1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یمن پر سعودی عرب کے فضائی حملے

عابد حسین26 مارچ 2015

داخلی انتشار کے شکار جزیرہ نما عرب کے ملک یمن میں آج جمعرات کو سعودی فضائیہ کے جنگی طیاروں نے حوثی شیعہ ملیشیا کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں کی ایران نے سخت مذمت کی ہے۔ یہ حملے امریکی تعاون سے کیے گئے۔

https://p.dw.com/p/1ExlZ
تصویر: AFP/Getty Images

یمن کے راہِ فرار اختیار کیے ہوئے صدر عبدالرب منصور ہادی کی جانب سے اپنے عدن میں ٹھکانے کو بھی خیرباد کہنے کے اگلے ہی دن سعودی عرب کی فضائیہ نے بحیرہ احمر کے بندرگاہی شہر کی جانب پیش قدمی کرنے والے حوثی شیعہ ملیشیا ارکان پر حملے کیے ہیں۔ اِس سے قبل سعودی عرب کی جنگی تیاریوں کے بارے میں العربیہ ٹیلی وژن نے بتایا تھا کہ ڈیڑھ لاکھ فوجیوں، ایک سو جیٹ طیاروں اور بحریہ کو بھی تیار رہنے کا حکم جاری کیا جا چکا ہے۔ سعودی حملوں کی فوٹیج ریاض حکومت کے سرکاری ٹیلی وژن الحادث نے جاری کی ہے۔ منصور ہادی حکومت کے وزیر خارجہ ریاض یٰسین نے اِن حملوں کا خیر مقدم کیا ہے۔

سعودی فوجی آپریشن کا باضابطہ اعلان امریکا میں متعین سعودی عرب کے سفیر عدل الجُبیر نے ایک پریس کانفرنس میں کیا۔ سعودی سفیر نے بتایا کہ ریاض حکومت نے امریکا اور دوسرے اتحادیوں کے ساتھ مشاورت کے بعد فضائی حملوں کا فیصلہ کیا۔ اُدھر وائٹ ہاؤس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ امریکا سعودی عرب کے ساتھ فوجی اور خفیہ معلومات کے سلسلے میں تعاون جاری رکھے ہوئے ہے لیکن وہ براہِ راست اِس فوجی کارروائی میں شریک نہیں ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ یمنی صدر عبدالرب منصور ہادی کو امریکا کا قریبی اتحادی خیال کیا جاتا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق یمن میں مسلح انتشار کی موجودہ کیفیت نے ایسے امکانات پیدا کر دیے ہیں کہ یہ ملک شیعہ ایران اور مشرقِ وسطیٰ کی سنی ریاستوں کا ’پراکسی میدانِ جنگ‘ بن سکتا ہے۔

یمنی سکیورٹی حکام کے مطابق سعودی فضائی حملوں میں امریکا کی تربیت یافتہ ملکی اسپیشل فورسز کے ایک ٹھکانے کو نشانہ بنایا گیا اور اِس مقام پر سابق یمنی صدر علی عبداللہ صالح کے حامی فوجی دستوں نے کیمپ قائم کر رکھا ہے۔ اسی طرح ان حملوں میں یمنی دارالحکومت صنعاء کے قریب قائم ایک میزائل بیس کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ اِس میزائل بیس پر حوثی شیعہ ملیشیا نے رواں برس کے اوائل میں قبضہ کیا تھا۔ سعودی جنگی طیاروں نے تیل کے ایک ڈپو کو بھی نشانہ بنایا۔ حوثی شیعہ ملیشیا کے مطابق سعودی جنگی طیاروں نے الدُولیمی کے فوجی مرکز پر بھی حملہ کیا اور جواباً اینٹی ایئر کرافٹ میزائل بھی داغے گئے۔

سعودی حملوں کی فوٹیج ریاض حکومت کے سرکاری ٹیلی وژن الحادث نے جاری کی ہے
سعودی حملوں کی فوٹیج ریاض حکومت کے سرکاری ٹیلی وژن الحادث نے جاری کی ہےتصویر: AFP/Getty Images

سعودی عرب اور دوسری خلیجی ریاستوں متحدہ عرب امارات، کویت، بحرین اور قطر کی جانب سے اِس مشترکہ ملٹری کارروائی کے حوالے سے ایک مشترکہ بیان بھی جاری کیا گیا ہے۔ سعودی پریس ایجنسی نے اِس بیان کے مندرجات جاری کیے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ ملک منصور ہادی کی جانب سے کی گئی درخواست کے جواب میں فوجی کارروائی کر رہے ہیں۔ منصور ہادی نے درخواست کی تھی کہ اُن کے ملک کو حوثی ملیشیا کی جارحیت سے بچایا جائے۔ ہادی نے اپنی درخواست میں یہ بھی کہا تھا کہ حوثی ملیشیا غیر ملکی طاقتوں کے اشاروں پر عمل کر رہی ہے۔ خلیجی تعاون کونسل کے چھٹے رکن ملک عمان نے اِس مشترکہ بیان پر دستخط نہیں کیے۔

ایران کی طرف سے شدید مذمت

ایران نے یمن پر سعودی عرب کے فضائی حملوں کی سخت مذمت کی ہے۔ ایرانی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ سعودی عرب ہر قسم کی فوجی جارحیت کو فوری طور پر روکے۔ ایران نے متنبہ کیا ہے کہ صورت حال جوں کی توں رہی تو یمنی بحران مزید پیچیدہ ہو جائے گا اور حل کے لیے جاری کوششیں کسی نتیجے تک نہیں پہنچ پائیں گی۔ ایران کی نیم سرکاری نیوز ایجنسی فارس نے وزارت خارجہ کی ترجمان مرضیہ افکہم کے بیان کا حوالہ دیا ہے۔ اس ایرانی بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ یمن کے داخلی بحران کے تناظر میں سعودی عرب یمن کے شہریوں پر بمباری کے عمل کو فوری طور پر بند کرے۔

مصر سعودی عرب کے ساتھ

مصر نے بھی یمن میں کی گئی فضائی کارروائی کی سیاسی اور عسکری حمایت کا اعلان کیا ہے۔ قاہرہ سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب اور دوسرے برادر خلیجی ملکوں کے ساتھ تعاون اور مشوروں کا سلسلہ جاری ہے اور اسی مشاورت کے دوران طے کیا جائے گا کہ مصری فضائیہ اور نیوی کو اِس ملٹری آپریشن میں کب شامل کیا جائے۔ سعودی پریس ایجنسی کے مطابق پاکستان، اردن، مراکش اور سوڈان بھی اِس ملٹری آپریشن میں شمولیت پر غور کر رہے ہیں۔