ستمبر 2014

حکومت نے دارالحکومت کے ریڈ زون میں سکیورٹی کی خراب صورتحال کے سبب غیر ملکی سفارتکاروں کو شہر میں نقل وحرکت کے دوران محتاط رہنے کی ہدایت کی ہے۔

https://p.dw.com/p/1D5R8
تصویر: Reuters

منگل دو ستمبر کو دفتر خارجہ کی جانب سے جاری کیے گئے ایک وضاحتی بیان میں ذرائع ابلاغ پر نشر ہونے والی ان خبروں کی تردید کی گئی جن کے مطابق حکومت نے اسلام آباد میں غیر ملکی سفارتخانوں کو بند کرنے کا کہا ہے۔ بیان کے مطابق دفتر خارجہ کو نہ سفار ت خانوں کی بندش کے بارے میں کوئی ہدایت موصول ہوئی اور نہ ہی ایسی کوئی ہدایت جاری کی گئی ہے۔ دفتر خارجہ کے اس بیان کے مطابق حکومت نے اپنی ذمہ داری کو مد نظر رکھتے ہوئے سکیورٹی ایجنسیوں کو اسلام آباد میں سفارتی مشنوں کی حفاظت کے لیے ضروری حفاظتی تدابیر کرنے کی ہدایت کی ہے۔

خیال رہے کہ اسلام آباد کا حساس ترین سکیورٹی والا علاقہ ’’ریڈ زون‘‘ جہاں اہم سرکاری عمارتوں کے علاوہ غیر ملکی سفارت خانے بھی قائم ہیں، گزشتہ تین دن سےحکومت مخالف مظاہرین اور پولیس میں جھڑپوں کی وجہ سے میدان جنگ بنا ہوا ہے۔

ایسی جمہوریت پر لعنت ہے جہاں غریب کو اس کا حق نہ ملے، طاہر القادری
ایسی جمہوریت پر لعنت ہے جہاں غریب کو اس کا حق نہ ملے، طاہر القادریتصویر: Reuters

ادھر آج منگل کو اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق کی زیر صدارت پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا۔

وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان نے مشترکہ اجلاس کو ریڈ زون میں مظاہروں کے بارے میں آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد میں جاری احتجاج سیاسی عمل یا دھرنا نہیں بلکہ ریاست کے خلاف بغاوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمان موجودہ صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے حکومت اور قوم کی رہنمائی کرے۔

سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اور پیپلز پارٹی کے راہنما چوہدری اعتزاز احسن نے اپنی تقریر میں وزیر اعظم نواز شریف کی ایوان میں موجودگی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان اور قادری کے صدقے جاؤں جنہوں نے وزیر اعظم کو پارلیمنٹ یاد دلا دی۔ انہوں نے وزیر اعظم اور وزراء کے رویے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا اگر یہ مرحلہ بخیر وخوبی نکل گیا تو وزیر اعظم اور ان کے وزراء کے تکبر اور رعونت میں اضافہ ہوگا۔ تاہم اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ وہ جمہوریت کی مضبوطی اور پارلیمنٹ کی بالادستی کے لیے وزیر اعظم کےساتھ ہیں اور ان سے استعفی طلب کرنے کےخلاف ہیں۔

حکومت کی اتحادی جماعتوں جمیعت علماء اسلام (ف) کے امیر مولانا فضل الرحمن اور پشتونخواہ عوامی ملی پارٹی کے صدر محمود خان اچکزئی نے بھی وزیر اعظم کی مکمل حمایت کا اعادہ کیا۔

آج منگل کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہوا
آج منگل کو پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اسلام آباد میں منعقد ہواتصویر: AAMIR QURESHI/AFP/Getty Images

پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے عوامی نشینل پارٹی کے سینیٹر زاہد خان نے کہا: ’’ہم جمہوریت کے لیے وزیر اعظم کا ساتھ دے رہے ہیں۔ تاکہ ملک کو نقصان پہنچنے سے روکا جاسکے۔‘‘

مشترکہ اجلاس کی خاص بات تحریک انصاف کے ناراض صدر جاوید ہاشمی کی اس میں اچانک شمولیت اور پھر مستعفی ہونے کا اعلان تھا۔

وفاقی وزیر ریلوے سعد رفیق کا کہنا تھا کہ ریڈ زون میں جاری احتجاج کو آئندہ 48 سے 72 گھنٹوں میں ختم ہوجانا چاہیے تاکہ معمولات زندگی چل سکیں۔ انہوں نے کہا کہ سازش بے نقاب ہو چکی ہے، جس میں عمران خان، طاہر القادری، چوہدری برادران اور پرویز مشرف شامل ہیں۔

دریں اثناء شاہراہ دستور پر عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے دھرنے جاری ہیں۔ آج منگل کو پہلی مرتبہ عمران خان اور طاہرالقادری ایک ہی کنٹینر پر نظر آئے۔ طاہر القادری نے عمران خان کے کنٹینر پر کھڑے ہو کر مظاہرین سے خطاب میں حکومت کو شدید نتقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ ایسی جمہوریت پر لعنت ہے جہاں غریب کو اس کا حق نہ ملے۔