یورپی رہنما دفاعی شعبے میں مزید تعاون پر متفق
20 دسمبر 2013خبر رساں ادارے روئٹرز نے برسلز سے موصولہ اطلاعات کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ جمعرات کے دن یورپی یونین کے رہنماؤں کی سمٹ میں اگرچہ اس بات پر اتفاق کیا گیا ہے کہ دفاع کے شعبے میں تعاون کو بڑھانے کی ضرورت ہے تاہم اس بارے میں کوئی بات نہیں کی گئی کہ اس سلسلے میں کیا طریقہ کار اختیار کیا جائے گا۔
اس دو روزہ سمٹ کے پہلے دن کے اختتام پر جاری کیے جانے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے، ’’مالیاتی رکاوٹوں کے تناظر میں عسکری صلاحتیوں میں بہتری کے لیے تعاون انتہائی اہم ہے۔‘‘ تاہم اسی دوران فرانسیسی صدر فرانسوا اولانڈ افریقہ میں جاری اپنے ملکی آپریشنز کے لیے یورپی یونین کی سطح پر کوئی مالی مدد حاصل کرنے کے حوالے سے ناکام رہے۔
مالیاتی بحران کے شکار یورپی ممالک میں جہاں اس وقت بچتی اقدامات اختیار کیے جا رہے ہیں، وہیں اس مخصوص وقت میں یونین کی سطح پر دفاع کے شعبے میں تعاون کو انتہائی اہم تصور کیا جا رہا ہے کیونکہ یوں عسکری حوالوں سے تمام رکن ریاستیں ایک پلیٹ فارم پر مزید بہتری کے ساتھ اکٹھا ہو سکیں گی۔ یورپی رہنما گزشتہ پانچ برس کے بعد پہلی مرتبہ دفاعی اخراجات اور اس سے متعلق متقفہ حکمت عملی پر مذاکرات کر رہے ہیں۔
سمٹ کے پہلے دن جمعرات 19 دسمبر کو جرمن چانسلر انگیلا میرکل نے کہا کہ اب واضح ہو چکا ہے کہ اس مخصوص وقت میں یورپی یونین کی رکن ریاستوں کو اپنے محدود مالیاتی وسائل کو انتہائی دانشمندی سے استعمال کرنا چاہیے۔ دفاع کے شعبے میں تعاون میں اضافے کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انگیلا میرکل نے مزید کہا کہ یورپی ممالک اپنی رابطہ کاری کو مزید بہتر بناتے ہوئے بھی کام کر سکتے ہیں۔ میرکل کے بقول اس تناظر میں عالمی سطح پر ایک مربوط پالیسی کے لیے بھی کام جاری رہنا چاہیے۔
برطانوی وزیر اعظم ڈیوڈ کمیرون نے کہا کہ دفاعی شعبے میں مزید تعاون کی ضرورت پر بات کی جا سکتی ہے تاہم انہوں نے یہ بھی واضح کر دیا کہ ان کی حکومت یورپی سطح پر ایک ملٹری فورس بنانے کی مخالف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات میں وزن ہے کہ رکن ریاستیں عسکری نوعیت کے معاملات پر تعاون کریں تاکہ سب محفوظ رہ سکیں لیکن یہ درست نہیں ہو گا کہ یورپی یونین کی ایک فوج ہو۔
قبل ازیں سمٹ کے آغاز سے قبل ہی یورپی رہنماؤں نے اعلان کیا کہ وہ بینکنگ کے شعبے میں پائی جانے والی مشکلات کو دور کرنے کے لیے ’بینکنگ یونین ڈیل‘ پر متفق ہو گئے ہیں۔ اگرچہ کچھ سفارتکاروں نے مالیاتی شعبے میں اصلاحات کے حوالے سے اس ڈیل کو ایک سنگ میل قرار دیا ہے تاہم یورپی پارلیمنٹ کے اسپیکر مارٹن شُلس نے خبردار کیا ہے کہ یہ مسودہ موجودہ شکل میں پارلیمنٹ سے منظور نہیں ہو سکے گا۔ انہوں نے کہا کہ مجوزہ ڈیل اس نظریے سے بہت زیادہ مختلف ہے، جو یورپی پارلیمنٹ میں سوچا گیا تھا۔