1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین نے روس کو ہتھیار دیے تو 'نتائج‘ نکلیں گے، جرمن چانسلر

6 مارچ 2023

جرمن چانسلر اولاف شولس کا کہنا ہے کہ یوکرین کے خلاف روس کی جنگ کے لیے چین نے اگر ماسکو کو ہتھیار فراہم کیے، تو اس کے 'نتائج‘ بھی نکلیں گے۔ چانسلر شولس نے تاہم امید ظاہر کی کہ بیجنگ ایسا کرنے سے باز رہے گا۔

https://p.dw.com/p/4OI4V
Deutschland | Klausurtagung des Bundeskabinetts
تصویر: Soeren Stache/dpa/picture alliance

جرمن چانسلر اولاف شولس نے یہ بات امریکی صدر جو بائیڈن سے ملاقات  کے دو روز بعد نیوز چینل سی این این کو دیے گئے ایک انٹرویو میں کہی۔ یہ انٹرویو اتوار کے روز نشر کیا گیا۔

امریکی عہدیداروں نے حال ہی میں متنبہ کیا تھا کہ چین اپنے گزشتہ موقف سے ہٹ کر ماسکو کو اسلحہ اور گولہ بارود کی فراہمی شروع کر سکتا ہے۔

واشنگٹن کے اپنے دورے سے قبل شولس نے بیجنگ پر زور دیا تھا کہ وہ ماسکو کو ہتھیار بھیجنے سے گریز کرے۔ اس کے علاوہ انہوں نے روس پر یوکرین سے اپنی افواج نکالنے کے لیے دباؤ بھی ڈالا تھا۔

روس کے ساتھ تعلقات 'چٹان کی طرح مضبوط' ہیں، چین

جب سی این این نے پوچھا کہ اگر چین روس کی مدد کرتا ہے تو کیا وہ اس پر پابندی عائد کرنے کے بارے میں غور کرسکتے ہیں، تو اس سوال کے جواب میں جرمن چانسلر شولس نے کہا، ''میرے خیال میں اس کے نتائج ہوں گے، لیکن ابھی ہم واضح کر رہے ہیں کہ ایسا نہیں ہونا چاہیے اور میں نسبتاً پرامید ہوں کہ اس معاملے میں ہماری درخواست کامیاب رہے گی۔ تاہم ہمیں اس پر بہرحال غور کرنا ہوگا اور بہت زیادہ محتاط بھی رہنا ہوگا۔‘‘

روسی یوکرینی جنگ سے جرمن معیشت کو سو بلین یورو نقصان

جرمن چانسلر نے تاہم اپنے بیان میں نتائج کی نوعیت کے بارے میں کوئی وضاحت نہ کی۔

شولس نے بیجنگ پر زور دیا کہ وہ ماسکو کو ہتھیار بھیجنے سے گریز کرے اور روس پر یوکرین سے اپنی افواج نکال  لے
شولس نے بیجنگ پر زور دیا کہ وہ ماسکو کو ہتھیار بھیجنے سے گریز کرے اور روس پر یوکرین سے اپنی افواج نکال لے تصویر: Kay Nietfeld /AFP

چینی ہتھیاروں کی فراہمی کا کوئی ثبوت نہیں، یورپی کمیشن کی صدر

جرمنی یورپ کی سب سے بڑی معیشت ہے اور چین حالیہ برسوں میں اس کا واحد سب سے بڑا تجارتی شراکت دار رہا ہے۔

اتوار کے روز جرمنی میں جب یورپی کمیشن کی صدر اُرزُولا فان ڈئر لاین نے چانسلر شولس کی کابینہ سے ملاقات کی، تو اس کے بعد اولاف شولس سے یہ پوچھا گیا تھا کہ کیا انہیں امریکہ کی جانب سے اس بات کے ٹھوس شواہد مہیا کیے گئے ہیں کہ چین روس کو ہتھیار فراہم کرنے پر غور کر رہا ہے اور اگر بیجنگ نے ایسا کیا تو کیا وہ چین کے خلاف پابندیوں کی حمایت کریں گے؟

اس سوال کے جواب میں جرمن چانسلر نے کہا، ''ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ ہتھیاروں کی ترسیل نہیں ہونا چاہیے اور چینی حکومت نے بھی کہا ہے کہ وہ کوئی ہتھیار مہیا نہیں کرے گی۔‘‘

اولاف شولس نے مزید کہا، ''ہم یہی مطالبہ کر رہے ہیں اور اس پر نگاہ بھی رکھے ہوئے ہیں۔‘‘ انہوں نے پابندیاں عائد کیے جانے کے بارے میں سوال کا کوئی جواب نہ دیا۔ یورپی کمیشن کی صدر اُرزُولا فان ڈئر لاین کا بھی کہنا تھا، ''ہمارے پاس اب تک اس بات کا کوئی ثبوت نہیں لیکن ہمیں روزانہ اس کا مشاہدہ کرنا چاہیے۔‘‘

’پابندی عائد کرنے کا سوال فی الحال فرضی‘

اُرزُولا فان ڈئر لاین نے کہا کہ یہ ایک فرضی سوال ہے کہ کیا یورپی یونین بیجنگ کی طرف سے روس کو فوجی امداد دینے پر چین کے خلاف پابندیاں عائد کرے گی اور اس سوال کا جواب صرف اسی صورت میں دیا جا سکتا ہے جب یہ امکان حقیقت بن جائے۔

روس کے جوہری خطرے کو 'وقتی طور پر' روک دیا گیا ہے، جرمن چانسلر

گزشتہ جمعرات کو جرمن پارلیمان سے خطاب کرتے ہوئے چانسلر شولس نے چین سے مطالبہ کیا تھا کہ بیجنگ ''یوکرین سے روسی فوج کے انخلا کے لیے ماسکو پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرے اور روس کو کوئی ہتھیار فراہم نہ کرے۔‘‘

اس کے بعد گزشتہ جمعے کے روز اولاف شولس نے یہ بھی کہا تھا کہ مغربی اتحاد یوکرین کی 'حتی الامکان‘ حمایت کرے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ ایک بہت ہی اہم سال ہے کیونکہ یوکرین پر روس کے حملے سے امن سنگین خطرے میں ہے۔

ج ا / م م (اے پی، ڈی پی اے)