1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاک بھارت کشیدگی پر اسلام آباد میں قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس

شکور رحیم، اسلام آباد10 اکتوبر 2014

پاکستان میں قومی سلامتی کمیٹی نے بھارت کے ساتھ سرحدی کشیدگی کے تناظر میں فیصلہ کیا ہے کہ پاکستان کی علاقائی سالمیت اور خود مختاری کو چیلنج کرنے کی کسی بھی کو شش کا بھر پور طاقت سے جواب دیا جائےگا۔

https://p.dw.com/p/1DT7I
تصویر: Sajjad Qayyum/AFP/Getty Images

ایک سرکاری بیان کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کا چوتھا اجلاس جمعے کے روز وزیرِ اعظم نواز شریف کی سربراہی میں منعقد ہوا۔اجلاس میں بھارت کے ساتھ کشمیر میں لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر کشیدہ صورتِ حال اور شمالی وزیرستان میں جاری فوجی آپریشن ضربِ عضب پر غور کیا گیا۔

اس اجلاس میں وزیرِ داخلہ چوہدری نثار علی خان، وزیرِ اعظم کے امورِ خارجہ کے مشیر سرتاج عزیز، بری فوج کے سربراہ جنرل راحیل شریف، فضائیہ کے سربراہ ائیر مارشل طاہر رفیق بٹ، بحریہ کے سربراہ ایڈمرل ذکاء اللہ ، آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹینینٹ جنرل ظہیر الاسلام، وزیرِ اعظم کے معاونِ خصوصی طارق فاطمی اور وزیرِ اطلاعات پرویز رشید کے علاوہ خارجہ اورداخلہ سیکرٹریوں نے بھی شرکت کی۔

اجلاس کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ دونوں ممالک ایک دوسرے کی صلاحیتوں سے آگاہ ہیں جنگ کوئی راستہ نہیں۔کشیدگی کا خاتمہ دونوں ملکوں کی ذمہ داری ہے۔

اعلامیے کے مطابق پاکستان کی دوطرفہ تعلقات کو معمول پر لانے اور ایل اوسی پر موجودہ کشیدگی میں کمی لانے کی کوششوں کو کمزوری نہ سمھجا جائے۔

کمیٹی نے کسی بیرونی جارحیت سے نمٹنے اور علاقائی سلامتی کے دفاع کے لئے فوج کی صلاحیتوں پر مکمل اعتماد کا اظہار کیا۔

Indien Pakistan Kashmir Region Schusswechsel
اس کشیدگی کی وجہ سے سرحد کے دونوں جانب سخت تناؤ ہےتصویر: Reuters/Mukesh Gupta

کمیٹی نے موجودہ صورتحال میں بھارتی سیاستدانوں کے غیر ذمہ دارانہ بیانات اور کشیدگی میں کمی کے پاکستان کی مخلصانہ کوششوں کا بھارت کی جانب سے جواب نہ دینے پر مایوسی کا اظہار کیا ۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا، ’’اس فورم اور حکومت نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ خدانخواستہ کسی قسم کی در اندازی ہوتی ہے، کسی قسم کی مہم جوئی ہوتی ہے، تو پوری طاقت سے اس کا جواب دیا جائے گا۔کوئی اس ابہام میں نہ رہے کوئی اس غلط فہمی میں نہ رہے کہ زور بازو سے یا کسی فوجی طاقت سے پاکستان کو دبایا جا سکتا ہے’’۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا بھارت کے لئے امن کا پیغام ہے لیکن کسی کی اجارہ داری یا تھانےداری قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک جوہری قوتیں ہیں اورایسے میں یہ ممکن نہیں کوئی ایک ملک دوسرے پر چڑھ دوڑے یا قبضہ کر لے۔

بھارت کے ساتھ موجودہ صورتحال کے لئے سفارتی سطح پر کوششوں کے بارے ایک سوال کے جواب میں چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستانی مشیر خارجہ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کو ایک خط کے ذریعے پاکستان اور بھارت کے درمیان موجودہ کشیدگی کی وجوہات سے آگاہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اس کے ساتھ ساتھ پاکستان موجودہ صورتحال پر اپنے مؤقف کی وضاحت کے لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے پانچ مستقل رکن ممالک کو خصوصی مندوب بھیجے گا۔ انہوں نے کہا، ’’پاکستان کا جو مؤقف ہے کشمیر کے حوالے سے اور جو خلاف ورزیاں ہوتی ہیں پاکستان کی امن کی خواہش اور امن کی پالیسی کے باوجود اور دوسری طرف سے جس طرح کا رد عمل آرہا ہے اس حوالے سے ان پانچ اہم ممالک کو بریف کیا جائے گا۔‘‘

پاکستانی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کے اجلاس میں شرکا ء کو مصدقہ ذرائع کے حوالے سے بتایا گیا کہ بھارت کی جانب سے موجودہ صورتحال پیدا کرنا کسی بڑی حکمت عملی کا حصہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ واقعات پر بھارتی حکومت میں کوئی تشویش نہیں ایسے میں اعلیٰ سطح پر کیا بات چیت کی جاسکتی ہے؟ انہوں نے کہا کہ آئندہ منگل کو دونوں جانب کے فوجی حکام کے درمیان فلیگ میٹنگ ہوگی۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھارتی شیلنگ کے نتیجے میں ہلاک ہونے والے تیرہ پاکستانی شہریوں کے اہل خانہ کے ساتھ تعزیت اور ہمدردی کا اظہار کیا گیا۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے آغاز پر وزیر اعظم نواز شریف نے شرکا کو اپنے دورۂ شمالی وزیرستان کے بارے میں آگاہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ آپریشن ضربِ عضب کامیابی سے جاری ہے اور پاکستانی فوج بہادری سے ’دہشت گردی‘ کا مقابلہ کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دورۂ میران شاہ کے دوران آپریشن ضربِ عضب میں مصروف افسروں اور جوانوں سے ملاقات ایک منفرد تجربہ تھا۔

وزیرِ اعظم نے اس عزم کا اظہار کیا کہ شمالی وزیرستان سے نقل مکانی کرنے والوں کی ہر ممکن مدد کی جائے گی۔