1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاک بھارت کشيدگی، سارک سمٹ پر بھی اثر انداز

عاصم سليم27 نومبر 2014

جنوبی ایشیائی رہنما توانائی، ريلوے ٹريکس اور ہائی ويز کے کسی مشترکہ سمجھوتے تک پہنچنے میں ناکام ہو گئے ہیں۔ اگرآج بھی کوئی متفقّہ موقف اختيار نہ کیا گیا تو اجلاس کسی بڑی پيش رفت کے بغير ہی اختتام پذير ہو سکتا ہے۔

https://p.dw.com/p/1DuKc
تصویر: picture-alliance/EPA/Narendra Shrestha

نيپالی دارالحکومت کھٹمنڈو ميں جاری دو روزہ سارک سمٹ آج اختتام پذير ہو رہی ہے۔ اس سربراہی اجلاس کے پہلے دن جنوبی ايشيائی ممالک کے رہنماؤں نے علاقائی سلامتی سے متعلق امور کے علاوہ تجارت و توانائی کے شعبوں ميں اضافی تعاون پر تبادلہ خيال کيا۔

جنوبی ايشيائی ممالک کی تنظيم ’ساؤتھ ايشين ايسوسی ايشن فار ريجنل کوآپريشن‘ يا سارک کا سربراہی اجلاس بدھ 26 نومبر کے روز نيپالی دارالحکومت کھٹمنڈو ميں شروع ہوا تھا۔ رکن رياستوں کے سربراہان آج ايک پہاڑی علاقے ميں قائم ايک دلکش ہوٹل کا رخ کر رہے ہيں، جہاں متعدد اہم امور پر گفتگو متوقع ہے۔

اجلاس کے موقع پر نواز شريف اور نريندر مودی کی ملاقات کے امکانات کم ہيں
اجلاس کے موقع پر نواز شريف اور نريندر مودی کی ملاقات کے امکانات کم ہيںتصویر: Reuters

قبل ازيں اجلاس کے پہلے روز رہنماؤں نے انسداد دہشت گردی اور تحفظ ماحول کے ليے اپنا عزم دہرايا۔ گفتگو ميں غربت کے خاتمے، بنيادی ڈھانچے ميں بہتری اور معاشی ترقی کو بھی کليدی اہميت حاصل رہی۔

رکن رياستوں کے رہنماؤں نے علاقائی سلامتی کے علاوہ تجارت و توانائی کے شعبوں ميں اضافی تعاون پر تبادلہ خيال کيا تاہم کسی متفقہ موقف تک نہ پہنچنے کے سبب اس سلسلے ميں کسی باقاعدہ معاہدے کو حتمی شکل نہ دی جا سکی۔ بھارت اور سری لنکا کے حکام کے مطابق پاکستان نے اس سلسلے میں متعدد منصوبوں پر دستخط کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ يہ امر اہم ہے کہ افغانستان، بنگلہ ديش، بھوٹان، بھارت، مالديپ، نيپال، پاکستان اور سری لنکا کے رہنماؤں کو توانائی، ريلوے ٹريکس اور ہائی ويز کے اشتراک کے حوالے سے سمجھوتوں پر دستخط کرنا تھے اور اگر یہ رہنما جمعرات کے روز بھی کوئی متفقہ موقف اختيار نہ کر سکے، تو سارک سمٹ کسی بھی بڑے معاہدے کو حتمی شکل ديے بغير ہی اختتام پذير ہو سکتی ہے۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بھارتی وزيراعظم نريندر مودی نے بتايا کہ ان کا ملک آئندہ دو برسوں کے اندر پورے کے پورے جنوبی ايشيائی خطے کے ليے ايک سيٹلائٹ لانچ کرنے والا ہے۔ انہوں نے مزيد کہا کہ مستقبل ميں سارک ممالک سے تعلق رکھنے والے افراد کو، جو کاروباری ويزے ديے جائيں گے، ان کی مدت تين تا پانچ برس ہو گی۔ بھارتی وزير اعظم نے اس موقع پر ايک خصوصی ’سارک بزنس ٹريولرز کارڈ‘ متعارف کرانے کی بھی تجويز پيش کی۔

ويسے تو سارک سمٹ کا اجلاس سالانہ بنيادوں پر ہونا ہوتا ہے تاہم اس بار يہ اجلاس سن 2011 کے بعد پہلی مرتبہ ہو رہا ہے۔ اس اجلاس کا مقصد علاقائی مسائل پر بحث و مباحثہ ہوتا ہے ليکن عام طور پر پاکستان اور بھارت کے مابين کشيدگی ہی مرکزی موضوع ثابت ہوتی ہے۔ اجلاس سے قبل يہ اميد کی جا رہی تھی کہ اس موقع پر پاکستانی وزير اعظم نواز شريف کی ان کے بھارتی ہم منصب نريندر مودی سے دو طرفہ ملاقات ہو سکے گی تاہم اب ايسی اميديں مدھم ہوتی نظر آ رہی ہيں۔ خارجہ امور سے متعلق بھارتی وزارت کے ترجمان سيد اکبرالدين کے بقول گزشتہ روز مودی نے شريف کے علاوہ اجلاس ميں شريک تمام ديگر رہنماؤں سے انفرادی ملاقاتيں کی ہيں۔