1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آئی ایس کے خلاف نبرد آزما کُردوں کو ہتھیاروں کی فراہمی

افسر اوان20 اکتوبر 2014

امریکی فوج نے کہا ہے کہ اس نے شدت پسند تنظیم آئی ایس کے خلاف شامی شہر کوبانی میں نبرد آزما کُرد فورسز کی مدد کے لیے فضاء سے ہتھیار گرائے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1DYrp
تصویر: picture-alliance/AA/M. Kula

ترک سرحد کے قریب واقع اس شہر پر قبضے کی کوشش کرنے والے آئی ایس کے جنگجوؤں اور شامی کُردوں کے درمیان ایک ماہ سے جاری جنگ کے دوران یہ پہلا موقع ہے کہ امریکا کی طرف سے کُردوں کے لیے ہتھیار گرائے گئے ہیں۔

امریکی سنٹرل کمانڈ کے مطابق اس کی طرف سے اسلامک اسٹیٹ کے راستے میں حائل کُرد جنگجوؤں کے لیے ہتھیار، اسلحہ اور ادویات فراہم کی گئی ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کوبانی کے دفاع میں مصروف شامی کُردوں کے مرکزی گروپ کی طرف سے آج پیر کے روز اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ اس شہر کو اسلحے اور ہتھیاروں کی ’ایک بڑی مقدار‘ موصول ہوئی ہے۔

رواں برس کے دوران آئی ایس عراق اور شام کے بہت سے علاقوں پر قبضہ کر چکی ہے۔ ترک سرحد سے متصل شہر کوبانی ’عین العرب‘ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ اس شہر کا شمالی حصہ ترک سرحد سے ملا ہوا ہے جب کہ بقیہ تین اطراف سے یہ آئی ایس کے جنگجوؤں کے گھیرے میں ہے۔ ترکی قبل ازیں شامی حکومت اور کردوں کی طرف سے یہ درخواست رد کر چکا ہے کہ ایک زمینی کوریڈور کھولنے کی اجازت دی جائے تاکہ شام کے شمالی کُرد علاقوں سے محاصرے میں آئے ہوئے اس شہر کے لیے اسلحہ اور دیگر ساز وسامان پہنچایا جا سکے۔

امریکا کی طرف سے کوبانی کے قرب و جوار میں آئی ایس کے خلاف 135 فضائی حملوں سے اس دہشت پسند گروپ کی پیش قدمی سست ہوئی ہے
امریکا کی طرف سے کوبانی کے قرب و جوار میں آئی ایس کے خلاف 135 فضائی حملوں سے اس دہشت پسند گروپ کی پیش قدمی سست ہوئی ہےتصویر: Reuters/K. Pfaffenbach

ترکی میں کئی دہائیوں تک کُردوں کے حقوق کے لیے مسلح جدوجہد کرنے والی تنظیم PKK سے تعلق کے شبہات کے باعث ترک حکومت شامی کُردوں کے حوالے سے تحفظات رکھتی ہے۔

امریکا کی طرف سے عراق میں اسلامک اسٹیٹ کے خلاف فضائی حملوں کا آغاز اگست میں کیا گیا تھا جس کے قریب ایک ماہ بعد شام میں بھی اس دہشت پسند گروپ کے ٹھکانوں کو بمباری کا نشانہ بنایا گیا تاکہ وہاں اس کی محفوظ پناہ گاہوں کا خاتمہ کیا جا سکے۔

امریکی مرکزی کمانڈ کی جانب سے جاری کیے جانے والے ایک مختصر بیان میں کہا گیا کہ امریکی ایئرفورس کے C-130 طیاروں نے عراق میں کُرد انتظامیہ کی طرف سے فراہم کیے جانے والے ہتھیار، اسلحہ اور طبی اشیاء پہنچائیں جس کا مقصد کوبانی پر قبضے کی کوشش کرنی والی اسلامک اسٹیٹ کے خلاف مزاحمت کو تقویت پہنچانا ہے۔

سنٹرل کمانڈ کے مطابق اسلامک اسٹیٹ کے خلاف کردوں کی زمینی جنگ اور حالیہ دنوں کے دوران امریکا کی طرف سے کوبانی کے قرب و جوار میں آئی ایس کے خلاف 135 فضائی حملوں سے اس دہشت پسند گروپ کی پیش قدمی سست ہوئی ہے اور یہ کہ ان حملوں میں آئی ایس کے سینکڑوں جنگجو بھی ہلاک ہوئے۔ سنٹرل کمانڈ کی طرف سے مزید کہا گیا، ’’تاہم کوبانی میں سکیورٹی کی صورتحال اب بھی نازک ہے کیونکہ آئی ایس اب بھی شہر کے لیے خطرہ بنی ہوئی ہے اور کرد فورسز اس کا دفاع کر رہی ہیں۔‘‘

خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق امریکی حکام نے ایک کانفرنس کال کے دوران بتایا کہ کُرد فورسز کو ’چھوٹے ہتھیار‘ فراہم کیے گئے ہیں تاہم اس کی مزید کوئی تفصیل نہیں بتائی گئی۔