1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آسٹريليا: بيسويں ورلڈ ايڈز کانفرنس کا آغاز

عاصم سلیم21 جولائی 2014

آسٹريلوی شہر ميلبورن ميں بيسويں عالمی ايڈز کانفرنس کا آغاز ہو چکا ہے۔ کانفرنس کے افتتاح کے موقع پر شرکاء نے يوکرائن ميں ملائيشين ايئر لائنز کے طيارے کے حادثے ميں ہلاک ہو جانے والے ايڈز کے محققين کو خراج عقيدت پيش کيا۔

https://p.dw.com/p/1Cfsg
تصویر: picture-alliance/dpa

بيسويں انٹرنيشنل ايڈز کانفرنس کے آغاز پر شرکاء نے ايک منٹ کی خاموشی اختيار کرتے ہوئے ان چھ محققين کو خراج عقيدت پيش کيا، جو ملائيشين ايئر لائنز کی پرواز MH17 کے حادثے ميں ہلاک ہو گئے تھے۔ ايڈز کی بيماری کا سبب بننے والا وائرس دريافت کرنے کے ليے نوبل انعام کے شريک حقدار قرار ديے جانے والی فرانسيسی سائنسدان Francoise Barre-Sinoussi نے اس موقع پر کہا، ’’ہماری خاموشی کو ہمارے غم و غصے اور يکجہتی کا اظہار سمجھا جائے۔‘‘

بيس جولائی سے شروع ہونے والی اس چھ روزہ ايڈز کانفرنس ميں بارہ ہزار سے زائد محققين، پاليسی ساز، ايڈز کے ليے کام کرنے والے اداروں کے نمائندے اور کارکنان حصہ لے رہے ہيں۔ کانفرنس کے شرکاء آئندہ چھ ايام کے دوران کئی ورک شاپس اور سيميناروں ميں حصہ ليں گے، جن کے ذريعے يہ جائزہ ليا جائے گا کہ تينتيس برس قبل اس بيماری کی دريافت سے لے کر اب تک یہ بيماری کس طرح دنيا بھر ميں پھيلی ہے۔ يہ کانفرنس ہر دو سال بعد منعقد ہوتی ہے۔

ايڈز کی بيماری 1981ء ميں دريافت ہوئی تھی اور اس وقت سے لے کر اب تک يہ دنيا بھر ميں 78 ملين افراد کو متاثر کر چکی ہے۔ ايڈز کا سبب بننے والا ايچ آئی وی نامی وائرس انسانی جسم ميں داخل ہو کر قوت مدافعت کو بری طرح متاثر کرتا ہے، جس سبب انسانی جسم ٹی بی، نمونيا اور ديگر کئی اقسام کی بيماريوں کا شکار بن سکتا ہے۔

AIDS HIV Aids-Schleife
اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق ايڈز اب تک 39 ملين افراد کی جان لے چکا ہےتصویر: picture-alliance/dpa

اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق ايڈز اب تک 39 ملين افراد کی جان لے چکا ہے۔ 2013ء ميں HIV سے متاثرہ افراد کی تعداد کُل پينتيس ملين کے لگ بھگ تھی جبکہ اسی سال ايڈز سے متعلق بيماريوں سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد ڈيڑھ ملين جبکہ نئے کيسز کی تعداد 2.1 ملين تھی۔

سن 1990 کی دہائی سے ايسی ’اينٹی ريٹروويل‘ ادويات دستياب ہيں، جن کے استعمال سے اس وائرس کو محدود تو ضرور کيا جا سکتا ہے تاہم اس کا مکمل خاتمہ ممکن نہيں۔ ان ادويات سے اگرچہ کئی ملين افراد کی جانيں بچائی جا رہی ہيں تاہم اب بھی مزيد بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔

2005ء ميں غريب ممالک کے صرف 1.3 ملين متاثرين کو ادويات کی سہوليات دستياب تھيں جبکہ 2013ء ميں يہ تعداد بڑھ کر تيرہ ملين تک جا پہنچی۔ اقوام متحدہ کی ايجنسی برائے ايڈز UNAIDS کے ایگزيکيٹو ڈائريکٹرMichel Sidibe نے بتايا کہ ايڈز کے حوالے سے جتنا کچھ پچھلے تين برسوں ميں کيا گيا ہے، وہ پچھلے پچيس برسوں ميں کيے جانے والے کام سے زيادہ ہے۔تاہم ان کے بقول اب بھی بہت کچھ کيا جانا باقی ہے۔

عالمی سطح پر اس وقت بھی قريب اٹھائيس ملين افراد ايسے ہيں، جنہيں ايڈز کی ادويات کی ضرورت ہے۔ UNAIDS کے مطابق ايڈز کی روک تھام اور ادويات کی دستيابی کے ليے اس وقت ايجنسی کے سالانہ اخرجات قريب انيس بلين ہيں، جنہيں ايجنسی آئندہ برس بائيس بلين تک پہنچانا چاہتی ہے۔