1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چین اور پاکستان کی سب سے بڑی مشترکہ بحری مشق شروع

13 نومبر 2023

بحری سلامتی کو لاحق خطرات کا مشترکہ جواب دینے کے مقصد سے شمالی بحیرہ عرب کے پانیوں اور فضائی حدود میں نو دنوں تک چلنے والی اس مشترکہ مشق کو دونوں ملکوں کی اب تک کی سب سے بڑی بحری مشق قرار دیا جا رہا ہے۔

https://p.dw.com/p/4YjQH
 یہ سی گارڈین مشقوں کا تیسرا اور سب سے بڑا ایڈیشن ہے
یہ سی گارڈین مشقوں کا تیسرا اور سب سے بڑا ایڈیشن ہےتصویر: Pakistan Navy

چین اور پاکستان کے بحری افواج کے درمیان اب تک کی سب سے بڑی مشترکہ مشق پاکستان میں ہو رہی ہے۔ ہفتے کے روز کراچی نیول ڈاک یارڈ میں ایک افتتاحی تقریب کے ساتھ "سی گارڈین۔3 "نامی اس مشترکہ مشق کا آغاز ہوا، جو نو دنوں تک چلے گی۔

ماہرین کے مطابق یہ مشق اس لحاظ سے کافی اہمیت کی حامل ہے کہ دونوں ممالک مشترکہ طورپر اسٹریٹجک بحری راستوں کے ساتھ ساتھ علاقائی امن و استحکام کے تحفظ کے لیے اپنی اپنی صلاحیتوں میں اضافہ کررہے ہیں۔

پاکستان چین پر'اندھا اعتماد کرتا ہے'، انوارالحق کاکڑ

چین کے سرکاری میڈیا سی سی ٹی وی کے مطابق چینی پیپلز لبریشن آرمی (پی ایل اے) کی بحریہ اس مشق میں 052D ٹائپ گائیڈیڈ میزائل شکن زیبو، 054A گائیڈیڈ میزائل شک ژنگہو اور لنیائی کا استعمال کر رہی ہے۔ پاکستانی میڈیا کے مطابق روایتی حملہ کرنے والا ایک آبدوز اور آبدوز کی معاونت کرنے والا جہاز کے علاوہ میرین کور کا دستہ بھی اس مشق میں شامل ہے۔

بھارت پاکستان اور چین کی سرحد پر بیلسٹک میزائل تعینات کرے گا

سی سی ٹی وی نے بتایا کہ یہ سی گارڈین مشقوں کا تیسرا اور سب سے بڑا ایڈیشن ہے۔ پہلا ایڈیشن 2020 میں شمالی بحیرہ عرب کے پانیوں میں منعقد ہوا تھا جب کہ دوسرا ایڈیشن 2022 میں شنگھائی کے پانیوں میں منعقد ہوا تھا۔

ماہرین کا خیال ہے کہ پاکستانی بحریہ اور پی ایل اے کی بحریہ کے درمیان مستقبل میں مزید گہرے تعاون کے امکانات ہیں
ماہرین کا خیال ہے کہ پاکستانی بحریہ اور پی ایل اے کی بحریہ کے درمیان مستقبل میں مزید گہرے تعاون کے امکانات ہیںتصویر: Pakistan Navy

مشترکہ بحری مشق کا مقصد

اس نو روزہ مشترکہ بحری مشق کا اہتمام شمالی بحیرہ عرب کے پانیوں اور فضائی حدود میں بحری سلامتی کے خطرات کا مشترکہ طورپر جواب دینے کے لیے تربیتی کورسز کے خاطر کیا گیا ہے۔

اس میں فارمیشن مینورونگ، وی بی ایس ایس (وزٹ، بورڈ، سرچ اور سیزر)، ہیلی کاپٹر کراس ڈیک لینڈنگ، مشترکہ تلاشی اور بچاو، مشترکہ آبدوز شکن اور گن شوٹنگ کے علاوہ پیشہ ورانہ تبادلے اور باہمی دورے شامل ہیں۔

پاکستان اور مغرب کے بڑھتے تعلقات چینی مفادات کے لیے چیلنج؟

پی ایل اے نیوی بیس کے کمانڈر اور چین کی جانب سے مشق کے جنرل ڈائریکٹر ریئر ایڈمرل لیانگ یانگ نے کہا، ''یہ مشق تمام طرح کے حالات میں اسٹریٹجک تعاون پر مبنی شراکت داری کو بڑھانے، دفاعی تعاون کو فروغ دینے اور پیشہ ورانہ تعاون کو گہرا کرنے کے لیے وقف ہے۔''

لیانگ نے مزید کہا کہ انہیں امید ہے کہ دونوں بحری افواج بحری سلامتی کے خطرات سے نمٹنے اور بحری امن کے تحفظ میں اپنی مشترکہ آپریشنل صلاحیتوں کو مزید بڑھا سکتی ہیں۔

سی پیک منصوبہ: پاکستان کو کتنا نفع اور کتنا نقصان ہوا؟

پاک بحریہ کے چیف آف نیول اسٹاف ایڈمرل ایم امجد خان نیازی نے چین کی حکمراں کمیونسٹ پارٹی کے ترجمان 'گلوبل ٹائمز' کو اس سال کے اوائل میں ایک خصوصی انٹرویو میں بتایا تھا کہ سی گارڈین مشقوں کا مقصد انٹرآپریبلٹی کو فروغ دینا اور جدید روایتی اور غیر روایتی سکیورٹی خطرات کے حوالے سے پیشہ ورانہ تجربات کو ایک دوسرے سے بانٹنا ہے۔

پاکستان: بحری جنگی مشقوں میں چین اور امریکا بھی شریک

چین اورپاکستان کی بحریہ کے درمیان مشترکہ مشقوں کے علاوہ بھی دیگر شعبوں میں باہمی شراکت داری میں اضافہ ہوا ہے۔ ان میں اعلیٰ سطحی دورے، ماہرین کے خطاب، تربیتی تبادلے اور سازو سامان کے متعلق تعاون شامل ہیں۔

ماہرین کا خیال ہے کہ پاکستانی بحریہ اور پی ایل اے کی بحریہ کے درمیان مستقبل میں مزید گہرے تعاون کے امکانات ہیں۔

ج ا / ص ز (نیوز ایجنسیاں)