1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین زیادہ مالی وسائل خرچ کرے، او ای سی ڈی کا مطالبہ

مقبول ملک25 نومبر 2014

تنظیم برائے اقتصادی تعاون اور ترقی OECD نے سال رواں کی دوسری ششماہی کے لیے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ یورپی یونین کے رکن ملکوں کو زیادہ مالی وسائل خرچ کرنے چاہیئں تاکہ عالمی معیشت کو تنزلی کا شکار ہونے سے بچایا جا سکے۔

https://p.dw.com/p/1Dtc8
تصویر: Fotolia/Franz Pfluegl

آرگنائزیشن فار اکنامک کوآپریشن اینڈ ڈویلپمنٹ یا OECD ایک ایسی عالمی تنظیم ہے، جس کی ہر سال جاری کی جانے والی دو رپورٹوں میں سے دوسری اقتصادی رپورٹ کو موسم خزاں کی جائزہ رپورٹ بھی کہا جاتا ہے۔ یہ تنظیم دنیا کے امیر ترین ملکوں کا ایک ادارہ ہے اور اس کی منگل 25 نومبر کو جاری کردہ تازہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس وقت عالمی معیشت کو ایسے اقدامات کی ضرورت ہے جو اقتصادی ترقی کے امکانات میں اضافے کا باعث بنیں۔

او ای سی ڈی نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ یورپی یونین کو اپنے مالیاتی ضابطوں میں نرمی کرنا ہو گی تاکہ رکن ملکوں کی حکومتوں کو یہ موقع میسر ہو کہ وہ زیادہ مالی وسائل استعمال کر سکیں۔ دوسری صورت میں خطرہ یہ ہو گا کہ یورپ اپنے ساتھ ساتھ عالمی معیشت کی کارکردگی میں بھی کمی کا سبب بنے گا۔

رپورٹ کے مطابق یورپ نے اقتصادی حوالے سے طویل عرصے تک اپنی مجموعی صلاحیت سے کم کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے اور یہ خطرہ اپنی جگہ موجود ہے کہ اگر یورپی منڈیوں میں طلب میں اضافہ نہ ہوا تو یہ خطہ آئندہ بھی اقتصادی جمود کا شکار ہی رہے گا۔

اسی رپورٹ میں یہ مطالبہ بھی کیا گیا ہے کہ دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت جاپان کے ذمے جتنے قرضے ہیں، وہ دیرپا بنیادوں پر اچھی اقتصادی کارکردگی کی راہ میں بڑی رکاوٹ ہیں۔ اسی لیے OECD نے جاپانی حکومت سے ملک میں وسیع تر اصلاحات کا مطالبہ کیا ہے۔

Symbolbild Haushalt
یورپی ملک مالیاتی خسارے میں کمی کے لیے ریاستی سرمایہ کاری میں کمی کرتے جا رہے ہیںتصویر: picture alliance/dpa

اس بین الاقوامی تنظیم کی اعلیٰ ترین ماہر اقتصادیات کیتھرین مین نے رپورٹ کے اجراء کے موقع پر کہا کہ مسئلہ یہ ہے ان کی تنظیم نے اقتصادی حوالے سے جو سب سے امید پسندانہ اندازے لگائے ہیں، وہ بھی کافی پریشان کن ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یورپی یونین میں شامل کسی بھی ملک کا بجٹ میں خسارہ اس کی مجموعی قومی پیداوار کے تین فیصد سے کم ہونا چاہیے۔ لیکن جن ریاستوں میں یہ شرح تین فیصد سے تجاوز کر جاتی ہے، وہ مالیاتی دباؤ میں آ جاتی ہیں حالانکہ یورپی معیشت کی کارکردگی ابھی تک توقعات سے کم ہی جا رہی ہے۔

کیتھرین مین کے مطابق یورپ کی سب سے بڑی معیشت جرمنی مالیاتی ضابطوں کے احترام کی سب سے بڑی حامی ہے۔ موجودہ حالات میں جرمن حکومت کے پاس کافی حد تک یہ راستہ موجود ہے کہ وہ زیادہ مالی وسائل خرچ کرے۔

او ای سی ڈی کی رائے میں یورپ کو اپنی اقتصادی کارکردگی میں اضافے کے لیے اسکولوں اور سڑکوں کی تعمیر میں زیادہ سرمایہ کاری کرنی چاہیے جبکہ جرمنی اپنے ہاں بچوں کی دیکھ بھال اور انفراسٹرکچر میں زیادہ سرمایہ کاری کر سکتا ہے۔

جرمنی میں حکومتی اخراجات میں 2009ء میں یورو زون کے مالیاتی بحران کے آغاز کے بعد سے اب تک تقریباﹰ کوئی اضافہ دیکھنے میں نہیں آیا۔ اس کے برعکس اسپین، یونان اور پرتگال جیسے ان ملکوں میں جنہیں بحران نے سب سے زیادہ متاثر کیا، یہی سرکاری اخراجات اور سرمایہ کاری واضح طور پر کم ہو چکے ہیں۔