اسرائیلی فوج نے غزہ کے لیے امدادی بحری جہاز پھر روک دیا
20 اکتوبر 2012اسرائیل کی طرف سے یہ آپریشن آج ہفتے کو عمل میں لایا گیا۔ اسرائیلی حکومت نے دعویٰ کیا ہے کہ یہ ایک پُر امن آپریشن تھا۔ Estelle نامی اس بحری جہاز پر فن لینڈ کا پرچم آویزاں ہے اور یہ جنوبی اسرائیل کی اشدود بندرگاہ کی طرف بڑھ رہا تھا۔ اس طرح فلسطین کی حمایت کرنے والے سر گرم عناصر کی طرف سے غزہ کے علاقے پر لگی سخت بحری پابندی کو ختم کروانے کی یہ تازہ ترین کوشش بھی ناکام بنا دی گئی ہے۔
دریں اثناء ایک اسرائیلی فوجی ترجمان نے اے ایف پی کو بیان دیتے ہوئے کہا،’ہماری بحریہ کے فوجیوں نے 53 میٹر طویل بحری جہاز Estelle کو بغیر کسی تشدد کے اپنے کنٹرول میں لے لیا ہے۔ اس موقع پر مسسافروں کی طرف سے کسی قسم کی مزاحمت بھی نہیں کی گئی‘۔
اس بحری جہاز میں 17 مسافر سوار تھے، جن میں یورپ کے پانچ اراکین پارلیمان اور کینیڈا کا ایک سابق قانون ساز بھی شامل تھا۔ اس قافلے میں انسانی ہمدردی کی بنیادوں پر لے جائے جانے والے امدادی سامان سے لدا ایک جہاز بھی شامل تھا۔ بحری قایلے کے منتظمین کے بقول انہوں نے امن کی علامت سمجھی جانے والی 30 فاختائیں بھی ساتھ رکھی ہوئی تھیں، جنہیں جہاز کے مسافر غزہ پہنچ کر آزاد کر دینا چاہتے تھے۔
اسرائیلی حکومت کے اس آپریشن کے اعلان سے کچھ لمحے پہلے ہی اس بحری قافلے کے منتظمین نے خبر رساں ادارے اے ایف پی کو اطلاع دی تھی کہ ان کا جہاز حملے کی زد میں آ گیا ہے۔ انہیں غزہ کے ساحل سے 38 بحری میل پہلے ہی روک لیا گیا تھا۔
اُدھر اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ انہوں نے Estelle کے مسافروں کے ساتھ متعدد بار ٹیلی فون کے ذریعے رابطہ کرنے کی کوشش کی تاہم جواب نہ ملنے پر انہیں روک کر اتارا گیا۔ اسرائیلی فوج کے بیان میں کہا گیا،’Estelle کے مسافروں کی طرف سے ہمارے ساتھ عدم تعان کے اظہار کے بعد ہمیں اپنی حکمت عملی بدلنا پڑی اور اس جہاز کو اشدود کی بندر گاہ پر روک لیا گیا‘۔ اسرائیلی فوجی ترجمان نے یقین دلایا کہ فوج کو کسی قسم کی زور زبردستی نہیں کرنا پڑی۔
اشدود کی بندرگاہ پہنچنے پر Estelle کے مسافروں کو فوری طور سے اسرائیلی پولیس کے حوالے کر دیا گیا اور بعد ازاں امیگریشن حکام نے ان سے پوچھ گچھ کی۔
یاد رہے کہ ماضی میں فلسطینیوں کی حمایت میں غزہ کے لیے سامان رسد پہنچانے کی کوشش کرنے والے متعدد بحری قافلوں کے مسافروں کو اسرائیلی فوج نے روک کر اسرائیل پہنچایا، جہاں سے انہیں فوری طور پر ملک بدر کر دیا جاتا رہا ہے۔
Estelle کئی ہفتے پہلے یورپی ملک سویڈن سے روانہ ہوا تھا۔ فن لینڈ، فرانس اور اسپین سے ہوتا ہوا یہ 6 اکتوبر کو اطالوی بندرگاہ نیپلز سے غزہ کے لیے روانہ ہوا تھا۔
km/aa (AFP)