1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آرمینیا کے شہریوں کا قتل عام، ایک صدی بعد ترکی سوگوار

عاطف توقیر24 اپریل 2014

ترکی کے وزیراعظم رجب طیب ایردوآن نے بدھ کے روز پہلی عالمی جنگ میں آرمینیا کے شہریوں کے قتل عام پر ’دکھ‘ کا اظہار کیا ہے۔ ترکی کی جانب سے یہ غیرمتوقع بیان اس قتل عام کے تقریباﹰ ایک سو سال بعد سامنے آیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Bnbg
تصویر: picture-alliance/RIA Novosti/dpa

ترک وزیراعظم نے بدھ کے روز اس قتل عام کو 99 برس مکمل ہونے پر اپنے بیان میں کہا کہ ترکی اس قتل عام کے دکھ میں ’برابر کا شریک‘ ہے۔ واضح رہے کہ پہلی عالمی جنگ میں ترکی میں موجود آرمینیا کے لاکھوں شہریوں کو ہلاک کیا گیا تھا اور متعدد حلقے اسے بیسویں صدی کی پہلی نسل کشی قرار دیتے ہیں۔

اس موضوع پر ترکی واضح طور پر منقسم رائے کا حامل ہے۔ عثمانیہ دور میں ہونے والے اس قتل عام کو ترکی نے کبھی واضح الفاظ میں تسلیم نہیں کیا جب کہ آرمینیا کی کوشش رہی ہے کہ ترکی سن 1915 میں شروع ہونے والے اس قتل عام میں ڈیڑھ ملین افراد کی ہلاکت کو نسل کشی تسلیم کرے۔ ترکی ان واقعات کو نسل کشی تسلیم نہیں کرتا اور کہتا ہے کہ ان واقعات میں پانچ لاکھ افراد جنگ اور بھوک سے ہلاک ہوئے۔

بدھ کو کئی زبانوں بشمول آرمینین میں جاری کردہ اس بیان میں ترک وزیراعظم نے کہا، ’پہلی عالمی جنگ میں پیش آنے والے واقعات ہمارا مشترکہ درد ہیں۔‘

Jahrestag Völkermord an den Armeniern Aleppo
ان واقعات میں لاکھوں افراد ہلاک ہو گئے تھےتصویر: AP

اس بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ سن 1915ء میں پیش آنے والے واقعات بھلائے جانے والے نہیں، مگر ان واقعات کو آج کے ترکی کے خلاف استعمال نہیں کیا جانا چاہیے۔ اس بیان میں ایردوآن نے کہا، ’مختلف مذاہب اور رنگ و نسل کے افراد نے پہلی عالمی جنگ میں اپنی زندگی کھو دی۔‘

بیان میں مزید کہا گیا تھا، ’پہلی عالمی جنگ کے دوران پیش آنے والے ایسے واقعات جن کے تباہ کن نتائج نکلے، جن میں لاکھوں افراد کی ہجرت بھی شامل تھی، تاہم ان واقعات سے ترکی اور آرمینیا کے باشندوں کے درمیان باہمی محبت اور بقائے باہمی کی ترویج متاثر نہیں ہونا چاہیے۔‘

ایردوآن کا کہنا ہے، ’ہمیں امید اور یقین ہے کہ تاریخی پس منظر اور منفرد علاقے سے تعلق رکھنے والے یہ افراد، جو ثقافت اور رواج تک میں ایک جیسے ہیں، آپس میں عزت اور احترام کو ملحوظ خاطر رکھ کر بات کر پائیں گے اور ماضی میں ہونے والے اپنےباہمی نقصان کو یاد کریں گے۔‘

ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ یہ امید اور یقین آرمینیا کے ان باشندوں کے لیے ہے، جنہوں نے پچھلی صدی میں پیش آنے والے ان واقعات میں اپنی جان دے دی۔ خدا ان کی روح کو سکون دے، ’ہم ان افراد کے اس عہد میں موجود نسلوں سے اظہارِ تعزیت کرتے ہیں۔‘