1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یونانی صدارتی الیکشن: ’سیاسی بحران جنم لے سکتا ہے‘

عابد حسین29 دسمبر 2014

یونان کو شدید مالی مشکلات کا سامنا ہے۔ آج یونانی پارلیمنٹ نئے صدر کا انتخاب کرے گی۔ اگر اِس رائے شماری میں صدر کا انتخاب نہ ہوا تو سیاسی بحران جنم لے سکتا ہے اور قبل از وقت انتخابات کے لیے پارلیمنٹ تحلیل کر دی جائے گی۔

https://p.dw.com/p/1EAyB
تصویر: Reuters/Alkis Konstantinidis

یونانی وزیراعظم انتونِس ساماراس نے اراکینِ پارلیمنٹ سے اپیل کی ہے کہ وہ صدارتی الیکشن میں اُن کے حمایت یافتہ امیدوار کو ووٹ ڈال کر ملک کو سیاسی بحران سے بچائیں۔ یہ امر اہم ہے کہ اگر آج پیر کے روز ہونے والی رائے شماری میں اراکین پارلیمان صدر کو منتخب کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو یونانی دستور کے مطابق پارلیمنٹ خود بخود تحلیل ہو جائے گی۔ اِس طرح قبل از وقت پارلیمانی الیکشن اگلے چند ہفتوں میں منعقد کروانا لازم ہو جائے گا۔ یونان میں عام پارلیمانی الیکشن کا سال سن 2016 ہے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق اگر قبل از وقت الیکشن ہوئے تو بائیں بازو کی بنیاد پرست سیاسی جماعت سیریزا کی کامیابی کے قوی امکانات موجود ہیں۔ رائے عامہ کے تمام جائزوں کے مطابق بائیں بازو کی سیاسی پارٹی کو عوامی مقبولیت حاصل ہے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ سیریزا کی کامیابی سے مالی امدادی عمل پٹری سے اتر سکتا ہے۔ یونانی پارلیمنٹ میں سابقہ رائے شماری کے دوران موجودہ صدر کارولوس پاپُولیاس (Karolos Papoulias) کی جگہ نیا صدر منتخب نہیں کیا جا سکا تھا۔ نئے صدر کے انتخاب کے لیے پارلیمنٹ میں ووٹنگ کا عمل آج پیر کے روز دوپہر میں شروع ہو گا۔

Antonis Samaras und Stavros Dimas Präsidentschaftskandidat in Griechenland
یونانی وزیراعظم انتونِس سامارس اور صدر کے عہدے کے امیدوار اسٹاوروس دیماستصویر: Getty Images/AFP/A. Messinis

انتونِس سامارس کی حکومت نے یورپی یونین کے سابق کمشنر اسٹاوروس دیماس (Stavros Dimas) کو امیدوار کھڑا کر رکھا ہے۔ سابقہ رائے شماری میں وہ مطلُوبہ ووٹ حاصل نہیں کر سکے تھے۔ الیکشن میں کامیابی کے لیے دیماس کو 180 ووٹ درکار ہیں۔ سابقہ رائے شماری میں انہیں 168 ووٹ حاصل ہوئے تھے جو مطلوبہ حد سے بارہ کم تھے۔ ایک آزاد رُکن پارلیمنٹ اسپیروس لائکُوڈِس (Spyros Lykoudis) کا کہنا ہے کہ انہیں یقین نہیں کہ اراکین پارلیمان اختلافات پسِ پشت رکھتے ہوئے نیا صدر منتخب کر سکیں گے۔ لائکُوڈِس نے کرسمس سے قبل ہونے والی رائے شماری میں حکومتی امیدوار دیماس کے حق میں ووٹ ڈالا تھا۔

نیوز ایجنسی روئٹرز کے ساتھ گُفتگو کرتے ہوئے بعض اراکینِ پارلیمنٹ کا کہنا تھا کہ حیران کُن نتیجہ بھی سامنے آ سکتا ہے اور اُس کے لیے بڑی سیاسی جماعتوں کے مؤقف میں تبدیلی بہت ضروری ہے۔ دوسری جانب وزیراعظم انتونِس ساماراس نے اتوار کا سارا دِن سیاستدانوں سے ملاقاتوں میں صرف کیا اور انہوں نے اراکین پارلیمنٹ سے اپیل کی کہ وہ سیاسی بحران کی جگہ تسلسل کے حق میں ووٹ ڈالیں۔ اسی دوران وزیراعظم نے اپوزیشن جماعتوں کے مطالبے کو تشلیم کرتے ہوئے سن 2016 میں ہونے والے انتخابات کو سن 2015 کے اختتام پر منعقد کروانے کی حامی بھری ہے۔ ابھی اِس تبدیلی کا باقاعدہ اعلان ہونا باقی ہے۔ وزیراعظم نے مزید کسی رعایت کو خارج از امکان قرار دیا ہے۔