1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کوبانی میں لڑائی ، کردوں کی مزاحمت جاری

عاصم سلیم17 اکتوبر 2014

ترکی کی سرحد سے ملحقہ شامی کُرد شہر کوبانی پر اسلامک اسٹ‍يٹ کے جنگجوؤں کی پيش قدمی کو ايک ماہ گرز چکا ہے تاہم جنگجو اب بھی اس شہر پر مکمل طور پر قبضہ نہيں کر پائے ہيں اور کُرد فورسز اپنا دفاع جاری رکھے ہوئی ہيں۔

https://p.dw.com/p/1DWmy
تصویر: picture-alliance/dpa

جمعرات تک موصول ہونے والی رپورٹوں کے مطابق کوبانی ميں کرد فورسز اپنا دفاع جاری رکھے ہوئی ہيں۔ کردوں کے مطابق انہوں نے شہر کے کچھ حصوں سے جنگجوؤں کو باہر بھی دھکيل ديا ہے۔ تاہم امريکی محکمہ دفاع پينٹاگون کے مطابق عالمی کوليشن کی طرف سے اسلامک اسٹيٹ کے خلاف جاری فضائی کارروائی اور درجنوں جہاديوں کی ہلاکت کے باوجود کوبانی شہر پر بالآخر جہاديوں کے قبضے کے قوی امکانات موجود ہيں۔

نيوز ايجنسی اے ايف پی کے ايک نمائندے کے مطابق کوبانی پر ترک سرحد کی طرف سے بھی قبضہ کرنے کے ليے جہاديوں نے نئے سرے سے کارروائی کا آغاز کيا ہے۔ اس دوران مارٹر گولوں اور بھاری مشين گنوں سے فائرنگ کی آوازيں سنی جا سکتی ہيں۔

Kämpfe um Kobane 16.10.2014
امريکا کی قيادت ميں اسلامک اسٹيٹ کے جنگجوؤں کے خلاف فضائی کارروائی جاری ہےتصویر: Reuters/Kai Pfaffenbach

دريں اثناء امريکا اور اس کے اتحاديوں کی طرف سے کوبانی پر چڑھائی کرنے والے اسلامک اسٹيٹ کے جنگجوؤں کے خلاف فضائی کارروائی ميں ڈرامائی اضافے کے باوجود کرد افواج اب بھی مطالبہ کر رہی ہيں کہ انہيں بھاری اسلحہ فراہم کيا جائے۔

عراق اور شام ميں سرگرم شدت پسند تنظيم اسلامک اسٹيٹ نے کوبانی پر چڑھائی ستمبر کے وسط ميں شروع کی تھی۔ لندن ميں قائم سيريئن آبزرويٹری فار ہيومن رائٹس کے مطابق اس وقت سے اب تک زمينی کارروائی ميں 662 افراد ہلاک ہو چکے ہيں، جن ميں بيس سويلين بھی شامل ہيں۔ مسلح جھڑپوں ميں اسلامک اسٹيٹ کے 374 جنگجو جبکہ کردوں کی طرف سے لڑنے والے 268 افراد مارے جا چکے ہيں۔

ادھر امريکا کی قيادت ميں اسلامک اسٹيٹ کے جنگجوؤں کے خلاف فضائی کارروائی جاری ہے۔ امريکی مرکزی کمان کے مطابق بدھ اور جمعرات کے روز لڑاکا طياروں نے چودہ تازہ حملے کيے، جن ميں اسلامک اسٹيٹ کے زير کنٹرول انيس عمارات کو نشانہ بنايا گيا۔ کوليشن افواج کا دعوی ہے کہ ان تازہ حملوں ميں کئی سو جہادی مارے گئے ہيں۔ ستمبر کے وسط سے اب تک اتحادی افواج کوبانی کے ارد گرد ايک سو سے زائد حملے کر چکی ہيں۔

دوسری جانب گزشتہ روز ہی واشنگٹن حکام نے فرانسيسی دارالحکومت پيرس ميں اسلامک اسٹيٹ کے خلاف برسرپيکار شامی کردوں کے مرکزی گروپ کے نمائندوں سے پہلی مرتبہ براہ راست ملاقات کی ہے۔ بتايا گيا ہے کہ اس ملاقات ميں تاحال کردوں کو اسلحہ فراہم کيے جانے کے بارے ميں کوئی بات چيت نہيں کی گئی ہے۔