1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یوکرائن، صدر نے پارلیمان تحلیل کر دی

عاطف بلوچ26 اگست 2014

یوکرائنی صدر نے پارلیمان کو تحلیل کرتے ہوئے اکتوبر میں قبل از وقت عام انتخابات منعقد کرانے کا اعلان کر دیا ہے۔ دوسری طرف ملکی فوج مشرقی علاقوں میں روس نواز علیحدگی پسندوں کے خلاف اپنی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1D11q
تصویر: Reuters

یوکرائنی صدر کی سرکاری ویب سائٹ پر جاری کیے گئے بیان میں پیٹرو پوروشینکو کے حوالے سے کہا گیا ہے، ’’میں نے ملکی پارلیمان کو تحلیل کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ نئی پارلیمان کا انتخاب 26 اکتوبر 2014ء کو کیا جائے گا۔‘‘ یوکرائن کے آئندہ پارلیمانی انتخابات 2017ء میں ہونا تھے تاہم حکمران اتحاد کے ٹوٹنے کے باعث ایسے امکانات زیادہ ہو گئے تھے کہ صدر قبل از وقت انتخابات کا اعلان کر دیں گے۔

ناقدین کے بقول قبل از وقت عام انتخابات کی بدولت صدر پوروشینکو کے اقتدار کو مزید بھرپور مینڈیٹ مل جائے گا۔ پیش گوئی کی جا رہی ہے کہ آئندہ انتخابات میں یوکرائن کے روس نواز سابق صدر وکٹور یانوکووچ کے ایسے تمام حامی شکست سے دوچار ہو جائیں گے، جو اس وقت ملکی پارلیمان کے ممبر ہیں۔ صدر پوروشینکو نے کہا ہے کہ قبل از وقت انتخابات ان کے امن منصوبے کا حصہ ہیں۔

Ostukraine Krise Separatist bei Donezk 24.08.2014
مشرقی یوکرائن میں ملکی فوج اور باغیوں کے مابین لڑائی جاری ہےتصویر: Reuters

خبر رساں ادارے اے ایف پی نے صدر پیٹرو پوروشینکو کے حوالے سے یہ الزام بھی عائد کیا ہے کہ کچھ ارکان پارلیمان مشرقی یوکرائن میں فعال روس نواز باغیوں کی مدد کر رہے ہیں۔ واضح رہے کہ یوکرائن کے مشرقی علاقوں میں گزشتہ چار ماہ سے جاری بحرانی صورتحال 2200 افراد کی جان لے چکی ہے۔

صدر پوروشینکو نے قبل از وقت انتخابات کا اعلان ایسے وقت پر کیا ہے، جب وہ آج منگل کو متوقع طور پر روسی صدر ولادیمیر پوٹن سے ملاقات کرنے والے ہیں۔ اطلاعات کے مطابق دونوں رہنما بیلاروس کے دارالحکومت مِنسک میں یوکرائنی بحران کے خاتمے کے لیے مذاکرات کر سکتے ہیں۔ تاہم ابھی تک واضح نہیں ہے کہ آیا یہ دونوں براہ راست ملیں گے۔

یوکرائن کے بحران کے نتیجے میں جہاں اس ملک کے مشرقی علاقوں میں علیحدگی پسند فعال ہو چکے ہیں، وہیں یہ سابق سوویت جمہوریہ شدید اقتصادی مشکلات کا شکار بھی ہو چکی ہے۔ کییف اور مغربی ممالک روس پر الزام عائد کرتے ہیں کہ اس نے باغیوں کو اسلحہ فراہم کرتے ہوئے ایک سوچے سمجھے طریقے سے علیحدگی پسندی کی تحریک شروع کرائی ہے۔ تاہم ماسکو حکومت ایسے الزامات مسترد کرتی ہے۔

دریں اثناء روسی وزیر خارجہ سیرگئی لاوروف نے اعلان کیا ہے کہ ماسکو مشرقی یوکرائن کے لیے اپنا دوسرا امدادی قافلہ روانہ کرنے کا بھی منصوبہ رکھتا ہے۔ جمعے کے دن روس نے ایک امدادی قافلہ کییف حکومت کی اجازت کے بغیر ہی یوکرائن کی سرحد کی طرف روانہ کر دیا تھا، جس پر عالمی سطح پر شدید تشویش ظاہر کی گئی تھی۔ کییف کا کہنا ہے کہ روس امدادی سامان کے بہانے باغیوں کو اسلحہ فراہم کر سکتا ہے۔