1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آٹزم کے شکار افراد کے ليے نئی ايپليکيشن

عاصم سليم1 جون 2014

اينڈروئڈ اور ايپل کی مصنوعات کے ليے بھارت ميں تيار کردہ ’آواز‘ نامی ايک سافٹ ويئر بچوں ميں آٹزم يا فراريت اور بولنے ميں دقت پيش آنے جيسے امراض سے نمٹنے ميں مدد دے رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/1CA3S
تصویر: picture alliance/landov

اپنے آپ ميں مکمل طور پر گم رہنے اور بيرونی دنيا سے ہم آہنگ نہ ہونے يا رابطہ نہ کرنے کی ذہنی کيفيت کو آٹزم یا فراریت کہا جاتا ہے اور يہ کيفيت عموماً بچپن کا ایک حصہ ہی ہوتی ہے۔ تاہم اس میں شدت کی صورت میں یہ ایک ذہنی بیماری بن جاتی ہے۔ اب بھارت ميں تيار کردہ ايک سافٹ ويئر ايسے بچوں کی تربيت ميں مدد فراہم کر رہا ہے جو آٹزم کا شکار ہوں يا جنہيں بولنے ميں دقت پيش آتی ہو۔

’آواز‘ تصاوير کی مدد سے کام کرنے والا ايک سافٹ ويئر ہے۔ اسے اجيت نرائنن نے تيار کيا ہے اور يہ سافٹ ويئر مکمل طور پر بھارت ہی ميں تيار کيا گيا ہے۔ نرائنن اور ان کی ٹيم نے ’’انوينشن ليبز‘‘ نامی کمپنی ميں اس پروگرام کو تيار کيا۔ ايپليکشن کو پچيس مختلف اسکولوں ميں قريب پانچ سو طلباء کی مدد سے تيار کيا گيا ہے اور اس کا مقصد آٹزم کے شکار بچوں ميں بات چيت يا اپنا پيغام پہنچانے کی صلاحيت کو بہتر بنانا ہے۔

Autistische Kinder
تصویر: Getty Images

آواز ايپليکيشن ميں قريب پانچ ہزار الفاظ موجود ہيں، جو مختلف درجوں ميں رکھے گئے ہيں۔ يہ ايپليکيشن انگريزی زبان کے علاوہ چھ بھارتی زبانوں ميں بھی دستياب ہے جب کہ اسے اضافی زبانوں ميں دستياب بنانے کے ليے بھی کام جاری ہے۔

اجيت نرائنن نے بتايا کہ آئی پيڈ اور اينڈروئڈ سافٹ ويئر پر چلنے والی مصنوعات ايسے بچوں کی تربيت اور علاج ميں انقلابی کام کر رہی ہيں جنہيں خصوصی توجہ درکار ہوتی ہے۔ انہوں نے مزيد بتايا، ’’يہ پراڈکٹ تصاوير اور اشاروں کی مدد سے بات چيت يا اپنا پيغام پہنچانے کے عمل ميں بچوں کی مدد کرتی ہے۔ جب وہ مختلف تصويروں کو انگليوں سے دباتے ہيں، تو اس کے نتيجے ميں مکمل جملہ بن جاتا ہے، جو بعد ازاں اونچی آواز ميں سنائی ديتا ہے۔‘‘

بھارتی دارالحکومت نئی دہلی ميں ايک اسکول ميں استاد کے حيثيت سے پڑھانے والے جگڈمبہ گوسين کے بقول آواز ايپليکيشن آٹزم يا فراريت جيسی ذہنی کيفيت کے شکار بچوں ميں بات چيت کا رجحان بڑھا رہی ہے۔ انہوں نے بتايا کہ اگر بچوں کو آئی پيڈ يا ايسی کوئی مصنوعات پورے کے پورے دن دستياب ہو تو ان کی صلاحيتوں ميں خاطر خواہ اضافہ ممکن ہے۔ جگڈمبہ گوسين دہلی کے ايک ايسے اسکول ميں پڑھاتے ہيں، جہاں ذہنی امراض کے شکار بچے پڑھتے ہيں۔

اس وقت آواز ايپليکيشن کی قيمت قريب ستر يورو کے لگ بھگ ہے۔ ايپليکيشن کے عالمی سطح پر پھیلاؤ کی راہ ميں سب سے بڑی رکاوٹ پيسہ يا سرمايہ ہے۔ اجيت نرائنن کے بقول انہيں مزيد سرمايہ درکار ہے تاکہ وہ اس سافٹ ويئر کو مزيد زبانوں ميں اور مزيد مستحق افراد کے ليے دستياب بنا سکيں۔