1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آئیں مل کر تفتیش کرتے ہیں، شمالی کوریا کی تجویز

ندیم گِل20 دسمبر 2014

سونی پکچرز پر سائبر حملے کے حوالے سے شمالی کوریا نے امریکا کو مشترکہ تفتیش کی تجویز پیش کی ہے۔ امریکا نے اس حملے کے لیے پیونگ یانگ حکومت کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1E825
تصویر: picture-alliance/dpa/Justin Lane

سونی پکچرز پر سائبر حملے کے لیے امریکی الزام کے ردِ عمل میں شمالی کوریا نے اسے ایک ’بہتان‘ قرار دیا ہے۔ یہ تنازعہ فلمساز ادارے سونی کی پیش کردہ فلم ’دی انٹرویو‘ سے متعلق ہے جو کرسمس کے روز ریلیز کی جانی تھی۔ تاہم اس کمپنی پر ہیکرز کے حملے سے فلم کی ریلیز کھٹائی میں پڑ گئی ہے۔

اس فلم میں دراصل شمالی کوریا کے رہنما کِم جونگ اُن کے قتل کے منصوبے کو کہانی بنایا گیا ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پیونگ یانگ میں وزارتِ خارجہ کے ایک ترجمان کا کہنا ہے: ’’جیسے امریکا ہم پر بے بنیاد الزامات اور بہتان لگا رہا ہے، ہماری تجویز ہے کہ اس معاملے کی مشترکہ تفتیش کی جائے۔‘‘

اس ترجمان کا یہ بیان کورین سینٹرل نیوز ایجنسی (کے سی این اے) نے جاری کیا ہے جس میں انہوں نے مزید کہا ہے کہ پیونگ یانگ حکومت اس سائبر حملے میں ملوث نہیں اور وہ یہ بات ثابت کر سکتے ہیں۔

Obama Jahresend-Pressekonferenz 19.12.2014
امریکی صدر باراک اوباماتصویر: C.Somodevilla/Getty Images

شمالی کوریا نے خبردار کیا ہے کہ مشترکہ تفتیش کے لیے اس کی تجویز مسترد کی گئی تو امریکا کو ’نتائج بھگتنے‘ پڑیں گے۔

قبل ازیں امریکی صدر باراک اوباما نے کہا تھا کہ واشنگٹن انتظامیہ ’کسی آمر‘ کے سامنے گھٹنے نہیں ٹیکے گی۔ ان کا کہنا تھا: ’’ہم اس بات کی تصدیق کر سکتے ہیں کہ شمالی کوریا اس حملے میں ملوث ہے۔‘‘

امریکی صدر کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس حملے کا جواب دیا جائے گا۔ انہوں نے سونی پکچرز کو درپیش اس صورتِ حال پر افسوس کا اظہار بھی کیا، لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ اس کمپنی نے فلم کی ریلیز روک کر غلطی کی ہے۔

تاہم سونی نے اپنے اس فیصلے کا دفاع کیا ہے۔ قبل ازیں امریکی تفتیشی ادارے ایف بی آئی کا کہنا تھا کہ ہیکروں نے سونی کے اسٹوڈیوکو نشانہ بناتے ہوئے اس کے ہزاروں کمپیوٹروں کو ناکارہ بنایا جس کے نتیجے میں کمپنی نے اپنا پورا نیٹ ورک بند کر دیا۔

ایف بی آئی کا مزید کہنا تھا کہ اس حملے میں استعمال کیے گئے سافٹ ویئرز کا جائزہ لینے کے بعد پتہ چلا ہے کہ یہ ’شمالی کوریا کے عناصر‘ نے بنائے ہیں۔

اُدھر چین کے سرکاری اخبار گلوبل ٹائمز نے ہفتے کو اپنے اداریے میں اس فلم ’دی انٹرویو‘ کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ اس اخبار نے فلم کو ’بے تُکی ثقافتی تحقیر‘ قرار دیا ہے۔