1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسٹریلوی وزیر اعظم بیئر کی پوری بوتل چھ سیکنڈ میں چڑھا گئے

امجد علی19 اپریل 2015

آسٹریلوی وزیر اعظم ٹونی ایبٹ کی ایک ایسی ویڈیو منظرِ عام پر آئی ہے، جس میں انہیں سڈنی شہر کے ایک پب میں بیئر کی ایک بوتل سیکنڈز کے اندر اندر پی کر خالی کرتے دکھایا گیا ہے۔ اس پر سوشل میڈیا میں بھرپور بحث شروع ہو گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1FAja
Bildergalerie Biergläser
تصویر: picture-alliance/ZB

نیوز ایجنسی اے ایف پی کے مطابق یہ ویڈیو غالباً ہفتے کی رات تیار کی گئی تھی، جب وزیر اعظم نے فٹ بال کی قومی ٹیم کے کھلاڑیوں کے ساتھ ملاقات کی۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کیسے وہاں موجود بڑی تعداد میں لوگ ’اسکل‘ (Scull) کے نعرے بلند کر رہے تھے اور کیسے ان تحسین آمیز نعروں کی گونج میں قدامت پسند وزیر اعظم نے بوتل منہ سے لگائی اور ایک ہی سانس میں غٹا غٹ پی گئے۔ ’اسکل‘ کا لفظ بیئر کا گلاس ایک ہی سانس میں پی جانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔

انٹرنیٹ پر ٹونی ایبٹ کو اُن کے اس اقدام کی وجہ سے طنز کا اور تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، جس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ابھی جنوری ہی میں اُنہوں نے اس طرح سے ’پینے‘ کے رجحانات سے خبردار کیا تھا۔

Australien Premierminister Tony Abbott 08.01.2015
آسٹریلوی وزیر اعظم ٹونی ایبٹتصویر: Daniel Kalisz/Getty Images

ٹوئیٹر پر ایک شخص نے کچھ ان الفاظ میں اپنا تبصرہ لکھا:’’ٹونی ایبٹ کی مقبولیت کا گراف اتنا نیچے جا چکا ہے کہ اب خود کو مقبول بنانے کے لیے اُنہیں ایک بیئر کا سہارا لینا پڑ رہا ہے۔‘‘ ایک عینی شاہد نے بتایا کہ بیئر کی بوتل ایک ہی سانس میں پی جانے کے بعد وہ یوں ظاہر کر رہے تھے، جیسے کوئی بڑا معرکہ سر کر لیا ہو۔ جہاں سوشل میڈیا پر ایبٹ کو تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، وہیں کئی لوگ اُن کے اس اقدام کا دفاع بھی کر رہے ہیں۔

اے ایف پی کے مطابق ایبٹ نے ایک سابق آسٹریلوی وزیر اعظم بوب ہاک کی یاد تازہ کر دی ہے، جو 1983ء سے لے کر 1991ء تک آسٹریلیا کے سربراہِ حکومت رہے اور جو غالباً ایک ہی سانس میں ڈھیر ساری بیئر پی جانے کے عالمی چیمپئن تھے۔ کہا جاتا ہے کہ اُنہوں نے 1.7 لیٹر بیئر کا ایک گلاس صرف گیارہ سیکنڈ میں خالی کر دیا تھا۔

ٹونی ایبٹ نے اپنی پالیسیوں کے حوالے سے جس طرح سے قلابازیاں کھائی ہیں اور جس طرح سے اُنہوں نے گزشتہ سال ایک غیر مقبول بجٹ پیش کیا تھا، اس پر اُن کی مقبولیت تیزی سے کم ہوتی گئی ہے۔ عنقریب بارہ مئی کو وہ اس سال کا بجٹ پیش کرنے والے ہیں، جو تمام تر حالات کے پیشِ نظر اُن کے لیے ایک آزمائش کی حیثیت رکھتا ہے۔