اسلام آباد ادبی میلہ تصاویر کی زبانی
اسلام آباد میں آکسفورڈ یونیورسٹی پریس کے زیر اہتمام ادبی میلہ اختتام پذیر ہو گیا ہے۔ اپنی نوعیت کے اس تیسرے میلے میں دنیا کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے ادیبوں، شعراء اور مقررین نے شرکت کی۔
تیسرا اسلام آباد لٹریچر فیسٹیول
پاکستانی دارالحکومت اسلام آباد میں تین روزہ "اسلام آباد لٹریچر فیسٹیول" اختتام پذیر ہو گیا۔ چوبیس تا چھبیس اپریل تک ایک مقامی ہوٹل میں جاری رہنے والے اس میلے میں ملکی اور غیر ملکی ادبی شخصیات نے شرکت کی۔
غیر ملکی اداروں کی شرکت
اس ادبی میلے میں ملک بھر سے ناشران کمپنیوں اور کتب فروشوں نے سٹال سجائے۔ اس کے ساتھ ساتھ چند غیر ملکی مطبوعاتی ادارے بھی میلے میں شریک ہوئے۔
ادبی نشستیں
میلے کے شرکا کے لیے مختلف ادبی نشستوں کا اہتمام بھی کیا گیا تھا جہاں پر مصنفین اور شعرا نے اپنی تخلیقات کے حوالے سے براہ راست حاضرین کو آگاہ کیا اور ان کے سوالات کے جوابات بھی دیے۔
جدید ٹیکنالوجی کا استعمال
منتظمین نے شرکاء کی سہولت کے لیے مختلف جگہوں پر بڑی اسکرینیں بھی نصب کر رکھی تھیں تاکہ وہ بہتر انداز سے ادبی مباحثوں اور دیگر پروگراموں سے لطف اندوز ہو سکیں۔
خریداروں کی بھرمار
ادبی میلے میں سجے بک سٹالز پر مختلف موضوعات کے حوالے سے اردو ادب کے فن پارے رکھے گئے تھے، جس نے کی خریداروں کو اپنی طرف متوجہ کیے رکھا۔
معروف افراد بھی موجود
معروف پاکستانی خاتون ادیب اور کالم نگار کشور ناہید اردو ادب کی ایک کتاب کی تقریب رونمائی کے موقع پر حاضرین کی نشستوں پر بیٹھی ہوئی ہیں۔
سبین محمود کو بھی یاد کیا گیا
پاکستان میں انسانی حقوق کے دو معروف کارکن آئی اے رحمان اور عاصمہ جیلانی ادبی میلے میں شرکت کے لیے خصوصی طور پر لاہور سے آئے تھے۔ میلے کی راہداریوں میں کراچی سے تعلق رکھنے والی ٹی ٹو ایف نامی غیر سرکاری ادارے کی سربراہ سبین محمود کا قتل ایک بڑا موضوع گفتگو تھا۔
سخت نگرانی
سخت سیکیورٹی انتظامات، پارکنگ کے مسائل اور جگہ کی کمی کے باوجود اس ادبی میلے میں تین دن تک لوگوں کی بڑی تعداد شریک رہی۔
سیاستدانوں کے بارے میں کتابیں
ادبی میلے میں ایک بک سٹال پر پاکستانی سیاست اور سیاستدانوں کی آپ بیتیوں پر رکھی گئی چند کتابیں۔
لکشمی کی کتاب بھی نمائش
اس ادبی میلے کی ایک خاص بات ہمسایہ ملک بھارت سے ہیجڑوں کے حقوق کے لیے کام کرنے والے لکشمی نرائن تریپاتھی کی شرکت تھی۔ لکشمی نے اس میلے کے دوران منعقدہ ایک نشست میں میں اپنی کتاب "میں لکشمی، میں ہیجڑہ" کی رونمائی کے ساتھ ساتھ ہیجڑوں کو درپیش معاشرتی مسائل کے حوالے سے مباحثے میں بھی حصہ لیا۔