1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

آؤشوِٹس میں لاکھوں انسانوں کا قتل: ترانوے سالہ نازی ملزم پر فرد جرم عائد

مقبول ملک17 ستمبر 2014

جرمنی میں نازی دور کے ایس ایس دستوں کے ایک 93 سالہ سابق رکن پر دوسری عالمی جنگ کے دوران آؤشوِٹس کے اذیتی کیمپ میں لاکھوں انسانوں کے قتل میں مدد کے الزام میں باقاعدہ فرد جرم عائد کر دی گئی ہے۔

https://p.dw.com/p/1DE0N
آؤشوِٹس بِرکیناؤ میں کُل تیرہ لاکھ سے زائد انسانوں کو قتل کیا گیاتصویر: Getty Images

اس وقت ترانوے سالہ ملزم ایک سابقہ نازی فوجی ہے، جس کا تعلق ہٹلر کے SS دستوں سے تھا۔ اس پر آؤشوِٹس کے اذیتی کیمپ میں فرائض کی انجام دہی کے دوران کم از کم تین لاکھ انسانوں کے قتل میں مجرمانہ مدد کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ ملزم کے خلاف فرد جرم شمالی جرمن شہر ہینوور کی ایک عدالت میں پیر 15 ستمبر کے روز عائد کی گئی۔

Auschwitz Konzentrationslager Ofen Krematorium 21
گیس چیمبرز میں قتل کیے جانے والوں کی لاشوں کو ایسی بھٹیوں میں جلا دیا جاتا تھاتصویر: DW

ہینوور میں دفتر استغاثہ کے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق Waffen-SS کے اس سابقہ رکن کے خلاف الزامات کا تعلق ان قریب سوا چار لاکھ انسانوں کے خلاف جرائم سے ہے، جنہیں 1944ء میں مئی سے جولائی تک کے تین ماہ کے عرصے میں نازی جرمن فوج کے زیر قبضہ پولینڈ میں آؤشوِٹس کے حراستی کیمپ میں پہنچا دیا گیا تھا۔ ان میں سے کم از کم تین لاکھ انسانوں کو وہاں کے بدنام زمانہ گیس چیمبرز میں قتل کر دیا گیا تھا۔

دفتر استغاثہ کے بیان کے مطابق ملزم کے فرائض میں یہ شامل تھا کہ وہ اس حراستی کیمپ میں پہنچائے جانے والے قیدیوں سے ان کے سامان کے چھینے جانے کو یقینی بنائے تاکہ وہاں اپنی آمد کے بعد یہ قیدی اپنی بچی کھچی قیمتی اشیاء کے ساتھ نظر نہ آئیں۔ اس اقدام کا مقصد یہ تھا کہ وہاں موجود قیدیوں سے متعلق کوئی بھی شواہد اسی کیمپ میں بعد میں آنے والے زیر حراست افراد کو نظر نہ آئیں اور قتل عام کو چھپایا جا سکے۔

70 برس قبل اس ملزم کے فرائض میں یہ بھی شامل تھا کہ وہ قیدیوں سے چھینی گئی ان کی قیمتی املاک میں سے نکلنے والے کرنسی نوٹ گنے اور پھر انہیں جمع کر کے برلن میں ایس ایس دستوں کی اعلیٰ کمان کو بھجوا دے۔ وکلائے استغاثہ کے مطابق اس ملزم پر، جس کا نام دانستہ طور پر ظاہر نہیں کیا گیا، الزام ہے کہ اسے علم تھا کہ زیادہ تر یہودیوں پر مشتمل جن قیدیوں کو اس کیمپ میں لایا جاتا تھا، ان میں سے جو بڑھاپے، بیماری یا جسمانی کمزوری کے باعث مشقت کرنے کے قابل نہیں ہوتے تھے، انہیں ’وہاں آمد کے فوری بعد گیس چیمبرز میں بند کر کے قتل کر دیا جاتا تھا‘۔

Jüdische Frauen und Männer warten auf Abtransport
مقبوضہ ہنگری کی یہودی خواتین اور ان کے بچے، آؤشوِٹس پہنچائے جانے سے قبل، فائل فوٹوتصویر: picture alliance / AP Photo

ملزم کے خلاف فرد جرم عائد کیے جانے کے بعد اس کے بڑھاپے کے پیش نظر یہ فیصلہ اب وفاقی صوبے لوئر سیکسنی کی ایک صوبائی عدالت کرے گی کہ آیا اس کے خلاف باقاعدہ مقدمہ چلایا جانا چاہیے۔

جرمنی میں نازی دور کے جنگی جرائم کی چھان بین کرنے والے وفاقی ادارے نے گزشتہ برس آؤشوِٹس کے سابقہ نازی کیمپ میں فرائض انجام دینے والے 30 ایسے افراد کی فائلیں یہ کہہ وفاقی دفتر استغاثہ کو بھجوا دی تھیں کہ ان مبینہ ملزمان پر فرد جرم عائد کی جانی چاہیے۔ ان میں سے کئی اب تک انتقال کر چکے ہیں اور جو زندہ ہیں وہ زیادہ تر اپنے بڑھاپے یا خرابیء صحت کی وجہ سے اس قابل نہیں کہ ان کے خلاف عدالتی کارروائی مکمل کی جا سکے۔

مقبوضہ پولینڈ میں آؤشوِٹس بِرکیناؤ کے نازی اذیتی کیمپ میں 1.3 ملین سے زائد انسانوں کو قتل کر دیا گیا تھا، جن میں سے زیادہ تر یورپی یہودی تھے۔ یہ اذیتی کیمپ 1940ء میں قائم کیا گیا تھا، جسے 27 جنوری 1945ء کے روز پیش قدمی کرتے ہوئے سوویت دستوں نے آزاد کرایا تھا۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید