1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسٹریلیا میں انسداد دہشت گردی کی کارروائی، پندرہ افراد زیر حراست

عدنان اسحاق18 ستمبر 2014

آسٹریلیا میں جمعرات کو انسداد دہشت گردی کی ایک کارروائی میں 15 افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔ ملکی تاریخ میں یہ سب سے بڑے پیمانے پر مارے جانے والے چھاپے تھے۔

https://p.dw.com/p/1DF0O
تصویر: Reuters/D. Gray

آسٹریلوی حکام نے بتایا کہ جمعرات کو علی الصبح سڈنی اور برسبین میں مارے جانے والے ان چھاپوں میں آٹھ سو سے زائد افسران نے حصہ لیا اور اس دوران ان کے پاس 25 سرچ وارنٹ بھی تھے۔ حراست میں لیے جانے والے پندرہ افراد میں سے ایک شخص پر سنگیں نوعیت کے الزامات عائد کیے گئے ہیں اور اُسے آج جمعرات کو ہی کسی وقت عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

پولیس نے دعوٰی کیا ہے کہ اُس نے ایک ایسے گروہ کا بھی پتا لگایا ہے، جس نے شام اورعراق میں فعال دہشت گرد تنظیم اسلامک اسٹیٹ کی طرز پر کیمرے کے سامنے لوگوں کے سر قلم کرنے کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی۔ پولیس کے مطابق ایک بندوق بھی قبضے میں لے لی گئی ہے۔

ابھی تقریباً ایک ہفتہ قبل ہی کینبرا حکومت نے کسی دہشت گردانہ حملے کے امکان کے پیش نظر سلامتی کے انتظامات انتہائی سخت کرتے ہوئے ملک بھر میں سکیورٹی الرٹ کر دی تھی۔ آسٹریلوی حکام کے بقول عراق اور شام میں لڑنے والے جنگجوؤں کے واپس آنے کی وجہ سے حکومت یہ قدم اٹھانے پر مجبور ہوئی۔

Australien Festnahmen bei Anti-Terror-Razzien 18.09.2014
تصویر: Reuters/D. Gray

وفاقی پولیس کے سربراہ اینڈریو کولوِن کہتے ہیں، ’’پولیس کا خیال ہے کہ آج چھاپوں کے دوران جس تنظیم کے ارکان کو حراست میں لیا گیا ہے، ان کا آسٹریلیا میں پر تشدد کارروائیاں کرنے کا ارادہ تھا اور اس کے لیے انہوں نے منصوبہ بندی بھی شروع کر دی تھی۔‘‘ انہوں نے مزید کہا کہ اس گروپ کی پرتشدد کارروائیوں میں نشانہ عام شہریوں کو بنایا جانا تھا۔ اس کی مثال دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ گروپ بھی بالکل اسی طرح شہریوں کو سڑکوں پر نشانہ بنانےکا سوچ رہا تھا، جیسے گزشتہ برس ایک برطانوی فوجی لی رگبی کو دو نومسلم افراد نے انگلینڈ میں سرعام حملہ کرتے ہوئے قتل کر دیا تھا۔

اس تناظر میں وزیر اعظم ٹونی ایبٹ نے کہا ہے کہ خفیہ اداروں نے انہیں مطلع کیا ہے کہ اسلامک اسٹیٹ نے عوامی مقامات پر شہریوں کو قتل کرنے کے احکامات دیے ہیں۔ ’’یہ اطلاعات ایک ایسے آسٹریلوی شہری سے براہ راست حاصل ہوئی ہیں، جو اسلامک اسٹیٹ میں شاید کسی سینئر عہدے پر فائز ہے اور وہ آسٹریلیا میں اس طرح کے حملوں میں تعاون فراہم کر رہا ہے۔‘‘ ایبٹ کے بقول اس وجہ سے یہ تمام تر کارروائی صرف شک و شبے کی بنیاد پر نہیں کی گئی بلکہ پولیس اور دیگر سکیورٹی حکام کی جانب سے یہ چھاپے کسی مقصد کے تحت مارے گئے ہیں۔

کینبرا میں حکام کا اندازہ ہے کہ ساٹھ آسٹریلوی شہری اسلامک اسٹیٹ کی شدت پسندانہ کارروائیوں میں حصہ لے رہے ہیں جبکہ سو کے قریب شدت پسند آسٹریلیا میں بیٹھ کر انہیں تعاون فراہم کر رہے ہیں۔