1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کینیڈا نے بھی اسلامک اسٹیٹ کے خلاف فضائی حملے شروع کر دیے

عاطف توقیر3 نومبر 2014

کینیڈا کے جنگی طیاروں نے اتوار کے روز عراق میں دہشت گرد گروہ اسلامک اسٹیٹ کے خلاف پہلی مرتبہ فضائی حملے کیے۔

https://p.dw.com/p/1Dg6x
تصویر: US Navy/Handout via Reuters

کینیڈا کی جانب سے یہ کارروائی ایک ایسے موقع پر کی گئی، جب اس دہشت گرد گروہ کے ہاتھوں درجنوں قبائلیوں کی ہلاکت کی اطلاعات سامنے آ رہی ہیں۔

کینیڈا کی حکومت نے تصدیق کی ہے کہ اس کے جنگی طیاروں نے گزشتہ روز عراق میں سنی شدت پسند گروہ اسلامک اسٹیٹ کے ٹھکانوں کو فضائی حملوں کا نشانہ بنایا۔

کینیڈا کے وزیر دفاع روب نِکولسن کی طرف سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ان حملوں سے کینیڈا کی حکومت کے اس عزم کی نشان دہی ہوتی ہے، جو اس نے دہشت گردی کے خطرات سے نمٹنے کے لیے کر رکھا ہے۔

جمعرات کے روز کینیڈا نے اسلامک اسٹیٹ کے خلاف بین الاقوامی اتحاد میں شمولیت کا اعلان کیا تھا، جب کہ دو روز تک دیگر اتحادی ممالک کے ساتھ صلاح مشوروں کے بعد کینیڈا نے اپنے سی ایف 18 لڑاکا طیاروں کے ذریعے پہلی مرتبہ عراقی شہر فلوجہ کے قریب جہادیوں کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔

Irak IS-Kämpfe
عراق میں متعدد قبائلی بھی اسلامک اسٹیٹ کے خلاف مزاحمت کر رہے ہیںتصویر: Reuters

یہ حملے ایک ایسے وقت میں کیے جا رہے ہیں، جب انبار صوبے میں اس دہشت گرد گروہ کے عسکریت پسندوں کے ہاتھوں البو نمر نامی ايک قبیلے کے درجنوں افراد کی ہلاکت کی اطلاعات ہیں۔ اس قبیلے کے لوگوں نے اس عسکریت پسند گروہ کے خلاف ہتھیار اٹھائے تھے۔

بتایا گیا ہے کہ انبار صوبے کے دارالحکومت رمادی کے شمال میں واقع راس الماء نامی گاؤں میں شدت پسندوں کے ہاتھوں ہلاک ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نویں اور دسویں محرم کو کربلا کی جانب شیعہ مسلمانوں کی بڑی تعداد کے سفر کے دوران تشدد کے مزید واقعات رونما ہو سکتے ہیں۔ سنی شدت پسند تنظیم نے گزشتہ روز محرم کی ایک تقریب کو دہشت گردانہ کارروائی کا نشانہ بناتے ہوئے، 19 افراد کو ہلاک کر دیا تھا۔

راس الماء میں ہلاک ہونے والوں کی درست تعداد کا تعین نہیں ہو سکا ہے، تاہم تمام ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ چند ايام کے دوران ہلاک ہونے والوں کی مجموعی تعداد دو سو سے زائد ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ اس قتل عام کی وجہ اس دہشت گرد گروہ کا اپنے خلاف مزاحمت کرنے والوں کو ایک سخت سبق دینا ہے، تاکہ ایسے افراد اور قبائل کی حوصلہ شکنی ہو۔

اطلاعات ہیں کہ بغداد کے شمال میں آئی ایس کے شدت پسندوں نے جنور قبیلے کے افراد کو بھی یرغمال بنا لیا ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ جبور قبیلے کے ارکان عراقی سکیورٹی فورسز کے ساتھ صلاح الدین صوبے کے علاقے ضلوعیہ میں اسلامک اسٹیٹ کے خلاف لڑائی میں شامل رہے ہیں۔

ادھر مغربی صوبے انبار میں اسلامک اسٹیٹ کے عسکریت پسندوں کی پیش قدمی مسلسل جاری ہے اور حکومتی فورسز کو پسپائی کا سامنا ہے۔ حکام نے خدشات ظاہر کیے ہیں کہ یہ پورا صوبہ مکمل طور پر آئی ایس کے قبضے میں جا سکتا ہے۔ واضح رہے کہ صوبہ انبار اردن اور سعودی عرب کی سرحدوں سے متصل ہے۔