1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یورپی یونین اور افریقی ممالک کی سمٹ شروع

عابد حسین2 اپریل 2014

برسلز میں آج سے یورپی یونین اور براعظم افریقہ کے ملکوں کے درمیان دو روزہ سربراہ اجلاس شروع ہو گیا ہے۔ کانفرنس میں افریقی یونین کے اور یورپی یونین کے 80 کے قریب رہنما شریک ہیں۔

https://p.dw.com/p/1BaDW
تصویر: picture alliance/AP Photo

یورپی یونین اور افریقی ملکوں کی سمٹ کے حاشیے میں وسطی افریقی جمہوریہ کے حالات و واقعات پر غور کے لیے بھی ایک کانفرنس کا اہتمام برسلز میں کیا گیا۔ کانفرنس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی بھی شریک ہوئے۔ شورش زدہ افریقی ملک کے لیے منعقدہ اس کانفرنس میں تیرہ یورپی اقوام اور بارہ افریقی ریاستیں شریک ہوئیں۔ اِس کرائسز میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون نے وسطی افریقی جمہوریہ میں امن و سلامتی کی صورت حال پر خاص طور پر زور دیا اور کہا کہ اس ملک کو جہاں مالی مدد درکار ہے وہیں مزید غیر ملکی افواج اور پولیس اہلکاروں کی تعیناتی بھی وقت کی ضرورت ہے۔ سیکرٹری جنرل نے کہا کہ شورش زدہ وسطی افریقی جمہوریہ میں فرانس کی قیادت میں موجود امن دستے ضرورت سے کہیں زیادہ کم ہیں اور صورت حال کو بہتر کرنے کے لیے فوری عمل کی ضرورت ہے۔

EU Afrika Gipfel Merkel 02.04.2014 Brüssel
جرمن چانسلر انگیلا میرکلتصویر: picture-alliance/dpa

یورپی اور افریقی رہنماؤں کی کانفرنس میں افریقی ریاستوں کے ساتھ یورپی یونین کئی اقتصادی معاملات پر بھی بات کرے گی۔ اقتصادی تعاون میں دوحا راؤنڈ کے تحت گفتگو کو آگے بڑھانے کی یورپی لیڈران کوشش کریں گے۔ اسی تناظر میں جرمن فلاحی تنظیم ’بروٹ فیور دی ویلٹ‘ کے مشیر برائے زراعت اور ماہی گیری فرانسسکو ماری نے کہا کہ سن 2000 کے دوحا راؤنڈ سے یورپی یونین نے 33 افریقی ممالک سمیت دنیا کے 40 غریب ترین ملکوں کو یہ پیشکش کر رکھی ہے اور جسے عالمی تجارتی تنظیم نے بھی تسلیم کر رکھا ہے کہ یہ ممالک یورپ کی جانب ہر چیز کسٹم ادا کیے بغیر برآمد کر سکتے ہیں۔

EU Afrika Gipfel in Brüssel 02.04.2014
وسطی افریقی جمہوریہ بارے کرائسس میٹنگ میں شریک بان کی مونتصویر: Reuters

اُدھر مشہور برطانوی تھنک ٹینک چیتھم ہاؤس کے ڈائریکٹر برائے افریقہ الیکس وائنز کے خیال میں برسلز کی آج سے شروع ہونے والی سربراہ کانفرنس میں دوحا راؤنڈ کی مناسبت سے کسی بڑی پیشرفت کا امکان نہیں ہے۔ وائنز کا کہنا ہے کہ اس سربراہ کانفرنس سے کوئی زیادہ توقعات نہیں ہیں کیونکہ جلد ہی یورپی پارلیمان کے انتخابات ہونے والے ہیں اور پھر ایک نیا یورپی کمیشن بنے گا۔ برسلز میں آنے والی اس تبدیلی کے بارے میں افریقی ممالک بھی آگاہ ہیں۔ اس سربراہ کانفرنس کو 2017ء کی فیصلہ کن سربراہ کانفرنس کی تیاریوں کے سلسلے میں اہم قرار دیا جا سکتا ہے۔‘‘

دو روزہ سمٹ میں دونوں براعظموں کے درمیان سیاسی اور معاشی تعاون پر لیڈران خاص طور پر فوکس کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ دیگر معاملات، جو کانفرنس کے ایجنڈے پر ہیں، ان کا تعلق ترقیاتی امداد، ماحولیاتی تبدیلیاں اور یورپ کی جانب غیرقانونی مہاجرت کا عمل ہے۔ برسلز میں جاری کانفرنس میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے علاوہ فرانس کے صدر فرانسوا اولانڈ، جرمن چانسلر انگیلا میرکل، نائجیریا کے صدر گُڈلَک جوناتھن، کینیا کے سربراہ اُوہُورو کینیاٹا نمایاں ہیں۔ زمبابوے کے صدر رابرٹ موگابے نے کانفرنس کا بائیکاٹ کیا ہے کیونکہ اُن کی بیوی کو ویزا نہیں دیا گیا تھا۔