1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اسرائیل کو فیفا سے نکالا جائے، فلسطینی کوشش

افسر اعوان21 مئی 2015

فلسطینی کوشش کر رہے ہیں کہ ان کے ساتھ روا رکھے جانے والے سلوک کے تناظر میں اسرائیل کو فٹبال کی عالمی تنظیم سے خارج کیا جائے۔ دوسری طرف فیفا کے سربراہ سیپ بلاٹر اس کوشش میں ہیں کہ اس کھیل کے ذریعے دونوں کو قریب لایا جائے۔

https://p.dw.com/p/1FTpJ
تصویر: picture-alliance/dpa/Steffen Schmidt

ڈوئچے ویلے کی ڈانیالا چیسلاؤ فلسطینی علاقے ویسٹ بینک سے لکھتی ہیں کہ مختلف پابندیوں اور مشکلات کی شکار فلسطینی فٹبال ایسوسی ایشن اسرائیل کی رکنیت معطل کرانے کے لیے ووٹنگ کے مؤقف پر قائم ہے۔

فلسطینی فٹبال کے کھلاڑی اودے خروب قلقیلیا کی گلیوں میں فٹبال کھیل کر بڑے ہوئے ہیں۔ جب وہ بیس برس کے ہوئے تو وہ بھی اپنے بڑے بھائی کی طرح فلسطین کی قومی ٹیم میں شامل ہو گئے۔ حالانکہ وہ فیفا کے تسلیم شدہ کھلاڑی ہیں مگر انہیں ویسٹ بینک کے علاقے میں فٹبال کھیلنے کے لیے آتے جاتے ہوئے اکثر اسرائیلی چیک پوائنٹس پر روک لیا جاتا ہے۔ وہ کہتے ہیں، ’’آپ یہ نہیں جان سکتے کہ فوجیوں کے دماغ میں کیا چل رہا ہے۔‘‘

فلسطینی فٹبال ایسوسی ایشن کے چیئرمین جبریل الرجوب نے ایک بار پھر کہا کہ وہ فٹبال کی عالمی تنظیم فیفا سے اسرائیل کی رکنیت ختم کرانے کے معاملے پر ووٹنگ کے مؤقف پر قائم رہیں گے۔ حالانکہ فیفا کے سربراہ سیپ بلاٹر کی کوشش ہے کہ 29 مئی کو فیفا کانگریس کے موقع پر یہ معاملہ نہ اٹھایا جائے۔ الرجوب کا کہنا ہے کہ جب تک اسرائیل فلسطینی کھلاڑیوں کی آزادنہ نقل و حرکت، فٹبال کے ضروری سامان کی درآمد پر پابندی اور اپنی فٹبال فیڈریشن میں عرب مخالف نسل پرستی کو ختم نہیں کرتا فیفا کے 209 ارکان کو اسرائیل کی رکنیت کو معطل کر دینا چاہیے۔

الرجوب کا کہنا تھا، ’’ہم پر خلوص اور کھلی ڈسکشن کے لیے ایجنڈا پر اپنی تجویز برقرار رکھیں گے۔۔۔ اس پر کوئی رعایت نہیں برتی جائے گی۔‘‘

فلسطینی فٹبال کے کھلاڑیوں اور ایسوسی ایشن کو اسرائیلی پابندیوں کے باعث بہت زیادہ مشکلات درپیش ہیں
فلسطینی فٹبال کے کھلاڑیوں اور ایسوسی ایشن کو اسرائیلی پابندیوں کے باعث بہت زیادہ مشکلات درپیش ہیںتصویر: AP

راملہ کی فٹبال اکیڈمی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے الرجوب نے ویڈیو فوٹیج بھی دکھائی جس میں اسرائیلی فوجیوں کو فلسطینیوں کے ایک فٹبال میچ کے دوران گراؤنڈ میں داخل ہوتے اور فیفا کے تسلیم شدہ ایک فلسطینی ریفری کو گرفتار کرتے دکھایا گیا تھا۔ انہوں نے ایک مرحوم فٹبالر محمد القطری کی تصویر بھی دکھائی جسے 2014ء کے موسم گرما میں اس اکیڈمی سے محض چند قدم دور ایک احتجاج کے دوران گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے فیفا کی طرف سے ماضی کے فیصلوں کا بھی حوالہ دیا جن کے مطابق فیفا نے نسلی امتیاز برتنے پر جنوبی افریقہ کی رکنیت معطل کر دی تھی۔

دوسری طرف فیفا کے چیئرمین سیپ بلاٹر صورتحال کو ٹھنڈا کرنے کی کوششوں میں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ووٹنگ ہوتی ہے تو فیفا کے دو تہائی ارکان اسرائیل کی رکنیت ختم کرنے کے حق میں ووٹ دیں گے: ’’اگر ووٹنگ ہوتی ہے تو پھر صرف نقصان اور نقصان والی ہی صورتحال ہو گی۔ ہمیں اس سے احتراز کرنا چاہیے۔‘‘

بلاٹر آج جمعرات کے روز دوبارہ یروشلم پہنچ رہے ہیں تاکہ اس معاملے پر مذاکرات کیے جائیں۔ وہ یہ تجویز بھی دے چکے ہیں کہ اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کے درمیان ایک ’امن میچ‘ ترتیب دیا جائے تاکہ فریقین کے درمیان اختلافات کے خاتمے کی امید پیدا ہو۔ تاہم فلسطینی فٹبال ایسوسی ایشن کے چیئرمین جبریل الرجوب اس تجویز کو رد کر چکے ہیں۔