1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

کراچی الرجی اور دمے کے مریضوں کیلئے بہت خطرناک

Kishwar Mustafa25 جون 2012

تحقیق کے دوران کراچی میں ایک لاکھ تیرا ہزار سے زیادہ فنگل اسپور دریافت کئے گئے ہیں

https://p.dw.com/p/15L91
ڈاکٹر اقبال چودھریتصویر: DW/Saeed

کراچی میں پہلی مرتبہ آب و ہوا میں پائے جانے والے جراثیم پر تحقیق کی گئی ہے جس سے یہ معلوم ہوا ہے کہ شہر کی ہوا الرجی اور دمے کے مریضوں کیلئے بہت خطرناک ہے۔ جامعہ کراچی کی ڈاکٹر اور پنجوانی انسٹیٹوٹ آف مالیکیولر ریسرچ سے منسلک تسنیم اختر کا کہنا ہے کہ دمے اور الرجی سے متعلق یہ پاکستان میں اپنی طرز کی پہلی تحقیق ہے جس میں یہ دیکھا گیا ہے کہ ہوا میں موجود ان جرثوموں کو جنہیں فنگل اسپور کہتے ہیں ان کا ان بیماریوں سے کیا تعلق ہے اور یہ کہ یہ جراثیم کراچی کی ہوا میں کتنے پائے جاتے ہیں۔

تحقیق سے یہ پتہ چلا ہے کہ کراچی کی ہوا میں نمی زیادہ ہونے کی وجہ سے یہ فنگل اسپور بہت بڑی تعداد میں پائے جاتے ہیں جو کہ الرجی اور دمے کے مریضوں کیلئے ایک تشویشناک بات ہے۔
تحقیق کے دوران کراچی میں ایک لاکھ تیرا ہزار سے زیادہ فنگل اسپور دریافت کئے گئے جب کہ ایک مکعب میٹر میں عموماَ 310 اسپور ملے۔ بیس سے 30فیصد سانس کے امراض انہیں اسپور کی وجہ سے ہوتے ہیں۔
یہ تحقیق ڈاکٹر محمد وقار نے شروع کی تھی لیکن وہ اپنی زندگی میں اسے مکمل نہ کر پائے۔ بعد میں اس کی تکمیل کی ذمے داری تسنیم کے سر آئی جنہوں نے یہ کارنامہ سر انجام دیا ہے۔ انہوں نے یہ تحقیق Seven-day recording volumetric spore trap آلے کی مدد سے کی۔اس تحقیق نے یہ بھی دیکھا کہ کراچی کی نم فضا میں جہاں اس آلے سے فنگل اسپور دریافت کیے گئے وہیں یہ بھی دیکھا گیا کہ یہاں گردوغبار کا عمل دخل کتنا ہے۔
تحقیق میں اس آلے کو ادارے کی عمارت کے اوپر زمین سے دس میٹر کی اونچائی پر لگایا گیا تھا۔ تسنیم کا کہنا ہے کہ کراچی میں ہر وقت بدلتے ہوئے حالات کو دیکھتے ہوئے اس جگہ کا انتخاب اس لئے کہا گیا کہ یہاں نہ صرف کسی قسم کی بد امنی نہیں ہوتی ہے بلکہ یہاں بجلی کی لوڈ شیڈنگ سے بھی یہ تجربہ بچا ہوا تھا۔

Pakistan Karachi Pilzsporen Forschung
جامعہ کراچی کی ڈاکٹر اور پنجوانی انسٹیٹوٹ آف مالیکیولر ریسرچ سے منسلک تسنیم اخترتصویر: DW/Saeed
Elektroschrott in Afrika neu
ماحولیاتی آلودگی بہت سے خطوں کے انسانوں کی صحت کو شدید نقصان پہنچا رہی ہےتصویر: picture-alliance/ dpa


نتیجے میں سامنے آنے والی معلومات کی روشنی میں تسنیم کا کہنا ہے کہ سانس کی بیماریوں کا نہ صرف علاج بہتر ہوسکے گا بلکہ ان سے بچنے کے اقدامات میں بھی پیش رفت ہوگی۔
ادارے کے سربراہ ڈاکٹر اقبال چوہدری کا کہنا ہے کہ اس تحقیق کے بعد اب ضرورت اس بات کی ہے کہ فنگل اسپور کا سدِ باب کیا جائے۔ اور ہر چند کہ ادارہ یہ کام بھی کرنا چاہے گا، اصل سوال ایسی کسی تحقیق کی مالی اعانت کا ہے۔ اور اس کیلئے ادارہ ابھی سرکاری مدد کا منتظر ہے۔

رپورٹ: رفعت سعید کراچی

ادارت: کشور مصطفیٰ

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں