1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستان کا دورہ زمبابوے اور معین کی طرف سے ڈنڈا پریڈ

طارق سعید، لاہور19 اگست 2013

دو ہزار دو کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم پہلی بار زمبابوے کا مکمل دورہ کر رہی ہے جہاں اس کا سامنا ایک ایسی میزبان ٹیم سے ہے، جس کی ٹیسٹ اور ایک روزہ کرکٹ میں عالمی رینکنگ دس جبکہ ٹوئنٹی ٹوئنٹی میں بارہ ہے۔

https://p.dw.com/p/19SM4
تصویر: DW/T. Saeed

مگر پاکستانی ٹیم کے نئے مینجر اور سابق کپتان معین خان کو اس سے کوئی سروکار نہیں۔ روانگی سے پہلے معین کا کہنا تھا کہ بظاہر زمبابوے ایک کمزور حریف ہے مگر انیس سو ننانوے کے عالمی کپ میں انہیں بنگلہ دیش سے ہارنے کا تلخ تجربہ ہو چکا ہے ۔ پاکستان نے بنگلہ دیش کوآسان سمجھا اور پھر طرح طرح کی کہانیاں سامنے آگئیں، اس لیے وہ زمبابوے کو آسان نہیں لیں گے۔

معین خان کو نوید اکرم چیمہ کی جگہ ٹیم کا نیا مینجر مقرر کیا گیا ہے۔ انگلینڈ میں تین برس پہلے پیش آنے والے اسپاٹ فکنسگ اسکینڈل کے بعد سے نوید اکرم چیمہ ایک سخت گیر مینجر کے طور پر سامنے آئے ہیں اور ان کے دور میں کسی غیر ملکی دورے میں پاکستانی کرکٹ ٹیم کا کوئی بڑا تنازعہ سامنے نہیں آیا۔ معین خان نے بھی کھلاڑیوں کو خبردار کیا ہے کہ کہ وہ نظم و ضبط پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے۔ معین نے کہا کہ اگر ڈسپلن کی خلاف ورزی ہوئی تو ڈنڈا پریڈ ہوگی البتہ وہ کوشش کریں گے کہ دوستانہ ماحول میں ٹیم کے معاملات نمٹائے جائیں۔

معین نے کہا، ’’پاکستان کرکٹ ایک نازک دور سے گزر رہی ہے کوئی ٹیم یہاں نہیں آرہی اس لیے ہمیں ایسے تنازعات سے بچنا ہوگا جس ملک کی بدنامی ہوتی ہے۔‘‘

معین خان پاکستان کرکٹ ٹیم کے غیر ملکی کوچ ڈیو وٹمور کے میڈیا پر سب سے بڑے نقاد رہے ہیں اس لیے جب معین سے جب پوچھا گیا کہ اب ڈریسنگ روم میں آگ اور پانی کا میل کس طرح ہوگا تو معین نے کہا، ’’وہ تعمیری تنقید پر یقین رکھتے ہیں۔ وہ دورے میں ٹیم کے باس ہوں گے اور اب بھی جہاں ڈیو کی غلطی دیکھیں گے انہیں ضرور بتائیں گے۔‘‘

Anwar Ali
نئے کھلاڑی کے طور پر انور علی کو بھی ٹیم میں شامل کیا گیا ہےتصویر: DW/T. Saeed

رواں برس کپتان مصباح الحق کے علاوہ پاکستانی بیٹنگ زیادہ تر مفلس کا چراغ دکھائی دیتی رہی ہے، اس لیے آل راؤنڈر شاہد آفریدی کے مطابق اس نسبتاﹰ آسان دورے میں پاکستانی کھلاڑیوں کو اپنی کھوئی ہوئی فارم اور اعتماد بحال کرنے میں مدد ملے گی۔ آفریدی نے کہا کہ ویسٹ انڈیز کے بعد زمبابوے میں بھی جیت پاکستان کے لیے اہم ہوگی اور کھلاڑی بھی فارم بحال کر سکیں گے۔

سیاسی تنازعات کی وجہ سے گز شتہ ایک عشرے سے انگلینڈ اورآسٹریلیا جیسی سفید فارم ٹیمیں زمبابوے جا کر کھیلنے سے انکار کرتی رہی ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ کساد بازاری کے شکار اس ملک میں کرکٹ کو سنگین بحرانوں کا سامنا ہے۔ بھارت اور سری لنکا نے بھی حالیہ برسوں میں زمبابوے کی کمزور ٹیم کو دیکھتے ہوئے وہاں نئے کھلاڑیوں کو کھل کر آزمایا مگر پاکستان کرکٹ بورڈ نے فیصل اقبال اور محمد حفیظ سمیت زیادہ تر پرانے چہروں کو ہی زمبابوے میں بھی آزمانے کی دفاعی حکمت عملی اپنائی ہے۔ شاہد آفریدی کا اس بارے میں کہنا تھا کہ اگر انہیں سلیکٹرز آرام کرنے کا کہتے تو وہ ضرور ایسا کرتے، اب انہیں کھیلنے کے لیے کہا گیا ہے اس لیے وہ ٹیم کے ساتھ جا رہے ہیں۔

دوسری جانب دورہ زمبابوے سے دستبردار ہونے والے سٹار پاکستانی بیٹسمین عمراکمل بھی ویسٹ انڈیز سے وطن واپس پہنچ رہے ہیں۔ عمراکمل کے خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ کسی پراسرار بیماری میں مبتلا نہیں البتہ انہیں ویسٹ انڈیز میں دوران پرواز بلند فشارخون کے مسئلے کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ پاکستانی ٹیم دورہ زمبابوے کی ابتدا جمعہ اور ہفتہ کو ہرارے میں دو ٹوئنٹی ٹوئنٹی بین لاقوامی میچوں سے کرے گی۔

طارق سعیدلاہور