1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ادب و ثقافت کی دنیا، مختصر مختصر

امجد علی17 اپریل 2014

نوبل انعام یافتہ ادیب مارکیز کی حالت بدستور ’نازک‘ ہے، 14 تا 25 مئی منعقدہ کن فلمی میلے کے مقابلے کے شعبے میں اس بار صرف 18 فلمیں شامل ہوں گی اور دادا صاحب پھالکے ایوارڈ 2013ء ممتاز فلمی شخصیت گلزار کے حصے میں آئے گا۔

https://p.dw.com/p/1Bk9v
ممتاز بھارتی شاعر اور فلم ہدایتکار گلزار نے دادا صاحب پھالکے ایوارڈ ملنے پر اطمینان اور خوشی کا اظہار کیا ہے
ممتاز بھارتی شاعر اور فلم ہدایتکار گلزار نے فلمی شخصیات کا اعلیٰ ترین اعزاز دادا صاحب پھالکے ایوارڈ ملنے پر اطمینان اور خوشی کا اظہار کیا ہےتصویر: STRDEL/AFP/Getty Images

مارکیز پہلے سے بہتر لیکن حالت بدستور ’نازک‘

کولمبیا کے صدر خوان مانوئل سانتوس نے رواں ہفتے بتایا کہ نوبل انعام یافتہ ادیب گابریل گارشیا مارکیز نمونیے میں مبتلا رہنے کے بعد تندرست تو ہو گئے ہیں تاہم اُن حالت بدستور ’نازک‘ ہے اور اب گھر پر اُن کا علاج کیا جا رہا ہے۔ کولمبیا سے تعلق رکھنے والے ستاسی سالہ مارکیز نو روز تک میکسیکو سٹی کے ایک ہسپتال میں زیرِ علاج رہنے کے بعد میکسیکو سٹی میں واپس اپنے گھر منتقل ہو گئے تھے۔ وہ گزشتہ تین عشروں سے زائد عرصے سے میکسیکو کے دارالحکومت میں رہ رہے ہیں۔

گابریل گارشیا مارکیز کی یہ تصویر اس سال چھ مارچ کو میکسیکو سٹی میں اُن کی رہائش گاہ کے باہر اُن کی ستاسی ویں سالگرہ پر اُتاری گئی تھی
گابریل گارشیا مارکیز کی یہ تصویر اس سال چھ مارچ کو میکسیکو سٹی میں اُن کی رہائش گاہ کے باہر اُن کی ستاسی ویں سالگرہ پر اُتاری گئی تھیتصویر: Reuters

ہسپانوی زبان میں لکھنے والے مقبول ترین ادیبوں میں شمار ہونے والے مارکیز نے حالیہ برسوں میں عوامی اجتماعات میں شرکت کم کر دی ہے۔ اُن کے مشہور ترین ناول ’ایک سو سال کی تنہائی‘ کی پچیس سے زیادہ زبانوں میں تقریباً پچاس ملین کاپیاں فروخت ہوئیں۔ مارکیز کو 1982ء میں ادب کے نوبل انعام سے نوازا گیا تھا۔

گلزار دادا صاحب پھالے ایوارڈ ملنے پر خوش

خوبصورت گیت تخلیق کرنے والے ممتاز بھارتی شاعر اور فلم ڈائریکٹر گلزار نے اس خبر پر مسرت کا اظہار کیا ہے کہ اُنہیں فلم کے شعبے کا اعلیٰ ترین اعزاز دادا صاحب پھالکے ایوارڈ دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔ یہ ایوارڈ بھارتی حکومت کی جانب سے ہر سال کسی بڑی فلمی شخصیت کو اُس کی عمر بھر کی خدمات کے بدلے میں دیا جاتا ہے۔ 2013ء کے لیے اس اعزاز کے مستحق قرار پانے والے اُناسی سالہ گلزار اپنا یہ ایوارڈ تین مئی کو دارالحکومت نئی دہلی میں اکسٹھ ویں نیشنل فلم ایوارڈز کی تقریبِ تقسیم میں وصول کریں گے۔

1934ء میں پاکستانی پنجاب میں دینہ کے مقام پر سمپورن سنگھ کالرہ کی حیثیت سے پیدا ہونے والے گلزار نے گیت نگار کے طور پر اپنے کیریئر کا آغاز 1956ء میں فلم ’بندنی‘ کے گیت ’مورا گورا اَنگ لئی لے‘ سے کیا تھا۔ گلزار کو ادب اور فلم کے شعبے میں اپنی خدمات کے لیے 2002ء میں ساہتیہ اکیڈمی ایوارڈ، 2004ء میں پدم بھوشن اور مجموعی طور پر بیس فلم فیئر ایوارڈز سمیت متعدد قومی اعزازات حاصل کر چکے ہیں۔

ٹومی لی جونز فلم ’دی ہومزمین‘ کے ہدایتکار بھی ہیں اور اُنہوں نے اس میں مرکزی کردار بھی ادا کیا ہے
ٹومی لی جونز فلم ’دی ہومزمین‘ کے ہدایتکار بھی ہیں اور اُنہوں نے اس میں مرکزی کردار بھی ادا کیا ہےتصویر: AP

مئی میں پھر سے ’کن‘ میلہ سجے گا

چَودہ سے لے کر پچیس مئی تک فرانس میں مشہورِ زمانہ کن فلمی میلہ سجے گا۔ رواں ہفتے اعلان کیا گیا ہے کہ اس بار اس میلے میں گولڈن پام کے اعلیٰ ترین اعزاز کے لیے مقابلے کے شعبے میں صرف اٹھارہ فلمیں شامل ہوں گی۔ ان فلموں میں ہالی وُڈ میں تیار ہونے والی ویسٹرن فلم ’دی ہومز مَین‘ بھی شامل ہے، جس کے ڈائریکٹر ٹَومی لی جونز نے اس فلم میں مرکزی کردار بھی ادا کیا ہے۔

اس بار جیوری کی قیادت نیوزی لینڈ کی معروف فلم ڈائریکٹر جین کیمپئن کریں گی، جو اب تک گولڈن پام کا اعزاز حاصل کرنے والی دنیا کی واحد خاتون فلم ڈائریکٹر ہیں۔ میلے کی افتتاحی فلم کے طور پر فرانسیسی ہدایتکار اولیویئر داہان کی بڑے بجٹ کی فلم ’گریس آف موناکو‘ دکھائی جائے گی۔

اسد امانت علی خان کی یادیں

مشہور پاکستانی گلوکار اسد امانت علی خان کی حال ہی میں ساتویں برسی منائی گئی۔ وہ آٹھ اپریل 2007ء کو لندن میں محض اکیاون برس کی عمر میں دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کر گئے تھے۔ اُن کا تعلق پٹیالہ گھرانے سے تھا اور وہ پچیس ستمبر 1955ء کو مشہور کلاسیکی گلوکار اُستاد امانت علی خان کے ہاں پیدا ہوئے تھے۔