1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کرزئی کی پاکستان اور امریکا پر کڑی تنقید

ندیم گِل24 ستمبر 2014

افغان صدر حامد کرزئی نے اپنے الوداعی خطاب میں امریکا اور پاکستان کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ افغانستان میں ایک طویل جنگ کے لیے واشنگٹن انتظامیہ ذمہ دار ہے۔

https://p.dw.com/p/1DJP4
تصویر: Getty Images/AFP/J. Macdougall

حامد کرزئی نے طالبان کی شدت پسندی کے خلاف جاری لڑائی کے لیے امریکا اور ہمسایہ ملک پاکستان کو ذمہ دار قرار دیا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ کابل کی نئی حکومت امریکا اور مغرب کے ساتھ تعلقات کے حوالے سے مزید محتاط رہے گی۔

خبر رساں ادارے روئٹرزکے مطابق اس لڑائی کے نتیجے میں ہر سال ہزاروں افغان ہلاک ہو رہے ہیں جبکہ امریکا اور دیگر عالمی فورسز کے دو ہزار دو سو سے زائد فوجی بھی ہلاک ہو چکے ہیں۔

کرزئی کا کہنا تھا: ’’اس کی ایک وجہ یہ رہی ہے کہ امریکی امن نہیں چاہتے تھے کیونکہ ان کا اپنا ایک ایجنڈا اور مقاصد تھے۔‘‘

انہوں نے اپنے اس نکتے کی وضاحت نہیں کی تاہم ماضی میں وہ کہتے رہے ہیں کہ امریکا تشدد کی مسلسل کارروائیوں کو افغانستان میں اپنے اڈے قائم رکھنے کے بہانے کے طور پر استعمال کرتا رہا ہے۔

کرزئی نے یہ الزام بھی لگایا کہ پاکستان ان کے ملک کی خارجہ پالیسی کو کنٹرول کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا: ’’آج، میں آپ کو ایک مرتبہ پھر بتا دوں کہ افغانستان میں جاری جنگ ہماری نہیں ہے، بلکہ یہ ہم پر مسلط کی گئی ہے اور ہم اس کا نشانہ ہیں۔ جب تک امریکا اور پاکستان نہ چاہیں امن نہیں ہو گا۔

Kabul Afghanistan Selbstmordanschlag Autobombe 16.09.2014
افغانستان میں دو ہزار سے زائد غیرملکی فوجی ہلاک ہوئےتصویر: Reuters/Mohammad Ismail

افغانستان میں تعینات امریکی سفیر جیمز کنیگھم نے کرزئی کے اس بیان کو ’ناخوشگوار‘ اور ’ناشکری‘ کے مترادف قرار دیا ہے۔

انہوں نے ایک بیان میں کہا ہے: ’’مجھے اس سے دکھ پہنچا ہے۔ ان کے ناموزوں بیانات سے امریکی عوام کی دل آزاری اور امریکیوں کی جانب سے یہاں دی گئی قربانیوں کی تضحیک ہوئی ہے۔

کابل میں پاکستان کے سفارت خانے کی جانب سے کرزئی کے اس بیان پر کوئی فوری ردِ عمل سامنے نہیں آیا۔

امریکا کی قیادت میں تیرہ برس قبل اتحادی افواج کے افغانستان پر حملوں کے نتیجے میں ہی حامد کرزئی صدارت کے منصب تک پہنچنے تھے۔ تاہم گزشتہ کچھ عرصے سے اس جنگ کے بارے میں ان کا مؤقف سخت گیر ہوتا گیا ہے۔

انہوں نے نو منتخب صدر اشرف غنی کی تقریبِ حلف برداری سے چند روز قبل منگل کو الوداعی خطاب کیا۔ افغانستان میں متنازعہ انتخابات کے بعد مہینوں جاری رہنے والا سیاسی بحران ویک اینڈ پر سامنے آنے والے ایک معاہدے کے تحت حل ہوا۔

اشرف غنی اور ان کے حریف صدارتی امیدوار عبداللہ عبداللہ کے درمیان شراکتِ اقتدار کا معاہدہ طے پا چکا ہے جس کے تحت غنی صدر اور عبداللہ چیف ایگزیکٹو بن رہے ہیں۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں