1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آج کل پیدا ہونے والے بچوں میں سے نصف سو سال تک جیئں گے

مقبول ملک19 مئی 2015

عالمی آبادی میں سو سال سے زائد عمر کے انسانوں کی تعداد ماضی کے مقابلے میں آج کہیں زیادہ ہے۔ محققین کا اندازہ ہے کہ موجودہ دور میں صنعتی ملکوں میں پیدا ہونے والے بچوں میں سے نصف اوسطاﹰ سو سال سے زائد کی عمر پائیں گے۔

https://p.dw.com/p/1FSmh
تصویر: picture-alliance/dpa

جرمنی کے شہر لُڈوِگس ہافن سے منگل انیس مئی کو ملنے والی نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق آج کل ایسے انسانوں کی تعداد مسلسل زیادہ ہوتی جا رہی ہے، جو سو برس یا اس سے بھی زائد کی عمر پاتے ہیں۔ اس تناظر میں بہت سے محققین اور ماہرین کا اندازہ یہ ہے کہ صنعتی طور پر ترقی یافتہ ممالک میں آج کل جو بچے پیدا ہو رہے ہیں، ان میں سے نصف کے قریب اوسطاﹰ سو برس یا اس سے بھی زائد کی عمر پائیں گے۔

تاہم عالمی سطح پر عمومی ترقی اور صنعتی طور پر ترقی یافتہ ملکوں کی موجودہ صورت حال کے پیش نظر یہ بات بھی ہمیشہ کی طرح اہم ہو گی کہ کسی بھی معاشرے میں رہنے والے انسان معاشرتی، اقتصادی اور طبی حوالوں سے کس طرح کے ماحول میں زندگی بسر کرتے ہیں اور ان کا انفرادی طرز زندگی کیسا اور کس حد تک صحت مندانہ ہے۔

اسی دوران عالمی سطح پر یہ رجحان بھی گزشتہ کافی عشروں سے دیکھا جا رہا ہے کہ تقریباﹰ سبھی معاشروں میں خواتین کی اوسط عمر مردوں کے مقابلے میں ہمیشہ زیادہ ہوتی ہے۔

جرمنی کے شہر ہائیڈل برگ کی یونیورسٹی کے ایک تازہ تحقیقی مطالعے کے نتائج کے مطابق سن 2000ء میں یورپی یونین کے اس سب سے زیادہ آبادی والے ملک میں سو سال سے زائد عمر کے شہریوں کی تعداد قریب چھ ہزار تھی۔ لیکن صرف دس سال کے عرصے میں 2010ء تک یہی تعداد دو گنا سے بھی زیادہ ہو کر قریب 13 ہزار ہو چکی تھی۔

Hundertjährige Amanda Bach aus Riegelsberg Archiv 2010
104 سالہ جرمن خاتون امانڈا باخ، فائل فوٹوتصویر: imago/Becker&Bredel

اس تحقیقی مطالعے کے نتائج کے مطابق 2001ء میں جرمنی میں سو برس سے زائد عمر کے افراد میں سے 41 فیصد ایسے تھے جن کی معمول کی ذہنی صلاحیتیں بڑھاپے کی وجہ سے یا تو بالکل متاثر نہیں ہوئی تھیں یا ان میں بہت معمولی فرق دیکھنے میں آیا تھا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ 2010ء میں اپنی عمر کی ایک صدی پوری کر چکنے والے جرمن باشندوں میں سے جسمانی کے ساتھ ساتھ ذہنی طور پر بھی صحت مند افراد کی شرح بڑھ کر 52 فیصد ہو چکی تھی۔

جاپانی بوڑھے سب سے آگے

عالمی سطح پر کسی معاشرے میں بہت بزرگ شہریوں کی تعداد کے حوالے سے جاپان ریکارڈ کارکردگی کا حامل ملک ثابت ہوا ہے۔ مشرق بعید کے اس ملک میں 2014ء میں سو برس یا اس سے بھی زائد عمر کے شہریوں کی مجموعی تعداد 58 ہزار سے بھی زیادہ بنتی تھی اور ان میں سے بھی قریب 90 فیصد خواتین تھیں۔

1963ء میں جب جاپان میں سو برس سے زائد عمر کے شہریوں کی تعداد کا قومی سطح پر ریکارڈ رکھا جانا شروع کیا گیا تھا، تب پہلی مرتبہ یہ تعداد صرف 153 ریکارڈ کی گئی تھی۔

بین الاقوامی ماہرین کے مطابق خاص طور پر جاپان میں عام شہریوں کی طویل العمری کی ایک بڑی وجہ وہاں صحت مندانہ خوراک کھانے کی عمومی روایت ہے۔ اس کے علاوہ بزرگ شہریوں کی دیکھ بھال اور علاج معالجے میں زبردست ترقی بھی جاپانی شہریوں کی اوسط عمر میں مسلسل اضافے کی بڑی وجوہات ہیں۔