1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کیڑے مار ادویات سرطان، اسقاط حمل اور سانس کی بیماریوں کی وجہ

کشور مصطفیٰ28 اکتوبر 2013

امریکا کے حیاتیاتی ٹیکنالوجی کے ماہرین نے انتباہ کیا ہے کہ بہت سے ممالک میں استعمال ہونے والے پیسٹی سائیڈز یا کیڑے مار کیمیاوی اجزا سرطان، اسقاط حمل، سانس کی بیماریاں اور دل کے عارضوں میں اضافے کا سبب بن رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1A7NV
تصویر: picture alliance / Dinodia Photo

جن معاشروں میں زرعی صنعت کے شعبے میں بہت زیادہ ایگرو کیمیکلز استعمال کیے جاتے ہیں وہاں انسانوں میں گوناگوں بیماریاں تیزی سے بڑھ رہی ہیں اور اس کے سبب اموات میں بھی اضافہ ہو رہا ہے۔

ارجنٹائن کے ایک کسان فابیان ٹوماسی کو کبھی بھی یہ تربیت نہیں دی گئی کہ پیسٹی سائیڈز یا کیڑے مار ادویات کے استعمال میں کس طرح احتیاط کی جاتی ہے اور اس کا استعمال کیسے کیا جانا چاہیے۔ اُس کا کام یہ تھا کہ فصلوں کو کیڑوں سے بچانے کے لیے زہریلے کیمیائی مادے فضا سے برسانے والے ہوائی جہازوں کے ٹینک کو بلا تاخیر بھرتا رہے۔ اس عمل میں وہ سر تا پا اس زہریلے مادے سے شرابور رہا کرتا تھا۔ اپنی نوکری بچانے کے لیے اُسے یہ کام جاری رکھنا پڑتا تھا۔ 47 سالہ کسان فابیان اب ہڈی کے ڈھانچوں کے سوا کچھ نہیں ہے۔ نہ تو وہ کچھ نگل سکتا ہے نہ ہی اپنی رفع حاجت کے لیے خود سے ٹوائلٹ تک جا سکتا ہے۔

Heuschreckenplage in Afrika
ایشیا اور افریقہ کے ترقی پذیر ممالک میں زہریلے پیٹی سائیڈز کا استعمال عام ہےتصویر: picture-alliance/dpa

ارجنٹائن کے سویابین کی کاشت کے مرکزی علاقے سانتا فے پرووینس کی ایک اسکول ٹیچر آندریا درویتا کے بچے اپنے گھر کے سوئمنگ پول میں تیراکی کر رہے تھے کہ ان پر فضا سے زہریلی ادویات کا چھڑکاؤ ہوا، جس کے نتیجے میں ان کی صحت کو سخت نقصانات پہنچے۔ یہ ایگرو کیمیکل اسپرے ایک ایسے رہائشی علاقے پر برسایا گیا، جو گنجان آباد تھا۔ سویابین کے کھیت آندریا کے گھر سے محض 30 کلو میٹر کے فاصلے پر ہیں۔ اس ایگرو کیمیکل اسپرے کا چھڑکاؤ آبادی والے علاقے سے کم از کم 500 کلومیٹر دور چھڑکنے کی اجازت ہے۔ تاہم بہت سے دیگر زرعی معاشروں کی طرح ان شرائط کا کوئی دھیان نہیں رکھا جاتا اور زہریلے کیمیاوی اسپرے بے دھڑک استعمال کیے جاتے ہیں، جس کے نتیجے میں متاثرین کو مختلف مضر بیماریوں، یہاں تک کے موت کے خطرات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

صوفیا گاٹیسا کا ایک نومولود بچہ گردے کے ناکارہ ہونے کے سبب موت کے مُنہ میں چلا گیا۔ اُس نے اس موت پرعدالت میں مقدمہ دائر کردیا۔ ارجنٹائن کی تاریخ میں پہلی بار کسی نے کیڑے مار اسپرے کے استعمال کے خلاف مجرمانہ سزایابی کا مقدمہ دائر کیا ہے۔ تاہم اس سلسلے میں عدالتی کارروائی کا قدم بہت دیر سے اٹھایا گیا۔ ارجنٹائن کے ایک سرکاری مطالعاتی جائزے کی رپورٹ کے مطابق ایتو زینگو آنکس نامی ایک علاقے کی مٹی اور پینے کے پانی میں مضر صحت ایگرو کیمیکل مادے کی آلودگی بے تحاشا لوگوں کی صحت و زندگی کو برباد کرنے کا سبب بن رہی ہے۔ اس علاقے کے 80 فیصد بچوں کے خون میں کیڑا مار زہریلے مادے کی موجودگی کا انکشاف ہوا ہے۔

ترقی پذیر معاشروں کا مسئلہ یہ ہے کہ وہاں پیسٹی سائیڈز کے استعمال کے لیے طے شدہ شرائط اور احتیاط کے بارے میں عوام میں کوئی شعور نہیں پایا جاتا ہے۔ اکثر ان کیمیاوی ادویات کے ڈبوں پر احتیاطی تدابیر کو پڑھنے کی زحمت بھی نہیں کرتے جب کہ کچھ تو پڑھنا بھی نہیں جانتے ہیں۔ سرکاری سطح پر اس بارے میں عوامی شعور بیدار کرنے یا کسی قسم کے انتباہی پروگرام چلانے کی کوئی منصوبہ بندی تک نہیں نظر آتی۔

Tschernobyl 60 Jahre DW Kinder Krankenhaus
زہریلے مادوں اور ماحولیاتی آلودگی بچوں تک میں کینسر کا سبب بن سکتی ہےتصویر: DW/O. Ebel

ارجنٹائن کی نیشنل یونیورسٹی آف روسیرو میڈیکل اسکول کے ماحولیات اور صحت کے پروگرام کے ڈائریکٹر ڈاکٹر ڈامیان ویرسینازی نے اس ملک میں کینسر، اسقاط حمل، اور پیدائشی طور پر بچوں میں پائی جانے والی گوناگوں معذوری کی تیزی سے بڑھتی ہوئی شرح کی وجہ جاننے کے لیے ریسرچ کا فیصلہ کیا۔ 2010ء سے وبائی امراض کے ماہرین نے سانتا فے پرووینس میں گھر گھر جا کر سروے کیا۔ اس کے نتائج سے پتہ چلا کہ اس علاقے کے 65 ہزار افراد میں کینسر یا سرطان قومی اوسط شرح کے مقابلے میں چار گنا زیادہ پایا جاتا ہے۔ اس میں چھاتی، غدود مثانہ اور پھیپھڑوں کا سرطان شامل ہے۔ اس کے علاوہ محققین کو تھائی رائیڈ یا غدہ ورقیہ کے نقائص اور سانس سے متعلق بیماریاں بھی پیسٹی سائیڈز یا زہریلی کیڑے مار ادویات کی آلودگی کے سبب تیزی سے پھیل رہی ہیں۔