1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چینی صدر دو روزہ دورے پر جرمنی پہنچ گئے

ندیم گِل28 مارچ 2014

چین کے صدر شی جِن پنگ دورہ یورپ میں فرانس کے بعد جرمنی پہنچ گئے ہیں۔ توقع ہے کہ باہمی تجارتی تعلقات اور کریمیا کا بحران شی کے اس دورے کے بڑے موضوعات میں شامل رہے گا۔

https://p.dw.com/p/1BY1H
تصویر: Getty Images

صدارت کا منصب سنبھالنے کے بعد شی جِن پنگ کا یہ پہلا دورہ جرمنی ہے۔ اس دو روزہ دورے کے موقع پر وہ چانسلر انگیلا میرکل سمیت دیگر رہنماؤں سے ملاقاتیں کریں گے۔

چینی صدر کی آمد پر ان کے جرمن ہم منصب یوآخم گاؤک نے صدارتی محل میں عسکری اعزاز سے ان کا استقبال کیا۔ شی کی گلوکارہ اہلیہ پنگ لیوان بھی ان کے ساتھ ہیں۔

جرمن صدارتی محل کے باہر تبت نواز تقریباﹰ50 افراد نے مظاہرہ بھی کیا۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یہ احتجاج پرامن رہا۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ شی سے ملاقات میں جرمن رہنماؤں کی جانب سے چین میں انسانی حقوق کی صورتِ حال کا کھلے عام تذکرہ متوقع نہیں ہے، البتہ تجارتی امور بات چیت پر حاوی رہیں گے۔

جرمنی میں میرکیٹر انسٹی ٹیوٹ فار چائنا اسٹیڈیز کے ڈائریکٹر سیباستیان ہائلمان کا کہنا ہے کہ شی جِن پِنگ کا یہ دورہ دونوں ملکوں کے تعلقات کے لیے امکانات کے نئے دروازے کھولے گا۔

Xi Jinping in Berlin Tibet Demo 28.03.2014
چینی صدر کی آمد پر تبت نواز افراد نے برلن میں مظاہرہ بھی کیاتصویر: Reuters

ہائلمان کہتے ہیں کہ دونوں ملکوں کے تعلقات میں تجارتی پہلو ہمیشہ ہی سرفہرست رہا ہے لیکن اس مرتبہ سکیورٹی پالیسی اور عالمی سیاسی امور دونوں جانب کے رہنماؤں کی گفتگو کا مرکز رہیں گے۔

شی نے جرمن روزنامہ فرانکفرٹر الگیمائنے سائٹنگ کی جمعے کی اشاعت میں لکھا ہے کہ چین اور جرمنی کے درمیان مستحکم تعلق عالمی سیاسی استحکام کے لیے بھی مفید ہے۔

اس دورے میں چینی صدر کا دوسرا پڑاؤ فرانس تھا جہاں دونوں ملکوں کے درمیان لاکھوں ڈالر کے تجارتی معاہدے طے پائے ہیں۔ چین کے ایسے ہی معاہدے جرمنی کے ساتھ بھی متوقع ہیں۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے کے مطابق لگژری کاریں بنانے والی جرمن کمپنی ڈائملر چین کی بیجنگ آٹوموٹِو کے ساتھ تعاون کا معاہدہ کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے جس کی مالیت تقریباﹰ ایک ارب یورو ہو گی۔

اس حوالے سے رابطہ کرنے پر ڈائملر کے ایک ترجمان نے اے ایف پی کو بتایا کہ دونوں کمپنیوں کے نمائندے جمعے کو برلن میں ملاقات کریں گے۔ تاہم انہوں نے یہ نہیں بتایا کہ اس موقع پر کوئی معاہدہ طے پائے گا یا نہیں۔

یورپی یونین کے ملکوں میں سے جرمنی چین کا سب سے بڑا تجارتی حلیف ہے۔ چین یورپ کی اس سب سے بڑی معیشت کی مشینری، ٹیکنالوجی اور کاروں کے لیے ایک بڑی منڈی ہے۔ چائنز چیمبر آف ٹریڈ اِن جرمنی کے مطابق گزشتہ برس جرمنی اور چین کا تجارتی حجم 161.5 بلین ڈالر رہا تھا۔

شی ایسے موقع پر جرمنی پہنچے ہیں جب برلن حکومت ایک ہفتے بعد ہی بیجنگ حکومت کے ایک منحرف فنکار آئی وے وے کے فن پاروں کی نمائش کا اہتمام کرنے جا رہی ہے۔