1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

اختلافات پرامن طریقے سے حل کیے جائیں، پاکستانی فوج

ندیم گِل1 ستمبر 2014

پاکستان کی فوج نے حکومت اور مظاہرین پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے اختلافات پرامن طریقے سے حل کریں۔ فوج کا یہ بیان دارالحکومت اسلام آباد میں پرتشدد مظاہروں کے بعد سامنے آیا ہے جو تین افراد کی ہلاکت کا باعث بنے۔

https://p.dw.com/p/1D4VE
تصویر: DW/Shakoor Raheem

فوج نے گزشتہ دو ہفتےسے زائد عرصے سے جاری سیاسی بحران پر اپنا مؤقف اتوار کو اعلیٰ فوجی جنرلوں کے ایک اجلاس میں بیان کیا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ فوج ریاستی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے اپنا کردار ادا کرے گی۔

پاکستان کی طاقتور فوج کا یہ بیان ہفتے کی شب ہونے والے پرتشدد مظاہروں کے تناظر میں اہم ہے۔ اس احتجاج میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی)کے چیئرمین عمران خان اور پاکستان عوامی تحریک (پی اے ٹی)کے سربراہ طاہر القادری کی قیادت میں مظاہرین نے وزیر اعظم ہاؤس کی جانب مارچ کیا تھا۔

انہوں نے پارلیمنٹ ہاؤس کا بیرونی حفاظتی حصار بھی توڑ دیا تھا اور صحن تک پہنچنے میں کامیاب رہے تھے۔ وہ وزیر اعظم نواز شریف کے استعفے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ تاہم نواز شریف نے ایک مرتبہ پھر کہا ہے کہ وہ عہدہ نہیں چھوڑیں گے۔

پولیس نے مظاہرین کو روکنے کے لیے آنسو گیس کے شیل فائر کیے اور ربر کی گولیاں برسائیں۔ مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپوں کے نتیجے میں کم از کم تین افراد ہلاک ہوئے۔ کم از کم 481 افراد زخمی ہوئے، جن میں 118 خواتین، دس بچے اور  92 پولیس اہلکار شامل ہیں۔

Raheel Sharif
پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریفتصویر: picture-alliance/dpa

جھڑپوں کا یہ سلسلہ اتوار کو بھی جاری رہا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اتوار کو چند سو مظاہرین میں سے بیشتر کے پاس ڈنڈے اور غلیلیں تھیں۔

اسلام آباد پولیس کے سربراہ عصمت اللہ جونیجو نے کہا ہے کہ انہوں نے اپنے اہلکاروں کو غیرمسلح مظاہرین کے خلاف طاقت کا استعمال نہ کرنے کی ہدایت کی ہے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ پولیس قانون کے تحت حرکت میں آئے گی۔

اتوار کو ہی صورتِ حال کا جائزہ لینے کے لیے فوجی قیادت کا اجلاس راولپنڈی میں ہوا۔ اس موقع پر انہوں نے جمہوریت کے لیے اپنی حمایت کا اعلان کیا تاہم سکیورٹی برقرار رکھنے کے لے اپنے کردار پر بھی زور دیا۔

فوج  نے بعدازاں ایک بیان میں کہا: ’’جمہوریت کے لیے حمایت کا اعادہ کرتے ہوئے، اجلاس میں حالیہ سیاسی بحران اور اس کی وجہ سے ہونے والے تشدد کا گہری تشویش کے ساتھ جائزہ لیا گیا ہے جس کے نتیجے میں بڑے پیمانے پر لوگ زخمی ہوئے اور جانیں بھی گئیں۔‘‘

بیان میں مزید کہا گیا: ’’ایک مرتبہ پھر اس بات پر زور دیا گیا ہے کہ وقت ضائع کیے بغیر اور اور پرتشدد طریقے استعمال کیے بغیر صورتِ حال سیاسی طریقے سے بہتر بنائی جانی چاہیے۔‘‘

اے ایف پی کے مطابق فوج کا یہ بیان حکومت کی حمایت کے اعلان کے ساتھ شروع ہوا لیکن اس کا انجام سخت تھا جسے ایک اعلیٰ حکومتی اہلکار نے فوج کی اعلیٰ قیادت کے درمیان مختلف نظریات کا مظہر قرار دیا ہے۔

اس اہلکار نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا: ’’ان میں بعض کا مؤقف بہت سخت ہے جبکہ بعض کی رائے نرم ہے۔‘‘

دوسری جانب عمران خان نے اتوار کو اپنے حامیوں سے خطاب میں ’اپنی آخری سانس تک‘ احتجاج جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ پرتشدد کارروائیوں پر نواز شریف کے خلاف قتل کا مقدمہ درج کروائیں گے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں