1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

چھوٹے ہتھیار اور موت کے سوداگری

Imtiaz Ahmad28 مئی 2013

دنیا بھر میں چھوٹے ہتھیاروں کی خریدو فروخت کا کاروبار عروج پر ہے اور جرمنی کی دفاعی صنعت بھی اس میں شامل ہے۔ گزشتہ برس جرمنی کی تاریخ میں سب سے زیادہ چھوٹے ہتھیار فروخت کیے گئے۔

https://p.dw.com/p/18fJB
تصویر: Fotolia/Daniel Loretto

ایمنسٹی انٹرنیشنل کی طرح کئی دیگر تنظمیوں کے مطابق چھوٹے ہتھیاروں کے ذریعے سالانہ تقریباﹰ چار لاکھ افراد مارے جاتے ہیں۔ دنیا بھر کے بین الاقوامی تنازعات اور سِول جنگوں میں روسی کلاشنکوف، اسرائیلی اُوتزی مشین گن اور جرمن جی تھری کا استعمال کیا جا رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اقوام متحدہ کے سابق سیکرٹری جنرل کوفی عنان چھوٹے ہتھیاروں کو اکیسویں صدی کے ’وسیع پیمانے پر تباہی پھیلانے والے‘ ہتھیار قرار دیتے ہیں۔

ان ہتھیاروں کو سمال آرمز (small arms) یعنی چھوٹے ہتھیار کہنا بھی ان کا ناقص ترجمہ اور ان کی تباہی کی حقیقت کو کم کرنے کے مترادف ہے۔ یہ اصل میں ’ہلکے ہتھیار‘ ہیں، جو ہر کوئی اُٹھا اور استعمال کر سکتا ہے۔

اندازوں کے مطابق اس وقت دنیا بھر میں 900 ملین چھوٹے ہتھیار گردش میں ہیں۔ کچھ لوگوں کے نزدیک چھوٹے ہتھیاروں کی فروخت قتل کا کاروبار یعنی موت کی سوداگری ہے۔

Ein zwölfjähriger Kindersoldat in der Stadt Bo in Sierra Leone präsentiert seine Kalaschnikow
تصویر: picture-alliance/dpa

سن 2012ء میں جرمن صنعتی اداروں نے 76 ملین یورو مالیت کے چھوٹے ہتھیار بیرون ملک فروخت کیے ہیں اور یہ گزشتہ کئی دہائیوں میں جرمنی میں چھوٹے ہتھیاروں کی سب سے زیادہ فروخت ہے۔ سن 2011ء میں جرمنی نے تقریباﹰ 40 ملین یورو مالیت کے چھوٹے ہتھیار فروخت کیے تھے۔ مجموعی طور پر بین الاقوامی سطح پر اسلحے کے کاروبار میں جرمنی تیسرے نمبر پر آتا ہے۔

جرمن ہتھیاروں کی خرید و فروخت سے متعلق اعداد و شمار 27 مئی کو سامنے آئے۔ جرمنی کی ایک دائیں بازو کی جماعت نے ان اعداد و شمار سے متعلق یہ سوال وزارت برائے اقتصادی امور سے کر رکھا تھا۔ جرمن وفاقی حکومت کئی دیگر معاملات کی طرح اسلحے کی فروخت سے متعلق زیادہ تر معلومات خفیہ رکھتی ہے۔ پیر کے روز بھی یہ نہیں بتایا گیا کہ جرمن اسلحے کی فروخت میں کیوں اضافہ ہوا ہے اور کونسے ہتھیار کن گاہکوں کو دیے گئے ہیں ؟

اسلحے کے کاروبار کے مخالف جان متھیاس کے مطابق مستقبل میں بھی ایسا نظر نہیں آتا کہ جرمن چھوٹے ہتھیاروں کی خرید و فروخت میں کوئی تبدیلی واقع ہو گی۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے مطابق جرمنی کی تیاری کردہ G3 رائفلیں دنیا کے 50 سے زائد ممالک میں استعمال کی جا رہی ہیں۔ اسی طرح G36 اور MP5 بین الاقوامی سطح پر پھیلتی جا رہی ہیں۔

ia/aba (dpa)