1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

یروشلم اور بیت اللحم: مسیحی آبادی میں کمی

امتیاز احمد22 مئی 2014

مسیحیوں کے روحانی پیشوا آئندہ ہفتے اسرائیل کے دورے کے دوران وہاں مسیحیوں کی کم ہوتی آبادی پر بھی بات کریں گے۔ دوسری جانب اس دورے میں ’خلل ڈالنے‘ کی کوشش کرنے والے انتہا پسند یہودیوں کو روکنے کے احکامات جاری کیے گیے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1C4Ue
تصویر: Getty Images

مغربی کنارے میں آباد عرب مسیحیوں کی تعداد مسلسل کم ہوتی جا رہی ہے اور خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ اس صورتحال میں مسیحیوں کی عبادت گاہیں میوزیمز میں تبدیل ہو سکتی ہیں۔ پوپ فرانسس آئندہ ہفتے اس مقدس سرزمین کے اپنے پہلے دورے کے دوران وہاں کے مسیحیوں کو روشن مستقبل کی امید دلائیں گے۔ مسیحیوں کے روحانی پیشوا اپنے اس دورے کے دوران حضرت عیسیٰ کی جائے پیدائش کا دورہ بھی کریں گے۔

Anti- Christliche Anschläge in Israel
پروشلم میں واقع مقدس املاک پر پینٹ اسپرے سے حضرت عیسیٰ کے خلاف نفرت انگیز نعرے درج کیے گئے ہیں جبکہ عرب مسیحیوں کو ’موت‘ کی دھمکیاں بھی دی گئی ہیں۔تصویر: AHMAD GHARABLI/AFP/GettyImages

نکولا الزغیب اُس وقت نوجوان تھے، جب ان کے کیتھولک اسکول میں ان ہی کی طرح سارے طالبعلم مسیحی تھے۔ بیت اللحم کے اس 69 سالہ رہائشی کا جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا، ’’ اب اس اسکول میں آدھے یا اس سے زیادہ طالبعلم مسلمان ہیں‘‘۔ نکولا الزغیب نے امید ظاہر کی کہ پوپ فرانسس کے دورے سے ان عرب مسیحیوں کی حوصلہ افزائی ہوگی، جن کی تعداد مسلسل کم ہوتی جا رہی ہے اور وہ اس خطے میں خوف کا شکار ہیں۔

ہجرت میں اضافہ

اعداد و شمار کے مطابق بیت اللحم میں تقریباﹰ اکسٹھ ہزار فلسطینی آباد ہیں اور ان میں سے 72 فیصد مسلمان ہیں جبکہ 28 فیصد مسیحی عقیدے سے تعلق رکھتے ہیں۔ نکولا الزغیب، جو ایک استاد بھی رہ چکے ہیں، کا کہنا تھا، ’’ یہاں سے روزانہ بنیادوں پر ہجرت ہو رہی ہے۔‘‘ طالبعلم بیرون ملک تعلیم حاصل کرتے ہیں اور وہاں پر ہی قیام پذیر ہو جاتے ہیں۔ پڑھے لکھے نوجوانوں کو مقبوضہ مغربی کنارے میں ملازمتیں تلاش کرنے میں بہت زیادہ مشکلات کا سامنا ہے۔ اس علاقے میں اسرائیلی فوجیوں کے چیک پوائنٹس بہت زیادہ ہیں اور معیشت جمود کا شکار ہو چکی ہے۔ نکولا الزغیب کی 59 سالہ بیوی لوریٹےکا کہنا تھا کہ جن کے رشتہ دار بیرون ملک آباد ہیں، وہ بھی اب ملک چھوڑ کر اُنہی کے پاس جا رہے ہیں، ’’ لیکن ہم امید کرتے ہیں کہ اب زیادہ لوگ یہ علاقہ چھوڑ کر نہیں جائیں گے۔‘‘

انتہاپسند یہودیوں کی مخالفت

دوسری جانب اسرائیل میں انتہا پسند یہودیوں نے تخریبی کارروائیاں تیز تر کرتے ہوئے مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس کے دورے کی مخالفت کی ہے۔ پروشلم میں واقع مقدس املاک پر پینٹ اسپرے سے حضرت عیسیٰ کے خلاف نفرت انگیز نعرے درج کیے گئے ہیں جبکہ عرب مسیحیوں کو ’موت‘ کی دھمکیاں بھی دی گئی ہیں۔ لیکن اسرائیل میں عبرانی بولنے والے کیتھولک عیسائیوں کے نمائندے پادری ڈیوڈ نوئے ہاؤس کا کہنا تھا، ’’ ہم انتہاپسندوں کو پوپ فرانسس کے دورے پر حاوی نہیں ہونے دیں گے۔ پوپ اتحاد، تعاون اور اخوت کے اظہارکے لیے یہاں آ رہے ہیں۔‘‘

دوسری جانب اسرائیل کی قومی پولیس نے کہا ہے کہ ان کئی یہودی انتہا پسندوں کو روکنے کے احکامات جاری کردیے گئے ہیں، جنہوں نے پوپ فرانسس کے آئندہ دورے میں ’’خلل ڈالنے‘‘ کی منصوبہ بندی کر رکھی تھی۔