1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
تنازعاتہیٹی

ہیٹی: حکومتی رٹ ختم، مسلح گروہوں کے تشدد میں ہوشربا اضافہ

20 اپریل 2024

ہیٹی کی صورتحال پر اقوام متحدہ کی سہ ماہی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اس ملک میں پرتشدد واقعات کی وجہ سے اموات میں 50 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ہیٹی میں مسلح گروپوں کے تشدد کی وجہ سے سکیورٹی کے حالات انتہائی مخدوش ہو چکے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4f0QE
Haiti Gewalt
تصویر: Ramon Espinosa/AP Photo/picture alliance

کیریبین جزائر کے چھوٹے سے ملک ہیٹی میں مسلح گروپوں کے تشدد کی وجہ سے سکیورٹی کے حالات انتہائی مخدوش ہو چکے ہیں۔ جمعے کے دن اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملیشاؤں اور مسلح گروہوں کے تشدد کی وجہ سے رواں سال کے پہلے تین ماہ کے دوران 1660 افراد ہلاک جبکہ ساڑھے آٹھ سو زخمی ہوئے۔

 اقوام متحدہ نے کا کہنا ہے کہ ان اعدادوشمار کی روشنی میں گزشتہ سال کی آخری سہ ماہی کے مقابلے میں سن 2024 کی پہلی سہ ماہی میں ہیٹی میں ہلاکتوں کی تعداد میں پچاس فیصد اضافہ ہوا ہے۔

بتایا گیا ہے کہ ہر پانچ میں سے چار افراد دارالحکومت پورٹ او پرنس میں ہلاک یا زخمی ہوئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق ہیٹی کا دارالحکومت ملک کا سب زیادہ خطرناک شہر بن چکا ہے، جہاں ریاستی رٹ بالکل ختم ہو چکی ہے۔

ہیٹی: جیل سے ہزاروں قیدیوں کے فرار ہونے کے بعد ایمرجنسی نافذ

ہیٹی: مسلح گینگ نے دو صحافیوں کو قتل کر دیا

رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ ہیٹی کے مسلح گروہ اب حکومتی اور قانون نافذ کرنے والے افراد اور اداروں کے خلاف حملوں پر اتر آئے ہیں اور اگر عالمی برادری نے فوری ایکشن نہ لیا تو صورتحال مزید ابتر ہو سکتی ہے۔

گزشتہ تین ماہ کے دوران ہیٹی کے دارالحکومت میں واقع دو بڑی جیلوں کو توڑ کر چار ہزار چھ سو قیدی فرار ہو چکے ہیں۔ ان مفرور قیدیوں میں سے زیادہ تر کا تعلق مختلف مسلح گروہوں سے بتایا جاتا ہے۔

اسی دورانیے میں ان ملسح گروہوں نے ملک بھر میں پولیس کی بائیس تنصیبات کو لوٹا یا انہیں نذر آتش کر دیا۔ اس دوران انیس پولیس اہلکار ہلاک یا زخمی ہوئے۔

ہیٹی میں تشدد کی وجہ کیا ہے؟

ہیٹی طویل عرصے سے مجرمانہ گروہوں کے درمیان تشدد کا شکار رہا ہے۔ اس ملک کی کمزور حکومت ملک کا انتظام سنبھالنے میں ناکا ہو چکی ہے جبکہ  دارالحکومت میں بھی اس کا صرف جزوی کنٹرول ہی ہے۔

ہیٹی میں سلامتی کے حالات اس وقت زیادہ مخدوش ہوئے، جب فروری میں کچھ مسلح گروہوں نے ایک اتحاد بناتے ہوئے ملک کی غیر منتخب حکومت کو ہٹانے کا عہد کیا۔

ہیٹی میں سترہ امریکی مسیحی مشنری اغوا، الزام جرائم پیشہ گروہ پر

ہیٹی: پولیس اور فوج کے درمیان فائرنگ، ایک فوجی ہلاک

ملکی وزیر اعظم ایریل ہنری پر عالمی دباؤ بھی تھا کہ وہ تشدد کو روکنے کی خاطر استعفیٰ دیں اور نئے انتخابات کے لیے ایک عبوری کونسل کا قیام عمل میں لائیں۔ تاہم ہنری کی طرف سے تاخیر نے حالات زیادہ بگاڑ دیے۔ ہنری اگرچہ اقتدار سے الگ ہوچکے ہیں لیکن ملک میں عبوری کونسل گزشتہ ہفتے ہی عمل میں لائی گئی ہے۔

نومبر 2016 کے بعد سے ہیٹی میں الیکشن کا انعقاد نہیں ہوا ہے جبکہ ہیٹی کی عبوری کونسل نے ابھی تک نئے انتخابات کے نظام الاوقات کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔

ع ب / ش ر (اے یف پی، روئٹرز)