1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

گیس فیلڈ آپریشن ختم، درجنوں ہلاکتوں پر الجزائر کو سوالات کا سامنا

18 جنوری 2013

الجزائر کی فورسز نے صحرا میں گیس کمپلیکس میں یرغمالیوں کی رہائی لیے عسکریت پسندوں کے خلاف اپنا کمانڈو ایکشن مکمل کر لیا ہے، تاہم مغربی ممالک کے شہریوں سمیت متعدد یرغمالیوں کی ہلاکت پر الجزائر کو سوالات کا سامنا ہے۔

https://p.dw.com/p/17MfB
تصویر: picture alliance / dpa

اس آپریشن کے بعد عسکریت پسندوں کے ہاتھوں یرغمالی بنائے گئے سینکڑوں افراد کو بازیاب کروا لیا گیا، تاہم سرکاری فورسز کے مطابق اس آپریشن میں مغربی ممالک کے شہریوں سمیت 30 افراد ہلاک ہوئے، جن میں گیارہ اسلامی عسکریت پسند بھی شامل ہیں۔

روئٹرز کے مطابق مغربی ممالک یرغمالیوں کی رہائی کے لیے الجزائر کی جانب سے کیے گئے آپریشن پر یہ سوال اٹھا رہے ہیں کہ حکومت نے اس کارروائی سے پہلے مغربی ممالک کو اعتماد میں نہیں لیا۔ روئٹرز کے مطابق اس واقعے میں ہلاک ہونے والوں میں فرانسیسی، جاپانی اور برطانوی شہری بھی شامل ہیں۔

Algerien Islamisten nehmen 41 Geiseln Ölfeld
یہ گیس کمپلکس الجزائر کے صحرا میں واقعتصویر: Reuters

روئٹرز کے مطابق اس واقعے میں مجموعی طور پر سات غیرملکی ہلاک ہوئے، جن میں دو برطانوی، دو جاپانی اور ایک فرانسیسی شہری شامل ہے جبکہ یہ آپریشن 30 گھنٹے جاری رہا۔ آئرلینڈ سے تعلق رکھنے والے ایک انجینئر نے روئٹرز کو بتایا کہ اس نے یرغمالیوں سے بھری دو فوجی جیپیں دیکھی تھیں۔ اس واقعے میں آٹھ مقامی باشندے بھی ہلاک ہوئے۔

روئٹرز کا کہنا ہے کہ الجزائر کی اس کارروائی سے اوپیک کے اس رکن ملک کے توانائی کے وسائل کی حفاظت کی اہلیت کے حوالے سے کئی طرح کے سوالات پیدا ہو گئے ہیں جبکہ ماہرین یہ سوالات بھی اٹھا رہے ہیں کہ اس کارروائی اور اس کے خونریز نتائج کا اثر الجزائر اور مغربی ممالک کے درمیان تعلقات پر بھی پڑ سکتا ہے۔

اس گیس کمپلیکس میں سینکڑوں افراد کو یرغمال بنانے والے، القاعدہ سے روابط رکھنے والے مالی کے عسکریت پسندوں کے ساتھی تھے۔ یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے، جب فرانسیسی دستے شمالی مالی میں اسلامی شدت پسندوں کے خلاف کارروائیاں کر رہے ہیں۔

روئٹرز کے مطابق دیگر ہلاک شدگان یا بچ جانے والوں کی شناخت فی الحال سامنے نہیں آئی ہے تاہم کہا جا رہا ہے کہ چھ سو مقامی ورکرز اغواکنندگان کے چنگل سے بچ نکلنے میں کامیاب ہوگئے۔ ادھر ابھی متعدد افراد کی گمشدگی کی اطلاعات بھی سامنے آ رہی ہیں۔

ایک جاپانی کمپنی کے مطابق 14 جاپانی ابھی تک لاپتہ ہیں۔ اس واقعے کے تناظر میں جاپانی وزیراعظم شینزو آبے جنوب مشرقی ایشیا کا اپنا پہلا دورہ مختصر کر کے واپس ٹوکیو پہنچ گئے ہیں۔ جاپان کے چیف کیبنٹ سیکرٹری ژوشیہڈے سُوگا کے مطابق، ’الجزائر کی فورسز کی کارروائی قابل افسوس تھی۔ ہمیں اس سلسلے میں پیشگی اطلاع نہیں دی گئی۔‘

واضح رہے کہ اس گیس کملپکس میں سینکڑوں افراد کو یرغمالی بنانے والے عسکریت پسندوں کا کہنا تھا کہ ان کے قبضے میں ناروے، امریکی، رومانیہ اور آسٹریا کے شہری بھی ہیں، جنہیں انہوں نے ’بٹالین آف بلڈ‘ قرار دیتے ہوئے فرانس سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ مالی میں عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن بند کرے۔

(at/ab (Reuters