1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسٹریلیا ميں ایک گھر سے آٹھ مُردہ بچے برآمد

کشور مصطفیٰ19 دسمبر 2014

آسٹریلیا کے ایک شمالی شہر میں ایک گھر سے آٹھ بچوں کی لاشیں اور چُھرے سے زخمی ایک خاتون بر آمد ہوئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1E7Tt
تصویر: Getty Images/I. Hitchcock

آسٹریلیا کے ایک شمالی شہر میں ایک گھر سے آٹھ بچوں کی لاشیں اور چُھرے سے زخمی ایک خاتون بر آمد ہوئی ہے۔ پولیس کا خیال ہے کہ یہ 34 سالہ خاتون آٹھ مردہ بچوں میں سے سات کی ماں ہے اور آٹھواں بچہ اُس کا رشتہ دار ہے۔ خاتون کے سینے پر خنجر سے لگنے والے زخموں کے نشان موجود ہیں۔ تحقيقاتی انسپکٹر برونو آسنیکر کے مطابق زخمی عورت ہسپتال میں زیر علاج ہے اور اُس کی حالت اب تسلی بخش ہے۔ یہ واقعہ نارتھ کوئنزلینڈ کے شہرکینز میں پیش آیا۔ کوئنزلینڈ کی پولیس کے مطابق بچوں کی عمریں اٹھارہ ماہ سے پندرہ برس کے درمیان ہیں ۔ ان بچوں کی ہلاکت کس طرح ہوئی، اس بارے میں برونو آسنیکر نے تاہم بیان دینے سے انکار کر دیا ہے۔

دریں اثناء تفتیش کرنے اور شواہد اکھٹا کرنے والے ماہرین پر مشتمل ٹیم ہنوز اُس گھر کے اندر موجود ہے، جہاں آٹھ بچوں کی لاشیں برآمد ہوئیں اور پولیس نے گھر کا محاصرہ کر کے مرے اسٹریٹ کو جانے والے راستے ٹریفک کے لیے بندکر دیے ہیں۔ فوری طور پر کسی شخص پر شبے کا اظہارنہیں کیا جا گیا ہے۔ متعلقہ انسپکٹر کے مطابق،’’فی الحال جو صورتحال ہے اُس میں عوام کو اس بارے میں سوچ و فکر کرنے کی کوئی ضرورت نہیں تاہم یہ یقیناً ایک بڑا سانحہ ہے۔‘‘

Australien Kriminalität Acht Kinder in Cairns erstochen Trauer
بچوں کو بھی مبینہ طور پر چھُرا مار کر ہلاک کیا گیا ہےتصویر: Getty Images/I. Hitchcock

برونو آسنیکر نے کہا ہے کہ فی الحال حالات قابو میں ہیں اور جائے وقوعہ کے ارد گرد کے علاقوں میں کسی قسم کے خوف و ہراس کی کوئی وجہ نہيں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکام نے گرچہ اب تک کسی مشتبہ ملزم کی شناخت نہیں کی ہے تاہم وسیع تر تفتیشی کارروائی جاری ہے۔ آسنیکر کے بقول، ’’ہر وہ شخص جو گزشتہ دو تین روز کے دوران اس معاملے سے وابستہ رہا ہے، ہمارے لیے اہم ہے۔‘‘

قائم مقام چیف سپرینٹينڈنٹ رسل میلر نے کہا ہے کہ حکام کا خیال ہے کہ یہ اپنی نوعیت کا ایک منفرد واقعہ ہے اور اس سے بقیہ برادری کو کسی قسم کے خطرات لاحق نہیں ہو سکتے۔

ايک عورت لیزا تھائی ڈے کا کہنا ہے کہ وہ زخمی خاتون کی بہن ہے۔ اُس نے اپنے بیان میں کہا کہ زخمی خاتون کا ایک اور 20 سالہ بیٹا ہے، جس نے بتایا کہ وہ گھر پہنچا تو اُس نے گھر کے اندر اپنے بھائی بہنوں کو مردہ پایا۔ لیزا کا کہنا تھا، ’’میں فوری طور سے اپنے بھانجے کے پاس جا رہی ہوں اُسے تسلی دینے، وہ بے حد صدمے میں ہے اور اُسے میری ضرورت ہے۔ ہماری ايک بڑی فیملی ہے اور اُس میں ہونے والا یہ خوفناک واقعہ ناقابل یقین ہے۔ ہمیں ابھی ابھی ان ننھے مُنے بچوں کی ہلاکت کا پتہ چلا ہے۔‘‘

Australien Trauer nach der Geiselnahme in Sydney 16.12.2014
16 دسمبر کو سڈنی کے کیفے میں متعدد افراد کو یرغمال بنائے جانے کے واقعے میں ہلاک ہونے والوں کا سوگ منایا گیاتصویر: picture-alliance/dpa/D. Lewins

آسٹریلیا میں یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں رونما ہوا ہے جب پوری قوم ابھی اُس صدمے ہی سے باہر نہیں نکل پائی ہے جس کا سبب رواں ہفتے سڈنی کے ایک کیفے میں ایک مسلح شخص کی طرف سے متعدد افراد کو یرغمال بنانے کا واقعہ بنا تھا۔ 16 گھنٹوں تک جاری رہنے والے اس ڈرامے کا خونی اختتام اُس وقت ہوا تھا جب پولیس آپریشن میں یرغمالوں کو بازیاب کرا لیا گیا۔ پولیس اور کمانڈوز کی بھاری نفری نے کیفے کو گھیرے میں لے لیا، جس دوران دو خواتین سمیت پانچ افراد باہر نکلنے میں کامیاب بھی ہوئے تھے۔ تیس منٹ تک جاری رہنے والے آپریشن کے دوران علاقہ فائرنگ اور دھماکوں سے گونجتا رہا، فائرنگ کے نتیجے میں حملہ آور سميت تین افراد ہلاک اور چھ زخمی ہوئے تھے۔