1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ہالینڈ کا سیاسی بحران، یورو زون کے استحکام کے لیے خطرہ

24 اپریل 2012

ہالینڈ کے سیاسی افق پر ایک بار پھر نئے انتخابات کے بادل منڈلاتے دکھائی دے رہے ہیں۔ وزیر اعظم مارک رُٹے کی حکومت نے پارلیمانی اکثریت سے محروم ہونے کے بعد پیر کو استعفٰی دے دیا تھا۔

https://p.dw.com/p/14jzq
تصویر: REUTERS

وزیر اعظم مارک رُٹے پر بجٹ خسارے کو یورپی یونین کے طے کردہ اہداف کے مطابق بنانے کے لیے کئی ہفتوں سے دباؤ تھا۔ پیر کو کابینہ کے ایک ہنگامی اجلاس کے بعد انہوں نے سہ پہر کو دارالحکومت دی ہیگ میں ہالینڈ کی ملکہ بیاٹرکس سے دو گھنٹے تک ملاقات کی اور اپنی کابینہ کا استعفٰی انہیں پیش کر دیا۔

ہالینڈ میں اس سیاسی بحران سے یہ خدشہ پیدا ہو گیا ہے کہ اِس ملک کی ٹرپل اے کریڈٹ ریٹنگ متاثر ہو سکتی ہے جس سے بالآخر بحرانوں کے شکار یورو زون کو مزید ایک دھچکا لگے گا۔ ہالینڈ کے وزیر اعظم کے شاہی محل سے روانہ ہونے کے بعد ڈچ حکومت کی اطلاعاتی سروس نے ایک بیان میں کہا: ’وزیر اعظم مارک رُٹے نے ملکہ کو فوری طور پر اپنے تمام وزراء اور نائب وزراء کے استفے پیش کر دیے ہیں۔ ملکہ ان استعفوں پر غور کر رہی ہیں مگر انہوں نے وزراء اور نائب وزراء سے کہا ہے کہ وہ ملک کے مفاد میں ہر ممکن اقدامات کرتے رہیں۔‘

Premierminister Niederlande Mark Rutte
وزیر اعظم مارک رُٹے نے پیر کو ملکہ بیٹریاکس کو اپنی کابینہ کا استعفٰی پیش کر دیا تھاتصویر: Reuters

ہفتے کے دن مارک رُٹے نے کہا تھا کہ دائیں بازو کے سیاستدان گیئرٹ وِلڈرز کے ساتھ اُن کے اختلافات کے نتیجے میں قبل از وقت انتخابات ہو سکتے ہیں۔ شیڈول کے مطابق انتخابات مئی 2015 ء میں ہونا تھے۔

اگرچہ اسلام مخالف سیاستدان گیئرٹ ولڈرز کی جماعت فریڈم پارٹی حکومتی اتحاد کا حصہ تو نہیں تھی مگر گزشتہ اٹھارہ ماہ کے عرصے سے وہ پارلیمان میں اس کی حمایتی تصور کی جاتی تھی۔

آج منگل کی سہ پہر پارلیمان کے ایوان زیریں میں بحث ہو گی جس میں مارک رُٹے کا خطاب بھی متوقع ہے۔

مارک رُٹے کی آزاد خیال وی وی ڈی پارٹی، اس کے اتحادی کرسچین ڈیموکریٹس اور گیئرٹ ولڈرز کی فریڈم پارٹی کے درمیان گزشتہ سات ہفتوں سے روزانہ کی بنیادوں پر بجٹ کٹوتیوں کے بارے میں نجی مذاکرات چل رہے تھے۔

Geert Wilders in Amsterdam
دائیں بازو کے سیاست دان گیئرٹ ولڈرز کی جماعت گزشتہ اٹھارہ ماہ سے حکومت کی حامی تصور کی جاتی تھیتصویر: AP

ان مذاکرات کا موضوع بجٹ خسارے میں کمی لانا تھا جو کہ 2011ء کی مجموعی ملکی پیداوار کے 4.6 فیصد حصے کے برابر تھا، جبکہ یورپی یونین کی طرف سے طے کیا گیا ہدف تین فیصد ہے۔ حکومت اس کے لیے جو بچتی پیکج پیش کر رہی تھی اُس کے تحت ویلیو ایڈڈ ٹیکس میں اضافہ کرنا، سرکاری ملازمین کی تنخواہوں کو منجمد کرنا اور صحت اور ترقیاتی امداد کے شعبوں میں کٹوتیاں کرنا شامل تھا۔ گیئرٹ ولڈرز کو ان اقدامات پر اعتراض تھا۔ انہوں نے ہفتے کی سہ پہر مذاکرات کی ناکامی کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا: ’یہ منصوبہ فریڈم پارٹی کے ووٹروں کے مفاد میں نہیں ہے۔ ہم ان مطالبات کو پورا نہیں کر سکتے جو یورپی یونین ہم سے کر رہی ہے۔ پینشنروں کی جیبوں سے رقم نکالی جا رہی ہے۔‘

اگرچہ ہالینڈ کا حکومتی قرضہ کئی یورپی ملکوں کے مقابلے میں کم ہے مگر اس کی معیشت کساد بازاری کی شکار ہے اور 2012 ء میں اس کا خسارہ 4.6 فیصد رہنے کی توقع ہے۔

گزشتہ ہفتے قرضوں کی درجہ بندی کرنے والی ایجنسی فچ نے خبردار کیا تھا کہ ہالینڈ کی ٹرپل اے ریٹنگ برقرار رہنے کا دارومدار اس کے بجٹ مذاکرات کی کامیابی پر ہے۔

(hk/aa (AP/AFP