1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آئی سرجن کے لیے آرام دہ ڈسپلے

افسر اعوان13 جنوری 2015

ڈاکٹر کلاؤس ایکارٹ جب بہت باریکی سے آنکھ کی سرجری کرتے ہیں تو انہیں سر نیچے کر کے ایک خوردبین کے اندر سے متعلقہ حصے کو نہیں دیکھنا پڑتا۔ بلکہ وہ مریض کے قریب رکھے ایک تھری ڈی پینل میں دیکھ رہے ہوتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1EJY7
تصویر: Bilderbox

ان کے ہسپتال نے جو نیا سرجیکل امیجنگ سسٹم خریدا ہے، اس میں ڈیٹا اوورلیز data overlays نامی نظام بھی شامل ہے جو دراصل ملٹری ایوی ایشن کے لیے ابتدائی طور پر تیار کیا گیا تھا۔

ایکارٹ جرمن شہر فرینکفرٹ کے ہوئیکسٹ ہاسپٹل کے آئی کلینک کے ڈائریکٹر ہیں۔ وہ کمپیوٹر کی رہنمائی میں آنکھوں کی سرجری کے حامی ہیں اور اس حوالے سے ایک ریسرچ پیپر پر بھی کام کر رہے ہیں جو تحقیقی جریدے ’ریٹینا‘ میں شائع ہو گا۔

آئی سرجن عام طور پر آنکھوں کی سرجری کے دوران آپتھیلمِک آپریٹنگ مائیکرو اسکوپ کا استعمال کرتے ہیں۔ تاہم جو نظام ڈاکٹر ایکارٹ استعمال کر رہے ہیں اسے ’’اسٹیریو اسکوپک ہائی ڈیفینیشن وژیوالائزیشن سسٹم‘ کا نام دیا گیا ہے۔ اس نظام کے ذریعے سرجن سر کو اوپر رکھتے ہوئے انتہائی باریک سرجری کا عمل مکمل کر سکتا ہے۔

آئی سرجن عام طور پر آنکھوں کی سرجری کے دوران آپتھیلمِک آپریٹنگ مائیکرو اسکوپ کا استعمال کرتے ہیں
آئی سرجن عام طور پر آنکھوں کی سرجری کے دوران آپتھیلمِک آپریٹنگ مائیکرو اسکوپ کا استعمال کرتے ہیںتصویر: AP

یہ نظام دراصل ایک مائیکرواسکوپ اور ایک سہ جہتی یا تھری ڈی کیمرے پر مشتمل ہے۔ اس کی قیمت 70 ہزار یورو یا 83 ہزار ڈالرز ہے۔

ڈاکٹر ایکارٹ اب صرف اسی نظام کے ذریعے ہی پچھلے کئی مہینوں سے آنکھوں کی سرجری کر رہے ہیں۔ وہ کہتے ہیں، ’’میں نے اتنے اعتماد کے ساتھ کبھی سرجری نہیں کی تھی۔‘‘ وہ کہتے ہیں کہ اس نظام کے ذریعے نہ صرف آنکھ کا حاصل ہونے والا امیج بہت زیادہ واضح ہوتا ہے بلکہ وہ بڑا اور زیادہ روشن بھی۔ اس کے علاوہ قبل ازیں جو مائیکرواسکوپ پر گھنٹوں جھک کر بیٹھنا پڑتا تھا اب اس سے بھی بچت ہو گئی ہے۔

اس نظام میں آنکھ کے نظر آنے والے امیج کے اوپر کمپیوٹر کی ہدایات بھی نظر آ رہی ہوتی ہیں جن میں مثال کے طور پر یہ بتایا جاتا ہے کہ کس مقام پر سرجن کٹ لگا سکتا ہے۔

جرمنی میں آنکھوں کے علاج کی مرکزی تنظیم ’فیڈرل ایسوسی ایشن آف جرمن آپتھیلمک سرجنز‘ (BDOC) اس طریقہ کار کو اپنانے کی حامی ہے۔ BDOC کے ایگزیکٹیو بورڈ کے ایک رکن ڈاکٹر آندریاز موہر کے مطابق، ’’یہ وہ راستہ ہے جسے ہمیں جاری رکھنا چاہیے۔‘‘