1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کورونا کے سبب 7کروڑ 70 لاکھ افراد غربت کا شکار ہوگئے

14 اپریل 2022

کورونا کے دوران امیر ملکوں نے جہاں کم شرحوں پر قرضے لے کر اپنی معیشتوں کو بچا لیا وہیں غریب ممالک کو قرضوں کی ادائیگی پر اربوں خرچ کرنے پڑے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ یوکرین کی جنگ نے اقتصادی صورت حال کو مزید خراب کردیا ہے۔

https://p.dw.com/p/49vAG
Iran | Coronacvirus
تصویر: picture-alliance/dpa/ZUMAPRESS/R. Fouladi

اقوام متحدہ کی طرف سے بدھ کے روز جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کورونا وائرس کی وبا کے دوران امیر ممالک اس کے بدترین اقتصادی اثرات سے بچ گئے لیکن غریب ممالک اب بھی قرض کی ادائیگی کے لیے پریشانیوں سے دوچار ہیں۔ اس صور تحال نے ایک ''بہت بڑی عالمی مالی خلیج " پیدا کردی ہے۔

رپورٹ کے مطابق سن 2021میں سات کروڑ 70لاکھ افراد غربت کی دلدل میں چلے گئے کیونکہ حکومتیں قرضوں کی ادائیگی کی پریشانیوں سے نمٹنے اور کووڈ ویکسین جلد سے جلد حاصل کرنے کی جدوجہد کرتی رہیں۔

اقوام متحدہ کے حکام کا کہنا ہے کہ یوکرین جنگ کے تناظر میں اشیائے خوردونوش اور ایندھن کی آسمان چھوتی قیمتوں نے درآمد پر انحصار کرنے والے ملکوں کو پہلے ہی متاثر کرنا شروع کردیا ہے۔

اقوام متحدہ کی ڈپٹی سکریٹری جنرل امینہ محمد نے کہا کہ یہ نئی رپورٹ "خوفناک" ہے۔ انہوں نے " کروڑوں افراد کو بھوک اور غربت سے باہر نکالنے کی اجتماعی ذمہ داری نبھانے" کی اپیل کی۔

Indien Corona-Pandemie Symbolbild Armut Kinder
تصویر: picture-alliance/Pacific Press/S. Saraswat

قرض کی غیر مساوی شرحیں صورتحال کو ابتر بنانے کا سبب

ترقیات کے لیے مالی امداد کے حوالے سے اقوام متحدہ کے ٹاسک فورس کی طرف سے تیار کردہ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غریب ترین ملکوں کو زیادہ شرحوں پر قرض ملنے کی وجہ سے انہیں کووڈ وبا کے سبب اقتصادی بحران سے نکلنے اور ترقیاتی کاموں پر خرچ کرنے میں رکاوٹ پیدا ہورہی ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ غریب ترین ممالک اپنی اربوں کی رقم قرض کی ادائیگی پر خرچ کررہے ہیں جس کی وجہ سے انہیں تعلیم اور انفرااسٹرکچر پر ضروری اخراجات میں کمی کرنی پڑ رہی ہے۔ دوسری طرف ترقی یاتہ ممالک "انتہائی کم شرح سود"پر قرض حاصل کرسکتے ہیں اور وہ نسبتاً زیادہ آسانی کے ساتھ اقتصادی بحران کا سامنا کرتے ہیں۔

اقوام متحدہ کے مطابق امیر ممالک اپنی آمدنی کا 3.5 فیصد قرض کی ادائیگی پر خرچ کرتے ہیں جبکہ کم امیر ملکوں کو اس سے چار گنا زیادہ یعنی اپنی آمدنی کا 14فیصد تک خرچ کرنا پڑتا ہے۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کم از کم 20فیصد ممالک سن 2023 کے اواخر سے پہلے اپنی فی کس جی ڈی پی کی سن 2019سے قبل کی سطح تک واپس لوٹ نہیں سکیں گے۔اس میں یوکرین جنگ کی وجہ ان پر آنے والی اضافی خرچ شامل نہیں ہے۔

یوکرین کی جنگ غریب ملکوں کو مزید غریب کردے گی

یوکرین اور روس دنیا میں اناج اور ایندھن ایکسپورٹ کرنے والے سب سے بڑے ملکوں میں شامل ہیں اور جنگ کی وجہ سے ترقی پذیر معیشتوں پر اس کے اضافی اثرات نمایاں ہونے لگے ہیں۔ سری لنکا نے گزشتہ ہفتے اعلان کردیا کہ غیر ملکی زرمبادلہ کا ذخیرہ خشک ہوجانے کی وجہ سے وہ قرض ادا نہیں کرسکے گا۔ نائیجریا اور کینیا میں ایندھن کی قلت نے تجارت کو مفلوج کرنا شروع کردیا ہے اور لوگوں کو ایندھن کے لیے طویل قطاروں میں کھڑے دیکھا جاسکتا ہے۔ حتی کہ ترقی یافتہ معیشتیں بشمول امریکہ اور بیشتر یورپی ممالک میں بھی افراط زر کی شرح میں اچانک تیزی آگئی ہے۔

Bildergalerie Brasilien Coronavirus | Reportage Jonathan Alpeyrie | Rio de Janeiro
تصویر: Jonathan Alpeyrie

امدادی رقم میں زبردست کمی

دریں اثنا انسانی امدادی ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ امیر ممالک کی جانب سے ترقی پذیر ملکوں کو دی جانے والی امداد میں ریکارڈ گراوٹ آئی ہے۔ جس کی وجہ سے غریب ملکوں کے لیے ترقیاتی اور ماحولیاتی سرگرمیوں پر خرچ کرنا مشکل ہوگیا ہے۔

ایسے میں جب کہ یوکرین پر روسی فوجی حملے کے تناظر میں نیٹو کے اتحادی اپنی دفاعی طاقت مستحکم کررہے ہیں، اقو ام متحدہ کی ڈپٹی سکریٹری جنرل امینہ محمد نے متنبہ کیا،  "اگر امیر اعانت دہندہ ممالک ترقی پذیر ملکوں کی امداد میں کٹوتی کرکے اپنے دفاعی اخراجات میں اضافہ کرتے ہیں تو یہ ایک بڑا سانحہ ہوگا۔"

اقوام متحدہ نے کہا کہ ملکوں کو چاہئے کہ قرضوں کی ادائیگی میں راحت دیں، کورونا وائرس کی ویکسین کی مساوی تقسیم کو یقینی بنائیں اور پائیدار توانائی پرسرمایہ کاری کی رفتار کو تیز کریں۔

 ج ا/ ص ز (اے پی)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید