1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاک بھارت سرحد پر فائرنگ دوبارہ شروع

عاطف توقیر15 اکتوبر 2014

متنازعہ علاقے کشمیر میں لائن آف کنٹرول پر پاکستان اور بھارت کے درمیان فائرنگ کا سلسلہ دوبارہ شروع ہو گیا ہے۔ سرحدی جھڑپوں کے تناظر میں دونوں ممالک کے فوجی حکام نے منگل کے روز ہاٹ لائن پر بات چیت بھی کی تھی۔

https://p.dw.com/p/1DVhI
تصویر: Reuters/Mukesh Gupta

منگل کے روز فائرنگ کے اس تبادلے میں چار بچوں کے زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ بتایا گیا ہے کہ گزشتہ ایک ہفتے سے زائد عرصے سے جاری ان جھڑپوں میں اب تک کم از کم 20 افراد ہلاک، درجنوں زخمی اور ہزاروں گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق منگل کے روز دونوں ممالک کے اعلیٰ فوجی حکام کی ہاٹ لائن پر بات چیت سے یہ امید پیدا ہوگئی تھی کہ ان سرحدی جھڑپوں کا سلسلہ ختم ہو جائے گا، تاہم منگل کی شام پاکستان نے بھارت پر الزام عائد کیا کہ اس کے فوجی لائن آف کنٹرول کے ساتھ پاکستانی علاقوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔

منگل کے روز پاکستانی فوج کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ اس نے متنازعہ سرحد  پر فائرنگ کے واقعات پر بھارت سے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ اس کے علاوہ مشرقی صوبے پنجاب کی سرحد پر دونوں ممالک کے فوجی حکام نے خصوصی ہاٹ لائن پر ایک دوسرے سے رابطہ بھی کیا۔

Arnia Pakistan Indien
فریقین اس حوالے سے ایک دوسرے پر الزام عائد کر رہے ہیںتصویر: picture-alliance/AP Photo/Channi Anand

ایک اعلیٰ پاکستانی فوجی افسر نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اے ایف پی کو بتایا، ’پاکستانی فوج کے ڈائریکٹر آف ملٹری آپریشنز نے اپنے بھارتی ہم منصب پر واضح کر دیا ہے کہ بھارتی فوج کی جانب سے لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر بلا اشتعال فائرنگ کی جا رہی ہے‘۔

منگل کی شام ایک مرتبہ پھر پاکستانی فوج نے بھارتی فوج پر الزام عائد کیا کہ اسں نے لائن آف کنٹرول پر نکیال سیکٹر میں پاکستانی سرحدی علاقوں کو فائرنگ کا نشانہ بنایا ہے۔ ایک مقامی پولیس افسر کے مطابق، ’منگل کی رات شروع ہونے والی اس تازہ فائرنگ میں ایک مارٹر گولا ایک گھر پر گرا، جس کی وجہ سے چار بچے زخمی ہو گئے‘۔

پاکستانی فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے بھی اس واقعے کی تصدیق کی ہے۔ ’فوج نے اس واقعے پر بھارتی فائرنگ کا بھرپور جواب دیا ہے‘۔

دریں اثناء اقوام متحدہ کے فوجی مبصرین نے سیالکوٹ شہر کے قریب سرحد پر واقع دیہات کا دورہ کیا۔ اس دورے میں یہ مبصرین متاثرہ دیہاتیوں سے ملے اور ورکنگ باؤنڈری پر بھارتی شیلنگ سے ان کے گھروں کو پہنچنے والے نقصانات کا جائزہ لیا۔ مبصرین کے اس گروپ نے سیالکوٹ شہر کے ایک ہسپتال کا دورہ بھی کیا، جہاں ان واقعات میں زخمی ہونے والے شہری زیر علاج ہیں۔

دوسری جانب بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ کشیدگی میں کمی ’صرف اور صرف پاکستان کے ہاتھ میں‘ ہے۔

لائن آف کنٹرول اور ورکنگ باؤنڈری پر فائرنگ کا تبادلہ معمول کی بات ہے تاہم گزشتہ ایک ہفتے سے اس کی شدت میں واضح اضافہ دیکھا گیا ہے۔ اس سلسلے میں پاکستانی حکومت کی جانب سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل رکن ملکوں کو ایک مراسلہ بھی ارسال کیا گیا ہے۔