1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی ادب کے ڈیجیٹل رنگ

تنویر شہزاد، لاہور23 جنوری 2014

آج کل پاکستان کے ادیب اور شاعر اپنے قارئین سے رابطے کے لیے انٹرنیٹ کا بھرپور استعمال کر رہے ہیں اور مختلف ویب گاہوں، بلاگوں اور سماجی رابطوں کی ویب سائٹس کی وساطت سے اپنی ادبی تخلیقات قارئین تک پہنچا رہے ہیں۔

https://p.dw.com/p/1Avwz
Love Letter auf Urdu
تصویر: Imran Zafar

آج کل پاکستانی ادیبوں اور شاعروں کو اپنی ادبی تخلیقات قارئین تک پہنچانے کے لیے انٹرنیٹ کی شکل میں ایک مؤثر پلیٹ فارم مل گیا ہے۔ بہت سے لکھاریوں نے اپنی ویب گاہیں(ویب سائٹس) بنا رکھی ہیں۔ ایسے بہت سے شاعر، جو اپنی غزلیں سنانے کے لیے کسی مشاعرے کا انتظار نہیں کر سکتے، اپنا کلام فیس بک پر پیش کر کے بغیر کسی تاخیر کے داد و تحسین سمیٹ رہے ہیں۔ اب تو ٹویٹر پر بھی ادبی خبریں اور اردو شاعری دیکھنے کو مل رہی ہے۔ یوٹیوب پر موجود مشاعروں کے ویڈیو لنکس بھی ضرورت مندوں کے کام آ رہے ہیں۔

کئی ایک مصنفین اپنی آنے والی کتابوں کے سرورق اور اقتباسات فیس بک پر جاری کر رہے ہیں۔ ایک ملک کا شاعر فیس بک پر طرح مصرع دیتا ہے، تو دنیا کے مختلف ملکوں میں رہنے والے اردو زبان کے شاعر اس مصرعے پر طبع آزمائی کرتے ہیں۔ اکادمی ادبیات پاکستان، قومی کونسل برائے فروغ اردو اور حلقہء ارباب ذوق سمیت بہت سے ادبی ادارے اور تنظیمیں انٹرنیٹ پر موجود ہیں۔ اور تو اور کتابوں کی دوکانیں اور لائبریریاں بھی اب انٹرنیٹ پر منتقل ہو رہی ہیں۔

پاکستان کے ممتاز شاعر امجد اسلام امجد کی اپنی ویب سائٹ ہے، جہاں وہ تواتر کے ساتھ اپنا تازہ کلام شائع کرتے ہیں
پاکستان کے ممتاز شاعر امجد اسلام امجد کی اپنی ویب سائٹ ہے، جہاں وہ تواتر کے ساتھ اپنا تازہ کلام شائع کرتے ہیںتصویر: DW/R. Saeed

کوپن ہیگن اور ڈنمارک سے شائع ہونے والے ادبی جریدے ’ہم عصر‘ کی طرح کئی ادبی جریدے بھی انٹرنیٹ پر موجود ہیں۔ اہم ادیبوں کے مشہور تحریریں، صحافیوں کے کالم، شاعروں کا تازہ کلام، صوفیانہ تحریروں کے اقتباسات، آن لائن مشاعرے اور ادبی تقریبات کے دعوت نامے بھی انٹرنیٹ پر موجود ہیں۔

پاکستان کے معروف شاعر وصی شاہ نے اپنے فیس بک صفحے پر اپنی نئی آنے والی کتاب کی اطلاع دی ہے اور اس کتاب کا یہ شعر بھی درج کیا ہے،

کون جھیلے تیری سچائیوں کو

زندگی، آنکھیں مندی رہنے دے

امجد اسلام امجد نے اپنے فیس بک صفحے پر یہ شعر تحریر کیا ہے

بہت نزدیک ہو کر بھی وہ اتنا دور ہے مجھ سے

اشارہ ہو نہیں سکتا، پکارا جا نہیں سکتا

پاکستان کے معروف ادیب اور دانشور محمود شام نے ڈی ڈبلیو سے گفتگو کرتے ہوئے ادیبوں اور شاعروں کی طرف سے انٹرنیٹ کے استعمال کو سراھتے ہوئے کہا کہ ہر کہنے والے کو سننے یا پڑھنے والوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیا یہ ضرورت پوری کر رہا ہے۔ ان کے بقول سوشل میڈیا کے ذریعے لکھاریوں کو فیڈ بیک بھی فوراً مل جاتا ہے اور ان کی غلطیوں کی اصلاح بھی ہو جاتی ہے۔

محمود شام کی اپنی ویب سائٹ بھی ہے اور انہیں ادبی رسالے سافٹ کاپی کی صورت میں بذریعہ ای میل بھی آتے ہیں۔ ان کے بقول سکیورٹی کی وجہ سے ویزے کے مسائل رہتے ہیں لیکن سوشل میڈیا کے ذریعے آپ اپنا کلام دنیا کے ہر کونے میں بیٹھے قاری تک پہنچا سکتے ہیں۔

احمد ندیم قاسمی مرحوم جیسے شاعروں کا کلام بھی باقاعدگی کے ساتھ مختلف ادبی ویب سائٹس پر شائع ہوتا رہتا ہے
احمد ندیم قاسمی مرحوم جیسے شاعروں کا کلام بھی باقاعدگی کے ساتھ مختلف ادبی ویب سائٹس پر شائع ہوتا رہتا ہےتصویر: privat

معروف شاعر امجد اسلام امجد کہتے ہیں کہ انٹرنیٹ پر ادبی تخلیقات کا پیش ہونا تو اچھی بات ہے لیکن اس پر بعض اوقات غیر میعاری چیزیں بھی سامنے آتی رہتی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ آج بھی مطبوعہ کتاب پڑھنا زیادہ پسند کرتے ہیں لیکن ان کا بیٹا کمپوٹر پر پڑھنے کو ترجیح دیتا ہے۔

معروف پبلشر شیخ سعید اللہ صدیق کا کہنا ہے کہ انٹر نیٹ کی وجہ سے کتابوں کی اشاعت متاثر ہو رہی ہے البتہ وہ اس بات سے اتفاق کرتے ہیں کہ سوشل میڈیا پر چلائی جانے والی پروموشنل مہم کی وجہ سے کتابوں کی سیل میں اضافہ بھی ہو جاتا ہے۔

انٹرنیٹ پر شاعرانہ کلام فراہم کرنے والی ایک مقبول ویب سائٹ اردو پوائنٹ ڈاٹ کام کے مالک اور ایڈیٹر علی چوہدری کہتے ہیں کہ آج کے دور میں اردو ادب کو زندہ رکھنے میں انٹرنیٹ کا کردار بہت اہم ہے۔ ان کے بقول وہ جو بھی کتاب اپنی ویب سائٹ پر قسط وار شائع کرتے ہیں، اس کی مارکیٹ میں سیل بڑھ جاتی ہے۔

اردو اور پنجابی کے شاعر سمندر منصوری کا کہنا ہے کہ انٹرنیٹ نے شاعری کا معیار پست کر دیا ہے، لوگ بغیر اصلاح کے اپنا کچا پکا کلام اپ لوڈ کر دیتے ہیں، ان کی آن لائن اصلاح کا بھی کوئی بندوبست ہونا چاہیے۔

دوسری طرف نوجوان شاعر زاہد گوگی کہتے ہیں کہ یہ صرف انٹر نیٹ ہی ہے، جس کے ذریعے آدمی دنیا بھر سے فوراً فیڈ بیک لیتا ہے اور کہیں سے بھی اپنے کلام کی اصلاح کروا سکتا ہے۔

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید