1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چینی صوبے ہُونان میں ووٹنگ فراڈ: 500 سے زائد کونسلر مستعفی

عابد حسین29 دسمبر 2013

چین کے ہُونان صوبے کے پانچ سو سے زائد کونسلروں نے ووٹنگ فراڈ کے تناظر ميں اپنے استعفے جمع کرا ديے ہيں۔ دوسری جانب حکمران کمیونسٹ پارٹی نے کرپشن کے خلاف پانچ سالہ منصوبے کا اعلان کر ديا ہے۔

https://p.dw.com/p/1Ai4Q
China Banknote
تصویر: picture-alliance/dpa

چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق وسطی صوبے ہُونان کی صوبائی اسمبلی یا صوبائی پیپلز کانگريس کے الیکشن میں بلدیاتی کونسلروں کے ووٹ خریدنے میں رشوت کا استعمال کیا گیا تھا۔ پولنگ کے عمل میں بے ضابطگیوں اور فراڈ کے انکشافات کے بعد کم از کم 512 کونسلروں نے اپنے اپنے استعفے جمع کروا دیے ہیں۔ چینی حلقوں میں استعفوں کے عمل کو بیجنگ میں کمیونسٹ پارٹی کے اجلاس میں کرپشن کے انسداد کے لیے کیے جانے والے فیصلوں کے ابتدائی اثرات کے طور پر لیا جا رہا ہے۔ اِن بلدیاتی نمائندوں پر رشوت لینے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ یہ رشوت اِن اراکین کو صوبائی اسمبلی کے چھپن ارکان نے دی تھی۔

چین میں شہر کی میونسپل کونسلوں کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ صوبائی اسمبلی کے لیے اراکین کو منتخب یا نامزد کرتے ہیں۔ چین کے امور پر نگاہ رکھنے والے بین الاقوامی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ میونسپل کونسلیں بھی مرکزی اور صوبائی حکومتوں کی کٹھ پتلی ہوتی ہیں اور سارا انتخابی عمل آزاد اور شفاف نہیں قرار دیا جا سکتا۔ ہُونان صوبے کے حکام نے صوبائی پیپلز کانگريس کے 56 اراکین کو رشوت دینے کے الزام کے تحت فوری طور پر برخاست کر دیا ہے۔ سرکاری ٹیلی وژن نے ہُونان کی صوبائی کانگريس کو رشوت سے منتخب ہونی والی کانگريس قرار دیا ہے۔

Xi Jinping
صدر شی جِن پنگ نے کرپشن کے خاتمے کے لیے انتہائی اہم پلان پر عمل شروع کر دیا ہےتصویر: Getty Images/Alexander F. Yuan

ابتدائی تفتیش کے مطابق استعفے دینے والے کونسلروں کو تقریباً 110 ملین یُوآن یا 18 ملین ڈالر کے مساوی رقم تقسیم کی گئی تھی۔ یہ کثیر رقم ہُونان صوبے کے دوسرے بڑے شہر ہینگ یانگ کے کونسلروں اور عملے کو پیش کی گئی تھی۔ چینی نیوز ایجنسی شنہوا کے مطابق یہ ایک سنگین فراڈ ہے اور اُس کے عوامی سطح پر انتہائی ناپسندیدہ اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ نیوز ایجنسی نے ہینگ یانگ شہر میں کمیونسٹ پارٹی کے سابق سربراہ ٹونگ مِنگ چیان کو اِس فراڈ کا براہ راست ذمہ دار قرار دیا گیا ہے۔

چین کے سرکاری ذرائع ابلاغ کے مطابق صدر شی جِن پنگ نے کرپشن کے خاتمے کے لیے انتہائی اہم پلان پر عمل شروع کر دیا ہے اور اب بدعنوان حکام کی خیر نہیں ہے۔ چینی میڈیا کے مطابق کرپشن کے انسداد کے عمل میں اعلیٰ حکام سے لے کر نچلی سطح کے تمام ملازمین کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ہُونان صوبے ہی میں اسی جمعے کے روز چار حکومتی اہلکاروں کو عدالت کی جانب سے ایک تربوز فروش کی ہلاکت میں ملوث ہونے کے شبے میں سزائیں سنائی گئی ہیں۔ دوسری جانب چین کی کمیونسٹ پارٹی نے ملک میں انسدادِ بدعنوانی کے لیے پانچ سالہ پروگرام کا اعلان کیا ہے۔ اِس مناسبت سے کرپشن پر نگاہ رکھنے والے مرکزی ادارے سینٹرل کمیشن برائے ڈسپلن اور انسپیکشن کو خصوصی ہدایات جاری کر دی گئی ہیں۔